لاہور ٹرام سروس 2026: پنجاب حکومت کا انقلابی اعلان، ماحول دوست ٹرانسپورٹ کا نیا دور
لاہور میں ٹرام سروس کا آغاز: پنجاب حکومت کا بڑا قدم، ماحول دوست ٹرانسپورٹ کی جانب پیش قدمی
پنجاب حکومت نے ایک بڑا اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے 2026 کے آغاز میں لاہور شہر میں جدید ٹرام سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق، اس ٹرام منصوبے کا ابتدائی تجربہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے، اور اب باقاعدہ سروس کا آغاز فروری 2026 سے کیا جائے گا۔ اس اقدام کو نہ صرف ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کی ایک مؤثر کوشش بھی سمجھا جا رہا ہے۔
لاہور میں ٹرام منصوبہ: تفصیلات اور خصوصیات
لاہور ٹرام منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر سروس ٹھوکر نیاز بیگ سے ہربنس پورہ تک شروع کی جائے گی۔ یہ روٹ شہر کے اہم علاقوں کو آپس میں جوڑتا ہے، جو روزانہ ہزاروں مسافروں کی آمد و رفت کا مرکز ہے۔ اس سروس کے ذریعے شہریوں کو ایک نیا، آرام دہ، وقت کی بچت اور ماحول دوست سفری ذریعہ فراہم ہوگا۔
ٹرام کی ایک گاڑی میں 270 نشستوں کی گنجائش ہوگی، جو اسے بڑے شہروں کے لیے ایک موزوں ماس ٹرانزٹ آپشن بناتی ہے۔ منصوبے پر 30 لاکھ ڈالر کی لاگت آئے گی، جو حکومتی ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کی تیاری اور ٹیکنیکل مشاورت کے لیے پنجاب نیسپاک اور پاکستان میٹرو اتھارٹی (PMA) کے افسران نے چین کا دورہ کیا تاکہ وہاں کے تجربات اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں بھی میٹرو ٹرین کا اعلان
صوبائی وزیر نے صرف لاہور میں ٹرام پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مزید دو بڑے شہروں، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں بھی میٹرو ٹرین سسٹم شروع کرنے کا عندیہ دیا۔ یہ اقدام پاکستان میں شہری ٹرانسپورٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے۔
فیصل آباد میٹرو ٹرین روزانہ تقریباً 3 لاکھ مسافروں کو سہولت دے گی۔ یہ شہر اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری اور بڑی آبادی کی وجہ سے ٹریفک کے دباؤ کا شکار رہتا ہے، اور میٹرو سروس اس مسئلے کا دیرپا حل ثابت ہو سکتی ہے۔ اس منصوبے پر 110 ملین ڈالر کی لاگت آئے گی، جس میں انفرسٹرکچر، ٹرینز، سٹیشنز اور ٹیکنالوجی کا نفاذ شامل ہے۔
گوجرانوالہ میٹرو منصوبہ بھی کم اہم نہیں۔ گوجرانوالہ میں یومیہ 1 لاکھ 40 ہزار مسافر اس سروس سے استفادہ حاصل کریں گے۔ اس منصوبے پر 50 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ دونوں منصوبوں کو جدید اور ماحول دوست ڈیزائن پر تیار کیا جائے گا تاکہ شہریوں کو بہتر سفری سہولت کے ساتھ ساتھ ماحول کا بھی تحفظ ہو۔
ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کی کوشش
بلال اکبر نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ تمام منصوبے صرف سفری سہولت تک محدود نہیں بلکہ ان کا ایک اہم مقصد ماحولیاتی آلودگی میں کمی لانا ہے۔ لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ جیسے بڑے صنعتی اور شہری مراکز میں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو نہ صرف ٹریفک کے مسائل پیدا کر رہا ہے بلکہ فضا میں زہریلی گیسوں کا اخراج بھی بڑھا رہا ہے۔

ٹرام اور میٹرو سروسز بجلی سے چلنے والے ماحول دوست منصوبے ہیں جو نہ صرف ایندھن کے استعمال کو کم کریں گے بلکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر مضر گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی لائیں گے۔ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں ٹرام اور میٹرو جیسے منصوبے شہروں کو سمارٹ سٹیز میں تبدیل کرنے کا بنیادی جزو سمجھے جاتے ہیں، اور پنجاب حکومت کا یہ قدم بھی اسی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔
جدید ٹرانسپورٹ کا نیا دور
لاہور میں ٹرام سروس کا آغاز دراصل پاکستان میں جدید شہری ٹرانسپورٹ کے ایک نئے دور کی شروعات ہے۔ ماضی میں ٹرام سروس صرف کراچی جیسے چند بڑے شہروں میں موجود تھی، جو وقت کے ساتھ ختم ہو گئی۔ اب جدید ٹیکنالوجی، بہتر منصوبہ بندی، اور عالمی تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب حکومت نے اس نظام کو ایک نئی شکل میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ منصوبے نہ صرف شہری زندگی میں آسانی پیدا کریں گے بلکہ روزگار کے نئے مواقع، ٹیکنیکل سکلز کی ترقی، اور سیاحت کے فروغ کا باعث بھی بنیں گے۔ ٹرام کی خوبصورت گاڑیاں، جدید سٹیشنز، خودکار ٹکٹنگ سسٹمز اور شہریوں کی تربیت، یہ سب عوامل شہر کی ترقی اور خوشحالی میں براہِ راست کردار ادا کریں گے۔
چیلنجز اور مستقبل کی حکمت عملی
اگرچہ یہ منصوبے خوش آئند ہیں، تاہم ان کے نفاذ میں کئی چیلنجز بھی درپیش ہو سکتے ہیں، جن میں وسائل کی فراہمی، زمین کے حصول، ٹریفک مینجمنٹ، اور شہری تعاون جیسے مسائل شامل ہیں۔ تاہم اگر ان منصوبوں پر تسلسل سے کام جاری رہا اور ان کی نگرانی شفاف انداز میں کی گئی، تو یہ پاکستان میں پائیدار شہری ٹرانسپورٹ کے قیام کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
صوبائی حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ مرحلے میں ملتان، راولپنڈی اور سیالکوٹ جیسے شہروں کو بھی اس نظام میں شامل کیا جائے گا، جس سے ایک مربوط اور ہم آہنگ پنجاب ماس ٹرانزٹ نیٹ ورک تشکیل پائے گا۔
پنجاب حکومت کا لاہور میں ٹرام سروس کا آغاز اور فیصل آباد و گوجرانوالہ میں میٹرو ٹرین منصوبوں کا اعلان، پاکستان میں ٹرانسپورٹ کے نظام میں انقلابی تبدیلی کی نوید ہے۔ ان منصوبوں سے نہ صرف شہریوں کو سفری سہولت میسر آئے گی بلکہ ماحول کی بہتری، معاشی ترقی، اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کا بھی راستہ ہموار ہوگا۔
اگر یہ اقدامات پائیدار طریقے سے مکمل کیے گئے، تو مستقبل میں پاکستان بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے جہاں ٹرانسپورٹ کا نظام ماحولیاتی تحفظ اور شہری سہولت کا بہترین نمونہ ہے
READ MORE FAQs
لاہور ٹرام سروس کب شروع ہوگی؟
لاہور ٹرام سروس فروری 2026 سے شروع ہوگی۔
لاہور ٹرام کا پہلا روٹ کہاں ہوگا؟
یہ سروس ٹھوکر نیاز بیگ سے ہربنس پورہ تک چلے گی۔
ان منصوبوں سے ماحول کو کیا فائدہ ہوگا؟
یہ منصوبے ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

Comments 1