پاکستان میں مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافہ، ٹماٹر، چکن اور انڈے مہنگے، آلو اور کیلے سستے
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار — مسلسل اضافے کا رجحان اور عوام پر اثرات
تعارف
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار ایک بار پھر خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے۔ حالیہ ہفتے میں پاکستان میں مہنگائی کی رفتار میں 0.31 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو مسلسل دوسرے ہفتے کا اضافہ ہے۔ سالانہ بنیاد پر بھی یہ شرح 2.21 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اعدادوشمار نہ صرف معاشی ماہرین بلکہ عام عوام کے لیے بھی تشویش کا باعث ہیں کیونکہ اس کا براہ راست تعلق گھریلو بجٹ اور روزمرہ زندگی سے ہے۔
ہفتہ وار مہنگائی کی تفصیل
وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں کئی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جبکہ کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔
مہنگی ہونے والی اشیاء:
- ٹماٹر: فی کلو 10 روپے 42 پیسے مہنگے
- چکن: فی کلو 19 روپے 67 پیسے مہنگا
- انڈے: فی درجن 6 روپے 19 پیسے مہنگے
- چینی: فی کلو 52 پیسے مہنگی
- گندم کا آٹا: فی تھیلا 21 روپے 18 پیسے مہنگا
لہسن، پیاز، گڑ، دال ماش، لکڑی کی قیمتوں میں بھی اضافہ
سستی ہونے والی اشیاء:
- کیلے: فی درجن تقریباً 4 روپے سستے
- آلو: فی کلو 1 روپے 37 پیسے سستے
- ایل پی جی: گھریلو سلنڈر 10 روپے 39 پیسے سستا
دال مسور، چنے، چاول، نمک، گھی، مونگ کی قیمتوں میں کمی
قیمتوں میں استحکام رکھنے والی اشیاء:
تازہ دودھ، دہی، سگریٹ، بریڈ اور 25 دیگر اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار کا مختلف آمدنی والے طبقوں پر اثر
ادارہ شماریات کے مطابق، مہنگائی کے اثرات آمدنی کی سطح کے حساب سے مختلف ہیں:
17,732 روپے ماہانہ تک آمدنی: 0.31 فیصد اضافہ، سالانہ 2.22 فیصد
17,733 سے 22,888 روپے آمدنی: 0.33 فیصد اضافہ، سالانہ 2.99 فیصد
22,889 سے 29,517 روپے آمدنی: 0.31 فیصد اضافہ، سالانہ 2.47 فیصد
29,518 سے 44,175 روپے آمدنی: 0.33 فیصد اضافہ، سالانہ 2.15 فیصد
44,176 روپے سے زائد آمدنی: 0.31 فیصد کمی، سالانہ 1.46 فیصد
مہنگائی کی وجوہات
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں:
زرعی پیداوار میں کمی — سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا بڑا سبب۔
درآمدات پر انحصار — ایندھن، دالیں، اور دیگر ضروری اشیاء کی درآمدی لاگت میں اضافہ۔
توانائی کی قیمتیں — بجلی اور گیس کے نرخ بڑھنے سے ٹرانسپورٹ اور پیداوار کے اخراجات میں اضافہ۔
ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قلت — خاص طور پر سبزیوں اور آٹے میں۔
عوام پر براہ راست اثرات
مہنگائی کا سب سے زیادہ اثر کم آمدنی والے طبقے پر پڑتا ہے۔ روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ گھریلو بجٹ کو متاثر کرتا ہے، جبکہ متوسط طبقہ بھی خوراک، ایندھن، اور بجلی کے بلوں کے بوجھ تلے دب جاتا ہے۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کے مطابق، اگر حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو آئندہ ہفتوں میں پاکستان میں مہنگائی کی رفتار مزید بڑھ سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ:
حکومت کو سبزیوں اور پھلوں کی سپلائی بہتر بنانی چاہیے۔
ایندھن کی قیمتوں میں استحکام لانا ضروری ہے۔
درآمدی اشیاء پر ڈیوٹیز میں کمی کی جا سکتی ہے۔
حکومتی اقدامات
حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چند اقدامات کا اعلان کیا ہے، جن میں مارکیٹ مانیٹرنگ، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی، اور یوٹیلٹی اسٹورز پر سبسڈی دینا شامل ہے۔
آئندہ مہنگائی کے رجحانات
اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو اگلے مہینوں میں خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ البتہ اگر درآمدی اخراجات کم ہوئے اور زرعی پیداوار میں بہتری آئی تو مہنگائی کی رفتار میں کمی بھی آ سکتی ہے۔
مجموعی طور پر پاکستان میں مہنگائی کی رفتار کا حالیہ اضافہ عوام کے لیے تشویش ناک ہے۔ کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی وقتی ریلیف فراہم کرتی ہے، لیکن بڑے پیمانے پر مہنگائی کا رجحان اوپر کی طرف ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکومت اور عوام دونوں کو احتیاطی اقدامات کرنے ہوں گے۔
READ MORE FAQs
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار اس وقت کتنی ہے؟
حالیہ ہفتے میں مہنگائی کی رفتار میں 0.31 فیصد اضافہ ہوا ہے، سالانہ بنیاد پر یہ شرح 2.21 فیصد ہے۔
کون سی اشیاء سب سے زیادہ مہنگی ہوئیں؟
ٹماٹر، چکن، انڈے، گندم کا آٹا، لہسن اور گڑ حالیہ ہفتے میں سب سے زیادہ مہنگے ہوئے ہیں۔
کون سی اشیاء سستی ہوئیں؟
کیلے، آلو، ایل پی جی، دال مسور، چنے، چاول اور نمک۔
سب سے زیادہ مہنگائی کا اثر کس طبقے پر پڑا؟
17,733 سے 22,888 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے پر سب سے زیادہ اثر، یعنی 2.99 فیصد سالانہ اضافہ

Comments 1