طواف کے آداب 2025: حجرِ اسود کے سامنے رکنا طواف میں رکاوٹ، خواتین کے لیے علیحدہ وقت کی تجویز
طواف کے دوران حجرِ اسود پر رکنے سے گریز کیا جائے: وزارتِ حج و عمرہ
مکہ مکرمہ (19 اگست 2025) – سعودی عرب کی وزارتِ حج و عمرہ نے طواف کے آداب 2025 کے تحت زائرین کو تاکید کی ہے کہ وہ طواف کے دوران حجرِ اسود کے سامنے کھڑے ہو کر رش پیدا نہ کریں، کیونکہ یہ دوسرے طواف کرنے والوں کے لیے رکاوٹ بنتا ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ طواف کے دوران صرف حجرِ اسود کی سمت اشارہ کرنا ہی کافی ہے اور اس سے طواف کی درستگی پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ زائرین کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ مناسک کی ادائیگی کے دوران دوسروں کی سہولت اور روانی کو ملحوظ رکھیں۔
ہدایت کا مقصد: سہولت، حفاظت اور روانی
وزارتِ حج و عمرہ کا کہنا ہے کہ یہ رہنمائی زائرین کی حفاظت، صحنِ مطاف میں روانی قائم رکھنے، اور ہر فرد کو آرام دہ طریقے سے طواف مکمل کرنے کے لیے جاری کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق، طواف کے دوران رکنے سے نہ صرف بھیڑ میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دوسرے افراد کو بھی مشکل پیش آتی ہے۔
وزارت نے واضح کیا کہ طواف میں مکمل خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت کی ادائیگی ممکن ہے بشرطیکہ ہجوم سے گریز کیا جائے اور مقررہ آداب کی پابندی کی جائے۔
حجرِ اسود پر خواتین کے لیے مخصوص وقت کی تجویز
ادھر سعودی عرب کی اسلامک افیئر کمیٹی نے خواتین زائرین کے لیے حجرِ اسود کو بوسہ دینے کے لیے الگ وقت مخصوص کرنے کی تجویز دی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق، یہ تجویز مناسک کی ادائیگی کو منظم اور خواتین کے لیے آسان بنانے کے مقصد سے دی گئی ہے۔
تجویز کے مطابق، 24 گھنٹوں میں تین مرتبہ دو دو گھنٹے کا دورانیہ مختص کیا جائے گا، جس میں صرف خواتین کو حجرِ اسود تک رسائی دی جائے گی، اور اس دوران مردوں کا داخلہ ممنوع ہوگا۔
انتظامات کا مقصد: آسانی اور نظم و ضبط
اسلامک افیئر کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف خواتین زائرین کو سہولت ہوگی بلکہ مجموعی طور پر مطاف کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے گا۔ اگر تجویز منظور ہوتی ہے تو یہ خانہ کعبہ کے اطراف انتظامات میں ایک بڑی تبدیلی ہوگی۔
وزارتِ حج کی اپیل: ہدایات کی مکمل پابندی کی جائے
وزارت نے تمام زائرین سے اپیل کی ہے کہ وہ طواف کے آداب 2025 کو سنجیدگی سے اختیار کریں اور حکام کی ہدایات پر عمل کریں تاکہ نہ صرف اپنی عبادت مکمل اطمینان سے کر سکیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی راستہ ہموار کریں۔ حجرِ اسود کا بوسہ لینا سنت ہے، لیکن اس کے لیے ہجوم اور دھکم پیل سے گریز ضروری ہے۔
