این ڈی ایم اے کی بڑی وارننگ: پاکستان بھر میں 22 اگست تک شدید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ، اربوں کے نقصانات کا خدشہ
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے مون سون کی شدت میں اضافے کی پیش گوئی: سیلابی خطرات اور ہنگامی اقدامات جاری
اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے اعلیٰ حکام نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں جاری مون سون کا موجودہ سلسلہ مزید شدت اختیار کرے گا، جو 22 اگست تک جاری رہے گا۔ اس کے بعد بھی مزید تین مون سون اسپیلز کی آمد متوقع ہے جن سے ملک کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
NDMA کے ٹیکنیکل ایکسپرٹ ڈاکٹر طیب شاہ نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ خلیج بنگال سے آنے والا ایک نیا سسٹم پاکستان کی طرف بڑھ رہا ہے، جبکہ افغانستان کے علاقوں ننگرہار اور قندھار سے بھی بارشوں کے بادل پاکستان کی شمال مغربی سرحدوں کی جانب گامزن ہیں۔ ان سسٹمز کی وجہ سے خاص طور پر شمالی علاقہ جات، پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں خطرے کی سطح بلند ہو چکی ہے۔
ڈاکٹر طیب شاہ کے مطابق، 22 اگست کے بعد ایک اور طاقتور مون سون سسٹم کے داخل ہونے کے امکانات موجود ہیں، جس سے ممکنہ طور پر بارشوں کی شدت میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے چند روز میں مسلسل بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ، فلیش فلڈز اور شہری سیلاب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
تربیلا ڈیم کی صورتحال تشویشناک، پانی کی سطح 98 فیصد تک پہنچ چکی
جنرل منیجر NDMA، محترمہ زارا حسن نے اس موقع پر میڈیا کو آگاہ کیا کہ ملک کے اہم آبی ذخائر میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 98 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے اور اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران یہ حد مزید بڑھ سکتی ہے، جس سے نچلے علاقوں میں ممکنہ طور پر سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
زارا حسن نے کہا کہ کٹاریاں اور گوالمنڈی میں پانی کی سطح 15 فٹ تک بلند ہو چکی ہے، جو مقامی آبادی کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوہ سلیمان کے آس پاس کے علاقوں میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، جبکہ آزاد جموں و کشمیر کے نیلم، پونچھ اور باغ کے علاقوں میں بھی سیلاب کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع متاثر، فوری ریلیف آپریشن جاری
NDMA حکام نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع جیسے پشاور، چترال، دیر اور چارسدہ میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے ندی نالے بپھر گئے ہیں، جس سے لوگوں کی جان و مال کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ NDMA کے مطابق، ان علاقوں میں مقامی انتظامیہ اور آرمی کی مدد سے فوری ریلیف آپریشنز جاری ہیں تاکہ متاثرہ افراد کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔
NDMA کی تیاری اور بروقت اقدامات
ممبر آپریشنز NDMA بریگیڈیئر کامران نے بتایا کہ فروری 2025 سے ہی موجودہ مون سون سیزن کے لیے NDMA نے پیشگی تیاری کا آغاز کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو ممکنہ خطرات سے آگاہ کر دیا گیا تھا اور ان کے ساتھ مل کر حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ بونیر اور باجوڑ میں حالیہ تباہ کاریوں کو کلاؤڈ برسٹ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں فوری امداد فراہم کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو روز کے اندر 337 افراد جاں بحق جبکہ 178 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ NDMA نے آرمی اور فرنٹیئر کور (FC) کی مدد سے ریسکیو آپریشنز میں تیزی لائی ہے تاکہ متاثرین کو فوری سہولیات میسر آ سکیں۔
چیئرمین NDMA کی خصوصی بریفنگ: اگلے دو ہفتے انتہائی اہم
NDMA کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ملک بھر میں شدید گرمی کے بعد اچانک مون سون کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان، شمالی پنجاب اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں فلیش فلڈز اور دیگر حادثات پیش آئے ہیں۔
چیئرمین NDMA نے مزید کہا کہ ستمبر کے پہلے دس دنوں تک مون سون کی شدت برقرار رہے گی، اور اس دوران NDMA کا فوکس خاص طور پر وہ علاقے ہوں گے جہاں جانی و مالی نقصانات کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں میں سروے اور نقصانات کے ازالے کے لیے ٹیمیں بھیجی جا رہی ہیں، تاکہ جلد از جلد متاثرین کو معاوضہ دیا جا سکے۔
مواصلات اور انفراسٹرکچر کی بحالی اولین ترجیح
NDMA چیئرمین نے اعلان کیا کہ مواصلاتی نظام کی بحالی اور متاثرہ سڑکوں، پلوں، اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی مرمت کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ جن اضلاع میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے، وہاں ریلیف پیکجز کی ترسیل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ NDMA کی توجہ آئندہ دو ہفتوں میں شمالی پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مرکوز ہو گی۔ ان علاقوں میں ارلی وارننگ سسٹمز کو فعال کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے قبل عوام کو بروقت آگاہ کیا جا سکے۔
عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل
NDMA کی جانب سے ملک بھر کی عوام کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، خاص طور پر پہاڑی علاقوں اور دریا کے کنارے رہنے والے افراد احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ بارش کے دوران کھلے علاقوں میں نکلنے سے گریز کریں، اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
NDMA اور تمام متعلقہ ادارے اس وقت الرٹ پر ہیں، اور مسلسل بدلتے ہوئے موسم کی نگرانی کر رہے ہیں۔ موجودہ مون سون اسپیل کے ساتھ ساتھ مزید تین اسپیلز کی پیش گوئی سے یہ واضح ہے کہ آئندہ دن پاکستان کے لیے انتہائی نازک ہو سکتے ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے نہ صرف حکومتی مشینری کو مزید متحرک ہونا ہوگا بلکہ عوام کو بھی احتیاطی تدابیر اور تعاون کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے
READ MORE FAQs
این ڈی ایم اے نے کس تاریخ تک بارشوں کی وارننگ دی ہے؟
22 اگست تک شدید بارشوں اور سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
کون سے علاقے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں؟
شمالی پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
تربیلا ڈیم کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟
ڈیم 98 فیصد بھر چکا ہے اور پانی کی سطح مزید بڑھنے کا امکان ہے


Comments 4