ڈکی بھائی کے خلاف منی لانڈرنگ اور جوا ایپس کا مقدمہ
یوٹیوبر ڈکی بھائی منی لانڈرنگ اور غیر قانونی آن لائن جوا ایپس کی تشہیر کے الزام میں گرفتار
لاہور: مشہور یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کے خلاف غیر قانونی آن لائن جوا ایپس کی تشہیر اور ان کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے اور عوام، قانونی ماہرین اور ڈیجیٹل کریئیٹرز کے درمیان موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔
نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق، سعد الرحمان کو گزشتہ شب علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مبینہ طور پر بیرونِ ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
الزام: جوا ایپس کی تشہیر اور منی لانڈرنگ
ایف آئی آر کے مطابق، سعد الرحمان نے اپنے یوٹیوب چینل اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ون ایکس بیٹ (1xBet) اور بائنومو (Binomo) جیسی غیر قانونی آن لائن جوا کھیلنے والی ایپس کی تشہیر کی۔ ان ایپس کو پاکستان میں غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے، اور ان کے ذریعے صارفین کو جوا، بیٹنگ اور مشکوک سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔
ایجنسی کے مطابق، ان ایپس کے ذریعے لاکھوں صارفین نے اپنی رقم ضائع کی، اور کچھ کیسز میں بین الاقوامی سطح پر منی لانڈرنگ کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔
خزانے کو نقصان، عوام کو گمراہی
ایف آئی آر میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سعد الرحمان کی سوشل میڈیا مہم کے باعث پاکستانی عوام کی بڑی تعداد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوئی، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔
مزید برآں، یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ یوٹیوبر نے اپنی پوسٹس، ویڈیوز اور سوشل میڈیا مہم کے ذریعے ان ایپس کو نہ صرف فروغ دیا بلکہ لوگوں کو ان پر رقم لگانے کی ترغیب بھی دی۔
برآمد شواہد: مشکوک واٹس ایپ ڈیٹا اور نمبرز
تفتیشی ٹیم کے مطابق، سعد الرحمان کے موبائل فون سے مشکوک واٹس ایپ نمبرز، گروپس اور مالیاتی ڈیٹا برآمد کیا گیا ہے۔ ان نمبرز کا تعلق مختلف ممالک سے ہے، اور ان کے ذریعے ہونے والی گفتگو میں سرمایہ کاری کے جھانسے، کمیشن ڈیلز اور تشہیری معاہدے شامل ہیں۔
یہ ڈیٹا اب ڈیجیٹل فرانزک لیبارٹری کو بھجوا دیا گیا ہے، جہاں ماہرین اس کی مکمل چھان بین کر رہے ہیں تاکہ مزید ممکنہ ملزمان تک پہنچا جا سکے۔
تفتیشی ٹیم اور آئندہ اقدامات
تحقیقات کے لیے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی ہے، جس میں شامل ہیں:
- اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض
- سب انسپکٹر یاسر رمضان
- ہیڈ کانسٹیبل طاہر
تفتیشی ٹیم نے سعد الرحمان کے بینک اکاؤنٹس، جائیداد اور آن لائن ادائیگی کے ذرائع کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔ ان کے یوٹیوب چینل کی کمائی، اسپانسرز اور اشتہاری معاہدوں کی جانچ بھی جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل
ڈکی بھائی کی گرفتاری پر سوشل میڈیا پر مخلوط ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کچھ افراد نے اسے ایک سخت مگر ضروری قدم قرار دیا ہے، جب کہ ان کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی ان الزامات کو سازش قرار دے رہی ہے۔
ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ #FreeDuckyBhai اور #StopIllegalBetting ٹرینڈ کر رہے ہیں، جہاں صارفین دونوں طرف کے دلائل پیش کر رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کے مطابق، اگر سعد الرحمان پر عائد الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو وہ پاکستانی سائبر کرائم قوانین کے تحت سخت سزا کے مستحق ہو سکتے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- پیکا ایکٹ 2016 کے تحت غیر قانونی مواد کی تشہیر
- منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی خلاف ورزی
- خزانے کو نقصان پہنچانے پر فوجداری مقدمہ
ایڈووکیٹ حسن نذیر کا کہنا ہے:
"آن لائن پلیٹ فارمز پر اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو گمراہ نہ کریں۔ اگر یوٹیوبرز اپنی شہرت کو غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں گے، تو ان کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہو گی۔”
ڈیجیٹل کریئیٹرز اور یوٹیوبرز کے لیے انتباہ
یہ واقعہ پاکستان میں ڈیجیٹل انفلوئنسرز کے لیے بھی ایک بیداری کا لمحہ ہے۔ یوٹیوب، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر کام کرنے والے ہزاروں کریئیٹرز کو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی غیر قانونی یا غیر رجسٹرڈ کمپنی، ایپ یا پروڈکٹ کی تشہیر نہ صرف عوامی نقصان کا باعث بن سکتی ہے بلکہ خود ان کے لیے قانونی خطرہ بھی بن سکتی ہے۔
گوگل کی پالیسیز، یوٹیوب گائیڈلائنز، اور ملکی قوانین کے تحت بیٹنگ اور گیملنگ ایپس کی تشہیر نہ صرف اخلاقی طور پر غلط بلکہ قانوناً جرم بھی ہے۔
حکومتی پالیسی اور آئندہ اقدامات
اس کیس کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے آن لائن جوا ایپس کے خلاف کارروائی کو مزید سخت کیے جانے کا امکان ہے۔ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی پہلے ہی درجنوں غیر قانونی ویب سائٹس اور ایپس کو بلاک کر چکی ہے، جبکہ کئی دیگر کیسز پر بھی کارروائی جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) بھی اس کیس میں شامل تفتیش ہو سکتی ہے تاکہ یوٹیوب پر ایسے مواد کی تشہیر کو روکا جا سکے۔
آن لائن دنیا میں احتیاط اور قانون کی پاسداری لازمی
ڈکی بھائی کے خلاف مقدمہ صرف ایک فرد کا کیس نہیں، بلکہ یہ ڈیجیٹل میڈیا، سوشل انفلوئنسرز، اور آن لائن سرمایہ کاری کے رجحان پر ایک بڑی تنبیہ ہے۔ یوٹیوبرز کو چاہیے کہ وہ اپنے مواد کی قانونی، اخلاقی اور معاشرتی حیثیت کو سمجھیں اور ایسی سرگرمیوں سے اجتناب کریں جو عوام اور ملک دونوں کے لیے نقصان دہ ہوں۔
عوام کو بھی چاہیے کہ وہ کسی بھی ایپ یا ویب سائٹ پر سرمایہ کاری کرنے سے پہلے اس کی قانونی حیثیت اور ساکھ کی مکمل جانچ پڑتال کریں۔
READ MORE FAQs.
ڈکی بھائی گرفتار کیوں ہوئے؟
ڈکی بھائی کو غیر قانونی آن لائن جوا ایپس اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
ڈکی بھائی کو کہاں سے گرفتار کیا گیا؟
انہیں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور سے گرفتار کیا گیا۔
ڈکی بھائی پر کیا الزامات ہیں؟
ان پر الزام ہے کہ وہ ون ایکس بیٹ اور بائنومو جیسی ایپس کے ذریعے عوام کو جوا اور فراڈ سرمایہ کاری میں ملوث کرتے رہے
ڈکی بھائی کا مستقبل کیا ہوگا؟
اگر الزامات ثابت ہوگئے تو انہیں سخت سزا، قید اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Comments 1