خیبر پختونخوا میں سیلابی صورتحال مزید سنگین، اموات 358 تک پہنچ گئیں، متاثرہ علاقوں میں ریلیف و ریسکیو تیز
خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 45 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 358 تک جا پہنچی ہے۔ صوبائی مشیر صحت احتشام علی کے مطابق صرف ایک روز میں 45 اموات اور 33 زخمی رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت اور ریسکیو ادارے ہنگامی بنیادوں پر خدمات فراہم کر رہے ہیں۔
انسانی جانی نقصان اور تباہ کاریاں
پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک 358 افراد جاں بحق اور 181 زخمی ہوچکے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 287 مرد، 41 خواتین اور 30 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 144 مرد، 27 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔
سیلابی ریلوں سے 780 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں سے 431 گھر جزوی طور پر جبکہ 349 مکانات مکمل طور پر منہدم ہوگئے۔
سب سے زیادہ تباہی ضلع بونیر میں دیکھنے کو ملی جہاں اب تک 225 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ دیگر متاثرہ اضلاع میں سوات، بونیر، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ، دیر لوئر، بٹگرام اور صوابی شامل ہیں جہاں درجنوں دیہات زیرِ آب آچکے ہیں۔
مزید بارشوں اور طوفانی ریلوں کا خدشہ
پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ 17 سے 19 اگست کے دوران مزید شدید بارشوں کا امکان ہے اور بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہ سکتا ہے۔ اس خدشے کے پیشِ نظر ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کا پھیلاؤ
سیلابی صورتحال کے باعث متاثرہ علاقوں میں صحت کے مسائل بھی شدت اختیار کر گئے ہیں۔ مشیر صحت احتشام علی کے مطابق متاثرہ اضلاع میں اب تک 822 متعدی بیماریوں کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 442 نئے مریض اسپتالوں میں لائے گئے۔ تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک کسی بھی مریض کی موت بیماری کے باعث نہیں ہوئی۔
خیبر پختونخوا میں سیلابی صورتحال کے باعث 32 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں اب تک 7447 مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے۔ اس دوران 46 طبی مراکز متاثر ہوئے جبکہ 4 اسپتال مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔
ڈیجیٹل ایپ کے ذریعے شفاف ادائیگی
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ متاثرین کو فوری امداد کی فراہمی کے لیے ایک ڈیجیٹل ایپ لانچ کی گئی ہے تاکہ شفافیت اور بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ حکومت نے ریلیف اور بحالی سرگرمیوں کے لیے 3 ارب روپے جاری کردیے ہیں جبکہ متاثرہ اضلاع میں 176 ریسکیو مراکز قائم کردیے گئے ہیں۔
اب تک 5210 افراد کو ریسکیو آپریشن کے دوران محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے 6 ہزار اہلکار، 5 آرمی ہیلی کاپٹر اور ایک صوبائی ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔
امدادی سامان کی تقسیم اور اقدامات
سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے حکومت اور ریسکیو اداروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔ اب تک 2800 ٹینٹس، 6100 میٹریس، 2700 ہائی جین کٹس، 4300 کچن سیٹس، 3100 ترپال، 7400 مچھر دانیاں، 6800 کمبل اور 500 گیس سلنڈرز تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ریلیف آئٹمز کے 89 ٹرک متاثرہ اضلاع میں پہنچا دیے گئے ہیں جبکہ مزید امدادی سامان بھی روانہ کیا جا رہا ہے۔

پاک فوج کا ریسکیو و ریلیف آپریشن
خیبر پختونخوا میں سیلابی صورتحال کے دوران پاک فوج نے متاثرہ عوام کی مدد کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ شانگلہ اور بونیر میں آرمی انجینئرز کور کی کارروائیوں کے نتیجے میں پیر بابا بائی پاس روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے جبکہ پیر بابا بازار میں عوام کی سہولت کے لیے رات بھر ملبہ ہٹانے کا عمل جاری رہا۔
گوکند اور آلوچ پران کی سڑکوں کو لینڈ سلائیڈنگ سے کلیئر کردیا گیا ہے۔ اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بیسونی اور قادر نگر کے علاقوں میں بھاری مشینری کے ساتھ لاپتہ افراد کی تلاش میں سرگرم ہیں، اور اب تک بیشونی کے قریب نالے سے پانچ لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔
صوابی میں بادل پھٹنے کا واقعہ
گزشتہ روز صوابی کی تحصیل ٹوپی کے علاقے ڈلورائی میں بادل پھٹنے کے بعد شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس پر پاک فوج کی ٹیمیں فوری طور پر پہنچ گئیں۔ متاثرہ علاقوں ڈلورائی، سرکوئی اور بادہ میں پاک فوج اور سول انتظامیہ نے مشترکہ کارروائیاں کرتے ہوئے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
قیادت اور عوام کی یکجہتی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور کابینہ نے اپنی تنخواہیں سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کر دی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ایک مہینے کی، وزراء نے پندرہ دن کی، اسمبلی ممبران نے سات دن کی، گریڈ 17 سے اوپر افسران نے دو دن کی جبکہ گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین نے ایک دن کی تنخواہ سیلاب زدگان کے لیے وقف کردی ہے۔
خیبر پختونخوا میں سیلابی صورتحال تیزی سے سنگین رخ اختیار کر رہی ہے۔ اموات اور تباہی کی بڑھتی ہوئی تعداد نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کردیا ہے، تاہم صوبائی حکومت، پی ڈی ایم اے، ریسکیو ادارے اور پاک فوج مل کر ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں بارشوں کے مزید امکانات نے انتظامیہ کے لیے چیلنج مزید بڑھا دیا ہے۔
READ MORE FAQs
خیبر پختونخوا میں اب تک کتنے افراد جاں بحق ہوئے ہیں؟
پی ڈی ایم اے کے مطابق اب تک 358 افراد جاں بحق اور 181 زخمی ہوچکے ہیں۔
سب سے زیادہ نقصان کس ضلع میں ہوا؟
ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک 225 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
حکومت اور ریسکیو ادارے کیا اقدامات کر رہے ہیں؟
حکومت نے 3 ارب روپے ریلیف کے لیے جاری کیے ہیں، 176 ریسکیو مراکز قائم ہیں، جبکہ فوج اور ریسکیو ادارے مل کر متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
Comments 1