افغانستان ایک بار پھر المناک حادثے کی زد میں آگیا ہے۔ افغانستان میں حادثہ 71 افراد لقمہ اجل بن گئے
جب مغربی صوبہ ہرات میں ایک مسافر بس تیز رفتاری کے باعث ٹرک اور موٹر سائیکل سے جا ٹکرائی۔ اس افسوسناک تصادم نے نہ صرف درجنوں خاندانوں کو سوگوار کر دیا بلکہ افغان سڑکوں کی خستہ حالی اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کی کمی کو بھی نمایاں کردیا۔
خوفناک حادثے کی تفصیلات
ہرات کے گزارہ ضلع میں یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب ایران سے جلاوطن کیے گئے افغان مہاجرین کو لے جانے والی ایک بڑی مسافر بس انتہائی تیز رفتاری سے جا رہی تھی۔ راستے میں بس پہلے ایک موٹر سائیکل سے ٹکرائی اور پھر ایندھن سے بھرے ایک ٹرک سے جا ٹکرائی۔ تصادم اتنا شدید تھا کہ بس اور ٹرک دونوں میں آگ بھڑک اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا علاقہ دھوئیں اور چیخ و پکار سے بھر گیا۔
رپورٹس کے مطابق اس حادثے میں 71 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جن میں 17 بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق صرف 3 مسافر زندہ بچ سکے جبکہ باقی سب آگ کی لپیٹ میں آکر جان کی بازی ہار گئے۔ ٹرک اور موٹرسائیکل پر سوار 4 افراد بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
عینی شاہدین اور ویڈیوز
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حادثے کے بعد بس پوری طرح سے آگ میں گھری ہوئی ہے اور لوگ چیخ و پکار کرتے ہوئے اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امدادی ٹیمیں موقع پر دیر سے پہنچیں جس کے باعث مزید ہلاکتیں ہوئیں۔

صوبائی حکومت کا موقف
صوبائی حکومت کے ترجمان احمد اللہ متقی نے اس حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ حالیہ عرصے کا سب سے جان لیوا سڑک حادثہ ہے۔ ان کا کہنا تھا:
"ہرات میں بس کے ٹرک اور موٹرسائیکل سے ٹکرانے کے بعد 71 لوگوں کی جان گئی۔ یہ حادثہ تیز رفتاری اور لاپرواہی کے باعث پیش آیا۔”
متاثرین کی شناخت اور پس منظر
صوبائی افسر محمد یوسف سعیدی نے بتایا کہ بس میں ایران سے جلاوطن کیے گئے افغان شہری سوار تھے جو اسلام کلا بارڈر سے داخل ہوکر کابل کی طرف جا رہے تھے۔ یہ تمام لوگ تارکین وطن تھے جو طویل جدوجہد اور مشکلات کے بعد افغانستان لوٹے تھے لیکن بدقسمتی سے اپنے ہی وطن کی سڑکوں پر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
افغانستان میں سڑک حادثات کی وجوہات
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ افغانستان میں حادثہ 71 افراد لقمہ اجل جیسا المناک سانحہ پیش آیا ہو۔ بی بی سی کے مطابق افغانستان میں سڑک حادثات ایک عام مسئلہ ہیں۔ اس کی کئی بڑی وجوہات ہیں:
دہائیوں پرانی جنگوں کے باعث سڑکوں کی تباہ حالی
ہائی ویز پر ناہمواری اور بنیادی سہولیات کی کمی
ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد نہ ہونا
ڈرائیورز کی لاپرواہی اور تیز رفتاری
ایندھن بردار گاڑیوں کی غیر محفوظ حالت
گزشتہ سال دسمبر میں وسطی افغانستان میں دو مختلف حادثات میں کم از کم 52 افراد جان سے گئے تھے جب ایندھن سے بھرے ٹینکر اور ٹرک آپس میں ٹکرا گئے تھے۔
عوامی ردعمل اور غم و غصہ
اس واقعے کے بعد افغان عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ سڑکوں کی حالت بہتر بنائی جائے اور ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے سانحات کو روکا جا سکے۔
بین الاقوامی ردعمل کا امکان
یہ حادثہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب افغانستان پہلے ہی شدید معاشی اور انسانی بحران سے دوچار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو افغان سڑکوں اور ٹریفک سسٹم کی بحالی کے لیے امداد فراہم کرنی چاہیے کیونکہ یہ صرف حادثے نہیں بلکہ انسانی المیے ہیں جو ہر سال سینکڑوں خاندانوں کو برباد کر دیتے ہیں۔
افغانستان میں حادثہ 71 افراد لقمہ اجل ایک بار پھر اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں سڑکوں کی بحالی اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہایت ضروری ہے۔ یہ سانحہ افغان عوام کے لیے ایک اور کڑا امتحان ہے جس نے درجنوں خاندانوں کو سوگوار کر دیا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ افغان حکومت اور بین الاقوامی ادارے مل کر سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائیں تاکہ آئندہ قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
READ MORE FAQs
افغانستان میں حادثہ کہاں پیش آیا؟
یہ حادثہ مغربی صوبہ ہرات کے گزارہ ضلع میں پیش آیا۔
حادثے میں کتنے افراد جاں بحق ہوئے؟
اس حادثے میں 71 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 17 بچے بھی شامل ہیں۔
حادثے کی وجہ کیا بنی؟
تیز رفتاری، لاپرواہی اور ایندھن سے بھرے ٹرک سے تصادم اس حادثے کا سبب بنے۔