پاکستان دفتر خارجہ نے بھارتی وزارت خارجہ کا بیان غیر سنجیدہ اور حقائق مسخ کرنے والا قرار دے کر مسترد کر دیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کا غیر سنجیدہ رویہ
پاکستان دفتر خارجہ کا بھارتی بیان مسترد کرنے کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب بھارتی وزارت خارجہ نے ایک ایسا بیان جاری کیا جو نہ صرف حقائق سے متصادم تھا بلکہ اس میں بے بنیاد الزامات بھی شامل تھے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، بھارت کی جانب سے پیش کیا گیا مؤقف نہ صرف غیر سنجیدہ تھا بلکہ اس نے ایک بار پھر اس حقیقت کو ثابت کیا کہ نئی دہلی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی عادی ہے۔ یہ رویہ دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
پاکستان کا امن پسند اور ذمہ دار رویہ
پاکستان دفتر خارجہ کا بھارتی بیان مسترد کرنے کے پیچھے بنیادی وجہ یہ تھی کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کا سخت مخالف ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان ہمیشہ سے ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر دنیا کے سامنے آیا ہے۔ اس کے پاس مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے جو مکمل طور پر سویلین کنٹرول میں ہے۔
پاکستان نے گزشتہ کئی دہائیوں میں بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی اشتعال انگیزی کے جواب میں تحمل اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتا ہے۔ تاہم، یہ تحمل کمزوری نہیں بلکہ طاقت اور اعتماد کی علامت ہے۔
بھارت کا الزام تراشی کا سلسلہ
پاکستان دفتر خارجہ کے مطابق، بھارت ہر موقع پر الزام تراشی اور جنگی جنون کا مظاہرہ کرتا ہے۔ بھارتی قیادت کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور اقدامات خطے میں عدم استحکام کو فروغ دیتے ہیں۔ خاص طور پر، بھارت کی یہ عادت کہ کسی بھی تنازعے میں تیسرے ممالک کو بلاوجہ شامل کیا جائے، اس کی سفارتی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ عمل عالمی سطح پر بھی بھارت کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے۔
انسداد دہشت گردی میں پاکستان کا عالمی کردار
پاکستان دفتر خارجہ کا بھارتی بیان مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ یہ یاد دہانی بھی ضروری ہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کے میدان میں دنیا بھر میں تسلیم شدہ کارکردگی رکھتا ہے۔ پاکستانی افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں جانوں کی قربانی دی گئی۔ پاکستان کی کوششوں کو اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی اداروں نے سراہا ہے۔
بھارتی بیانیے کا مقصد
بھارت کے الزامات کا مقصد عالمی برادری کی توجہ کو ہٹانا اور اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔ بھارتی حکومت اکثر سرحد پار کشیدگی کو بڑھا کر اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرتی ہے۔ پاکستان دفتر خارجہ کا بھارتی بیان مسترد کرنا اسی بیانیے کو توڑنے کی کوشش ہے تاکہ دنیا کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جا سکے۔
پاکستان کا سفارتی مؤقف
پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے۔ چاہے وہ کشمیر کا تنازع ہو یا سرحدی کشیدگی، پاکستان کا مؤقف یہی رہا ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا پائیدار حل نکالا جائے۔ دفتر خارجہ کے مطابق، بھارت کی جانب سے مسلسل الزام تراشی اور معاندانہ رویہ امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
جارحیت کا بھرپور جواب
پاکستان دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی تو اس کا جواب نہ صرف فوری بلکہ بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔ اس عزم کے اظہار کا مقصد یہ ہے کہ بھارت کسی بھی غلط فہمی میں نہ رہے۔ پاکستان دفتر خارجہ کا بھارتی بیان مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ یہ انتباہ بھی ضروری تھا تاکہ خطے میں طاقت کا توازن قائم رہے۔
عالمی برادری کے لیے پیغام
پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور اقدامات کا نوٹس لے۔ خطے میں امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ بھارت کو اس کے رویے پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ پاکستان دفتر خارجہ کا بھارتی بیان مسترد کرنا صرف ایک دو طرفہ معاملہ نہیں بلکہ اس کا تعلق خطے کے امن اور عالمی استحکام سے بھی ہے۔
ماضی کا پس منظر
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان دفتر خارجہ نے بھارتی بیان مسترد کیا ہو۔ ماضی میں بھی کئی مواقع پر بھارت کی جانب سے دیے گئے غیر حقیقی اور مبالغہ آمیز بیانات کو پاکستان نے حقائق کی بنیاد پر رد کیا ہے۔ ہر بار پاکستان نے شواہد اور منطقی دلائل کے ساتھ دنیا کے سامنے اپنا مؤقف رکھا ہے۔
پاکستان دفتر خارجہ کا بھارتی بیان مسترد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو یہ واضح پیغام دیا جائے کہ پاکستان کسی بھی بے بنیاد الزام کو تسلیم نہیں کرے گا اور اپنے قومی وقار اور سلامتی کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔ اس پالیسی کے تحت پاکستان نہ صرف خطے میں امن قائم رکھنے کی کوشش کرے گا بلکہ کسی بھی جارحانہ اقدام کے جواب میں موثر حکمت عملی اپنائے گا۔
