عمران خان کی رہائی: 14 اگست کو جشن کے ساتھ ساتھ ریلیوں کا اعلان
یومِ آزادی اور عمران خان کی رہائی: پی ٹی آئی کا دوہرا مؤقف
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے 14 اگست کے موقع پر پارٹی کی سرگرمیوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یومِ آزادی نہ صرف پاکستان کی بھارت پر فتح کا دن ہے بلکہ اس دن کو عمران خان کی رہائی کے لیے بھی مخصوص کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ موقع تاریخی ہوگا جہاں جشنِ آزادی اور سیاسی جدو جہد ایک ساتھ منائی جائے گی۔
عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک جاری رہے گی
بیرسٹر گوہر علی خان نے گفتگو میں کہا کہ "بانی چیئرمین کی آزادی کے لیے جو تحریک شروع کی گئی ہے، وہ رکے گی نہیں۔ یہ تحریک انشاءاللہ جاری رہے گی۔”
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اولین ترجیح عمران خان کی رہائی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یومِ آزادی کو بھی اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ عمران خان کی رہائی ملک میں حقیقی جمہوریت اور آئینی بالادستی کے لیے ضروری ہے۔
بھارت سے جنگ جیتنے کا دن: سیاسی پیغام کے ساتھ جشن
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ 14 اگست کو بھارت کے خلاف جنگ میں کامیابی کا جشن بھی منایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، "ہم انڈیا کے خلاف جو جنگ جیتے، اس کا جشن بھی اسی دن منائیں گے۔”
اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی 14 اگست کو صرف قومی دن کے طور پر نہیں بلکہ ایک سیاسی موقع کے طور پر بھی دیکھ رہی ہے، جہاں عوامی طاقت کو سیاسی دباؤ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
شیر افضل مروت کی واپسی: اندرونی معاملات زیرِ غور
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شیر افضل مروت کی پارٹی میں واپسی پر مشاورت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔
"یہ ہماری پارلیمانی پارٹی کی اندرونی گفتگو ہے، اس کو آپس میں ڈیل کریں گے۔”
یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پارٹی اندرونی اختلافات یا تبدیلیوں کو عوامی سطح پر لانے سے گریز کر رہی ہے، اور انہیں محدود حلقوں میں نمٹانا چاہتی ہے۔

اسمبلی میں کردار اور مستقبل کا لائحہ عمل
اسمبلی میں پی ٹی آئی کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ ابھی تک پارٹی نے نہ استعفے دیے ہیں، نہ ہی بائیکاٹ کیا ہے۔
"خان صاحب کا جو حکم ہوگا، اس پر من و عن عمل کریں گے۔ استعفوں کے حوالے سے ابھی کوئی ہدایت نہیں ملی۔ ہم اسمبلی میں آئے، سسٹم کا حصہ بنے۔ احتجاج یا ریلیاں نہیں نکالیں، بائیکاٹ نہیں کیا۔ لیکن اگر ہمارے ساتھ ایسے ہی ہوتا رہا، تو ہم سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے۔”
یہ بیان اس امکان کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اگر عمران خان کی رہائی نہ ہوئی اور حالات جوں کے توں رہے، تو پارٹی مستقبل میں سخت اقدامات کر سکتی ہے۔
عمران خان کی رہائی: ایک عوامی مطالبہ
پی ٹی آئی کی پوری سیاسی حکمت عملی اس وقت عمران خان کی رہائی کے گرد گھوم رہی ہے۔
بیرسٹر گوہر کے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی نہ صرف اپنے کارکنوں کو متحرک رکھنا چاہتی ہے بلکہ عوام کو بھی عمران خان کی رہائی کے بیانیے کے ساتھ جوڑنا چاہتی ہے۔
"عمران خان کی رہائی” اس وقت پارٹی کے بیانیے کا مرکزی نقطہ ہے، اور 14 اگست جیسے دن کو اس مقصد کے لیے استعمال کرنا ایک اہم حکمت عملی ثابت ہو سکتی ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان کے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف 14 اگست کو محض جشن آزادی تک محدود نہیں رکھے گی، بلکہ اسے سیاسی جدو جہد کے تسلسل کے طور پر منائے گی۔
"عمران خان کی رہائی” نہ صرف پارٹی کا مطالبہ ہے بلکہ وہ اسے عوامی آواز میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
Comments 1