پاکستان کے مختلف شہریوں میں زلزلے کے جھٹکے، زلزلے کی شدت 5.2 ریکٹر اسکیل پر ریکارڈ
پاکستان کے مختلف شہریوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔
زلزلے کے جھٹکے کہاں کہاں محسوس ہوئے؟
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی، خیبرپختونخوا اور شمالی علاقہ جات سمیت ملک کے کئی شہروں میں زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے گئے۔
زلزلے کی لرزش ایبٹ آباد، مانسہرہ، سوات، بٹگرام، ملاکنڈ، ہری پور، خانپور، چترال اور منگورہ تک محسوس کی گئی۔ اچانک زمین ہلنے پر شہری خوفزدہ ہو گئے اور مساجد و گلیوں میں کلمہ طیبہ اور دعائیں بلند ہونے لگیں۔
شدت اور مرکز کہاں تھا؟
زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت 5.2 ریکٹر اسکیل پر ریکارڈ کی گئی، جبکہ زلزلے کا مرکز افغانستان کے ہندوکش ریجن میں تھا۔ گہرائی 190 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جس کے باعث جھٹکے کئی سو کلومیٹر دور تک محسوس ہوئے۔
ماہرین کے مطابق ہندوکش پہاڑی سلسلہ دنیا کے ان خطوں میں شمار ہوتا ہے جہاں زلزلے اکثر آتے رہتے ہیں، کیونکہ یہ علاقہ زلزلہ خیز فالٹ لائن پر واقع ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان کے مختلف شہریوں میں زلزلے کے جھٹکے اکثر ریکارڈ ہوتے ہیں۔

خوفزدہ عوام کا ردعمل
جب زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے تو دفاتر اور تعلیمی اداروں میں موجود لوگ باہر نکل آئے۔ بعض مقامات پر شہری کھلے میدانوں میں پناہ لیتے دکھائی دیے۔
اسلام آباد اور پشاور میں سڑکوں پر ٹریفک کچھ دیر کے لیے متاثر ہوئی کیونکہ لوگ اچانک گاڑیاں روک کر باہر نکل آئے۔ خواتین اور بچے سب سے زیادہ خوفزدہ دکھائی دیے۔ سوشل میڈیا پر بھی شہریوں نے زلزلے کے حوالے سے پیغامات شیئر کیے اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔
کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں
ترجمان ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک پاکستان کے کسی بھی شہر سے کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
البتہ حکام نے کہا ہے کہ زلزلے کے بعد عمارتوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ کسی قسم کی دراڑ یا نقصان کی نشاندہی ہوسکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گہرائی زیادہ ہونے کے باعث جھٹکے زور دار تو محسوس ہوئے لیکن نقصان کا خدشہ کم رہا۔
ماضی میں آنے والے جھٹکے
پاکستان کے مختلف شہریوں میں زلزلے کی یہ کوئی پہلی بار اطلاع نہیں ہے۔ اس سے قبل جون میں سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے گئے تھے۔
سندھ کے شہر میرپور خاص میں زلزلے کی شدت 3.5 ریکارڈ ہوئی تھی، جبکہ گوادر میں بھی 3.0 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا۔
زلزلہ پیما مرکز نے بتایا تھا کہ میرپورخاص سے 56 کلومیٹر دور زلزلے کا مرکز تھا۔ اسی طرح میرپور ساکرو میں بھی ایک اور زلزلہ آیا جس کی شدت 3.1 ریکارڈ کی گئی تھی۔ اگرچہ یہ زلزلے کم شدت کے تھے مگر لوگوں میں خوف و ہراس ضرور پھیل گیا تھا۔
پاکستان زلزلہ خیز پٹی پر واقع
ماہرین ارضیات کے مطابق پاکستان زلزلہ خیز زون میں واقع ہے، خاص طور پر شمالی اور مغربی علاقے اکثر اوقات زلزلوں سے متاثر ہوتے ہیں۔
2005 کا تباہ کن زلزلہ آج بھی پاکستانی عوام کو یاد ہے جس میں ہزاروں لوگ جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوئے تھے۔ اس زلزلے نے ثابت کیا کہ پاکستان کے مختلف شہریوں میں زلزلے نہ صرف خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔
اسی وجہ سے حکام بار بار شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔
ماہرین کی وارننگ اور احتیاطی تدابیر
زلزلہ پیما مرکز اور ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کے مختلف شہریوں میں زلزلے معمول کی بات ہیں کیونکہ خطہ فالٹ لائن پر موجود ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ ایسے مواقع پر گھبرانے کے بجائے پرسکون رہیں اور درج ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں:
زلزلے کے دوران عمارتوں اور دیواروں کے قریب کھڑے نہ ہوں۔
فوراً کھلے میدان یا محفوظ جگہ کی طرف نکل جائیں۔
اگر عمارت کے اندر ہیں تو میز یا مضبوط چیز کے نیچے پناہ لیں۔
لفٹ استعمال کرنے سے گریز کریں۔
بچوں اور بزرگوں کو سب سے پہلے محفوظ مقام پر منتقل کریں۔
پاکستان کے مختلف شہریوں میں زلزلے کے تازہ جھٹکوں نے ایک بار پھر عوام کو یہ یاد دہانی کرائی ہے کہ قدرتی آفات کے سامنے انسان بے بس ہے۔ اگرچہ اس بار کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ آئندہ بھی ایسے زلزلے کسی بھی وقت آ سکتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور عوام دونوں مل کر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔
READ MORE FAQs
پاکستان میں زلزلے کی شدت کتنی ریکارڈ کی گئی؟
زلزلے کی شدت 5.2 ریکٹر اسکیل پر ریکارڈ کی گئی۔
زلزلے کا مرکز کہاں تھا؟
زلزلے کا مرکز افغانستان کے ہندوکش ریجن میں تھا۔
کون سے پاکستانی شہر زلزلے سے متاثر ہوئے؟
اسلام آباد، راولپنڈی، ایبٹ آباد، مانسہرہ، سوات، بٹگرام، ملاکنڈ، ہری پور، خانپور اور چترال سمیت خیبرپختونخوا کے کئی شہر متاثر ہوئے۔