غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملے جاری، مزید 51 فلسطینی شہید، شہادتوں کی مجموعی تعداد 62 ہزار سے تجاوز
غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملے جاری ہیں اور بربریت تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق منگل کی صبح سے شروع ہونے والی کارروائیوں میں مزید 51 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ فلسطینی میڈیا اور غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق اسرائیل نے نہ صرف رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا بلکہ امداد تقسیم کرنے والے مراکز کے قریب بھی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں امداد کے منتظر شہری شہید ہوئے۔
انسانی المیہ شدت اختیار کر گیا
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی تقریباً دو سالہ اس جنگ میں اب تک 62 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 18 ہزار 885 بچے اور 9 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیلی کارروائیاں صرف عسکری اہداف تک محدود نہیں بلکہ براہِ راست عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
امداد مراکز بھی محفوظ نہ رہے
تازہ کارروائیوں میں اسرائیلی افواج نے امداد تقسیم کرنے والے مراکز کے قریب فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 8 فلسطینی شہید ہوئے جو خوراک اور پانی حاصل کرنے کے لیے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے تھے۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اسرائیل نہ صرف شہریوں کو بنیادی سہولتوں سے محروم کر رہا ہے بلکہ ان کی زندگی بچانے والی امداد تک کو نشانہ بنا رہا ہے۔
خان یونس اور دیر البلح میں قیامت
خان یونس کے علاقے میں بے گھر افراد کو پناہ دینے والے خیموں پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 8 فلسطینی شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں ایک خیمے پر براہِ راست حملے میں 4 مزید افراد جان کی بازی ہار گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق بمباری کے بعد خیموں میں آگ بھڑک اٹھی جس سے کئی لوگ جھلس گئے اور زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے۔
اسپتالوں پر دباؤ اور ادویات کی کمی
غزہ کے اسپتال پہلے ہی زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور اب مزید حملوں کے بعد صورتحال قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ضروری ادویات، آکسیجن سلنڈرز اور دیگر سہولتوں کی شدید کمی ہے۔ زخمیوں کو فرش پر لٹا کر علاج کیا جا رہا ہے جبکہ بعض مقامات پر آپریشن بجلی کے بغیر مشینوں کے بجائے ہاتھ سے کیے جا رہے ہیں۔
عالمی برادری کی خاموشی پر سوالات
"غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملے جاری” ہونے کے باوجود عالمی طاقتیں اس صورتحال پر مؤثر ردعمل دینے میں ناکام رہی ہیں۔ اگرچہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل سے بارہا جنگ بندی اور شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کی اپیل کی ہے لیکن اسرائیلی حکومت ان مطالبات کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے۔
حماس کی رضامندی اور اسرائیلی ہٹ دھرمی
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے قطر اور مصر کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اس تجویز میں فوری طور پر فائر بندی، قیدیوں کا تبادلہ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی شامل ہے۔ تاہم اسرائیلی حکومت نے اب تک اس تجویز پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب اپنی عسکری کارروائیوں کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دو سالہ جنگ کا پس منظر
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان یہ حالیہ جنگ تقریباً دو سال قبل اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر فضائی اور زمینی آپریشن کا آغاز کیا۔ اس دوران ہزاروں گھر تباہ ہو گئے، لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور انسانی المیہ تاریخ کی بدترین سطح پر پہنچ گیا۔
خواتین اور بچوں کی سب سے زیادہ قربانیاں
اعداد و شمار کے مطابق شہید ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد عالمی سطح پر کسی بھی جنگ میں سب سے زیادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق بچوں کی بڑی تعداد میں اموات نسل کشی (Genocide) کے زمرے میں آتی ہیں۔

غزہ کے عوام کا حوصلہ
شدید بمباری اور جانی نقصان کے باوجود غزہ کے عوام اب بھی اسرائیلی جارحیت کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ لوگوں نے خیموں اور کھنڈرات میں رہ کر بھی اپنی مزاحمت جاری رکھی ہے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہر دن نئی لاشیں اور زخمی آ رہے ہیں لیکن عوام کے حوصلے ٹوٹے نہیں۔
عالمی سطح پر مظاہرے
دنیا کے مختلف ممالک میں اسرائیلی حملوں کے خلاف بڑے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے لگائے۔ سوشل میڈیا پر بھی "غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملے جاری” ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔
یہ حقیقت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ "غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملے جاری” رہنے سے انسانی المیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ شدید ہوتا جا رہا ہے۔ شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اگر عالمی برادری نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں شہادتوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ سکتی ہے۔
READ MORE FAQs
غزہ میں تازہ ترین اسرائیلی حملوں میں کتنے فلسطینی شہید ہوئے؟
منگل کی صبح سے اب تک مزید 51 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اب تک غزہ میں کل کتنے فلسطینی شہید ہو چکے ہیں؟
دو سالہ جنگ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 62 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
شہید ہونے والوں میں سب سے زیادہ کون متاثر ہوا ہے؟
شہید ہونے والوں میں 18 ہزار 885 بچے اور 9 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔