اسلام آباد : – وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی سربراہی میں ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے حوالے سے این ڈی ایم اے ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں این ڈی ایم اے (نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے ملک کے بالائی حصوں میں کلاؤڈ برسٹ اور فلیش فلڈز سے ہونے والے نقصانات اور ریسکیو و ریلیف آپریشن کی تفصیلی بریفنگ دی۔
این ڈی ایم اے ہنگامی اجلاس میں وفاقی اور صوبائی سطح پر امدادی اقدامات کی موجودہ صورتحال، ریسکیو ٹیموں کی استعداد، اور متاثرہ علاقوں میں فوری اقدامات کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ بارشوں کے نتیجے میں خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی علاقوں میں متعدد مقامات پر شدید نقصان ہوا ہے۔ سیلابی ریلوں اور طغیانی کے باعث درجنوں مکانات اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور متعدد لوگ محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن میں تمام متعلقہ ادارے، پی ڈی ایم اے اور صوبائی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں، تاہم خراب موسم اور ریسکیو ٹیموں کی محدود وسائل کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں بعض علاقوں تک پہنچنے میں وقت لگ رہا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایات اور اقدامات
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ رابطہ مزید مضبوط کیا جائے تاکہ ریسکیو و ریلیف آپریشن موثر اور بروقت ہو۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو خیمے، ادویات، اشیاء خوردونوش اور دیگر ضروری امدادی سامان فوری طور پر پہنچایا جائے تاکہ متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ ترجیحی بنیادوں پر امدادی سامان ٹرکوں اور فضائی راستوں سے متاثرہ علاقوں میں بھیجا جائے اور پھنسے ہوئے شہریوں اور سیاحوں کو جلد از جلد محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے این ڈی ایم اے ہنگامی اجلاس کے دوران کہا، "ہمارے ملک کے شہری اور سیاح اس مشکل گھڑی میں تنہا نہیں ہیں۔ وفاقی حکومت اور متعلقہ ادارے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے تاکہ جانوں کا نقصان کم سے کم ہو اور بنیادی سہولیات فوری طور پر پہنچائی جائیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ این ڈی ایم اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کی ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں میں ہر ممکن معاونت فراہم کرے۔
ٹیلی فون پر رابطے اور صوبائی صورتحال
وزیرِ اعظم نے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے ٹیلی فون پر بھی رابطہ کیا اور انہیں وفاقی حکومت کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کلاؤڈ برسٹ اور فلیش فلڈز کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری ریلیف فراہم کرنا سب سے اہم ترجیح ہے۔
وزیرِ اعظم نے صوبائی حکومت سے کہا کہ وہ ریسکیو آپریشن کے دوران تمام وسائل کا بھرپور استعمال کرے اور متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں اور سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وفاقی حکومت ہر ممکنہ امداد فراہم کرے گی، جس میں ادویات، خیمے، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ضروری سامان شامل ہیں۔
سیلابی ریلوں نے پختونخوا اجاڑ ڈالا، 110 ہلاکتیں، بونیر سب سے زیادہ متاثر
ریسکیو اور ریلیف آپریشن کی تفصیلات
این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے اجلاس میں بتایا کہ ریسکیو آپریشن میں پی ڈی ایم اے، صوبائی حکومت، فوج اور ریسکیو 1122 کے عملے کی مکمل شمولیت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ٹیمیں زمین اور ہوا دونوں راستوں سے امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں۔ بعض علاقوں میں خراب موسم اور سیلابی پانی کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے، لیکن جلد از جلد متاثرین تک پہنچنے کے لیے اضافی ہیلی کاپٹر اور ریسکیو وسائل مختص کیے جا رہے ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے این ڈی ایم اے ہنگامی اجلاس میں وزیرِ اعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں 500 سے زائد خاندان سخت مشکل میں ہیں اور انہیں فوری خیمے اور خوراک کی اشیاء کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو ٹیمیں شدید محنت کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور ابتدائی اقدامات کے طور پر مقامی انتظامیہ کے تعاون سے 300 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

وزیرِ اعظم کا عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اس مشکل گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ہماری حکومت اور متعلقہ ادارے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور ان کی بنیادی ضروریات فوراً پوری کی جائیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کی مشترکہ کاوشوں سے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جلد مکمل ہوگا اور متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے این ڈی ایم اے ہنگامی اجلاس کہ موقع پر ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں تمام سرکاری اور نیم سرکاری عمارتوں کو ہنگامی مرکز کے طور پر استعمال کیا جائے تاکہ متاثرین کو عارضی رہائش، خوراک اور طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ممکن وسائل استعمال کیے جائیں تاکہ متاثرہ علاقوں میں انسانی جانوں کا نقصان کم سے کم ہو اور متاثرین کو فوری ریلیف پہنچے۔
وفاقی اور صوبائی اداروں کی شمولیت
وزیرِ اعظم نے این ڈی ایم اے ہنگامی اجلاس میں صوبائی حکومت کے ساتھ وفاقی اداروں کے موثر تعاون پر زور دیا اور کہا کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، فوج، ریسکیو 1122 اور دیگر متعلقہ ادارے مشترکہ کارروائی کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں کسی قسم کی تاخیر یا ناکامی قابل قبول نہیں اور تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
وزیرِ اعظم نےاین ڈی ایم اے ہنگامی اجلاس کے اختتام پر کہا، "ہماری پہلی ترجیح انسانی جانوں کا تحفظ ہے۔ ہر شہری اور سیاح کو محفوظ مقامات پر پہنچانا اور ان کی بنیادی ضروریات کو یقینی بنانا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے یہ کام کامیابی سے انجام دیا جائے گا۔”
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif chairs an emergency meeting on recent cloudburst, flood situation and ongoing rescue and relief operation. pic.twitter.com/y1CpSUpkrO
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) August 15, 2025
READ MORE FAQs”
سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس کیوں بلایا گیا؟
ملک کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں فوری ریسکیو اور ریلیف کے اقدامات کے لیے۔
اجلاس میں کون کون شریک تھا؟
وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، صوبائی حکومتیں اور ریسکیو 1122 کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟
متاثرہ علاقوں میں خیمے، خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پہنچائی جا رہی ہیں، پھنسے ہوئے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، اور اضافی ہیلی کاپٹرز بھی مختص کیے گئے ہیں۔
متاثرین کو کس قسم کی امداد فراہم کی جا رہی ہے؟
عارضی رہائش، خوراک، طبی سہولیات اور بنیادی ضروریات کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر کی جا رہی ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومت کی ذمہ داریاں کیا ہیں؟
وفاقی حکومت این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ذریعے امدادی کارروائیاں تیز کرے گی، جبکہ صوبائی حکومت ریسکیو ٹیموں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرے گی۔