اسٹیٹ بینک نے پرزم پلس متعارف کرادیا، پاکستان میں جدید بینکاری کا نیا دور شروع
پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت اور بینکاری کے شعبے میں ایک نئے انقلاب کا آغاز ہو گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے پرزم پلس متعارف کرادیا، جو کہ رئیل ٹائم انٹربینک پیمنٹ سیٹلمنٹ سسٹم (RTGS) کا جدید اور اپ گریڈ ورژن ہے۔ اس نظام کے آغاز کو پاکستان کی مالیاتی صنعت میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے لیے سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے پرزم پلس متعارف کرادیا،پرزم پلس کی تعارفی تقریب
اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں پرزم پلس کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی جس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے نظام کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان میں جدید بینکاری کا نیا باب کھل گیا ہے۔ پرزم پلس صرف ایک نظام نہیں بلکہ ڈیجیٹل معیشت کے مستقبل کی ضمانت ہے۔”

تقریب میں اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ عہدیداروں، کمرشل بینکوں کے سربراہان، عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندوں اور مالیاتی ٹیکنالوجی کے ماہرین نے شرکت کی۔ شرکا نے اس اقدام کو پاکستان میں ڈیجیٹل فنانشل انکلیوژن کو فروغ دینے کی بڑی پیش رفت قرار دیا۔
پرانے نظام کی کارکردگی اور نئی اپ گریڈیشن
گورنر اسٹیٹ بینک نے تقریب میں بتایا کہ پرانے رئیل ٹائم سیٹلمنٹ سسٹم کے تحت گزشتہ برس ایک ہزار 43 کھرب روپے مالیت کی ٹرانزیکشنز پروسیس کی گئیں۔ یہ رقم پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (GDP) سے دس گنا زیادہ ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بینکاری کے شعبے میں الیکٹرانک ادائیگیوں کا دائرہ کس قدر وسیع ہو چکا ہے۔
ان لین دین میں سب سے بڑا حصہ حکومتی سیکیورٹیز کا رہا، جس کی مالیت 730 کھرب روپے تھی۔ اس کے علاوہ ٹرانزیکشنز کے حجم کے اعتبار سے 91 فیصد حصہ تیسرے فریق کے کسٹمر ٹرانسفرز پر مشتمل تھا، جو عام شہریوں اور کاروباری اداروں کے مالیاتی لین دین میں ڈیجیٹل سسٹمز پر بڑھتے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈیجیٹل بینکاری میں نمایاں اضافہ
گورنر جمیل احمد نے ڈیجیٹل بینکاری کے صارفین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کو پاکستان کی مالیاتی صنعت میں آنے والی تبدیلیوں کی واضح علامت قرار دیا۔ ان کے مطابق:
موبائل بینکنگ ایپس کے صارفین کی تعداد 2 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
برانچ لیس بینکنگ کے صارفین 7 کروڑ 10 لاکھ سے تجاوز کر گئے ہیں۔
انٹرنیٹ بینکنگ کے صارفین کی تعداد بھی بڑھ کر 1 کروڑ 70 لاکھ ہو گئی ہے۔
یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ عوام اب ڈیجیٹل ادائیگیوں کو ترجیح دے رہے ہیں اور نقدی پر انحصار کم ہوتا جا رہا ہے۔
پرزم پلس کی خصوصیات
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ نیا نظام پرزم پلس عالمی معیار ISO 20022 پر مبنی ہے جو بین الاقوامی سطح پر مالیاتی لین دین کے لیے سب سے جدید معیار سمجھا جاتا ہے۔ اس کے اہم فیچرز درج ذیل ہیں:
شفافیت اور سیکیورٹی میں اضافہ: صارفین کو زیادہ محفوظ اور شفاف لین دین کی سہولت ملے گی۔
لیکویڈیٹی مینجمنٹ ٹولز: بینکوں کو اپنی لیکویڈیٹی مؤثر انداز میں منظم کرنے کے جدید طریقے ملیں گے۔
مستقبل کی ادائیگیوں کی شیڈولنگ: کاروباری ادارے اور بینک اپنی ٹرانزیکشنز کو پہلے سے شیڈول کر سکیں گے۔
مرکزی سیکیورٹیز ڈپازٹری کے ساتھ انضمام: اس نظام کے ذریعے نیلامیوں، کولیٹرل مینجمنٹ اور اوپن مارکیٹ آپریشنز کو زیادہ سہل اور موثر بنایا جا سکے گا۔
عالمی تعاون اور سرمایہ کاری کا فروغ
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق پرزم پلس ورلڈ بینک کے تعاون سے متعارف کرایا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ عالمی ادارے بھی پاکستان کے مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو اہمیت دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نظام سے نہ صرف بینکنگ انڈسٹری کو سہولت ملے گی بلکہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔
کاروباری برادری کے لیے فوائد
کاروباری برادری کے نمائندوں نے پرزم پلس کو "گیم چینجر” قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ نظام:
لین دین کے وقت اور اخراجات کو کم کرے گا۔
تجارتی اداروں کو عالمی سطح کے معیار کے مطابق ٹرانزیکشنز کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
درآمد و برآمد کرنے والے کاروباری اداروں کے لیے زیادہ شفافیت اور سیکورٹی کا ذریعہ بنے گا۔
مالیاتی شمولیت اور عوامی سہولت
پرزم پلس کے ذریعے عام شہریوں کے لیے بھی مالیاتی سہولتیں مزید آسان ہو جائیں گی۔ بینکنگ ماہرین کے مطابق اس نظام سے پاکستان میں فنانشل انکلیوژن یعنی زیادہ سے زیادہ عوام کو بینکاری نظام میں شامل کرنے کا ہدف حاصل کیا جا سکے گا۔ خاص طور پر وہ لوگ جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں اور برانچ لیس یا موبائل بینکنگ استعمال کرتے ہیں، اس نظام سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں گے۔
مستقبل کی جھلک
ماہرین کے مطابق اسٹیٹ بینک نے پرزم پلس متعارف کرادیا دراصل پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت کے عالمی نقشے پر نمایاں کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ توقع ہے کہ اس نظام کے ذریعے نہ صرف پاکستان کی بینکنگ انڈسٹری مزید مضبوط ہو گی بلکہ ای کامرس، اسٹاک مارکیٹ اور حکومتی مالیاتی انتظام بھی زیادہ موثر انداز میں آگے بڑھے گا۔