انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ، جی ایچ کیو حملہ کیس میں ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
9 مئی کے مقدمات میں اہم پیش رفت: انسداد دہشت گردی کی عدالت کی کارروائی، ناقابل ضمانت وارنٹس، اور سخت عدالتی مؤقف
پاکستان کی حالیہ سیاسی و عدالتی تاریخ میں 9 مئی 2023 ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے، جب ملک کے مختلف حصوں میں پرتشدد مظاہرے، جلاؤ گھیراؤ اور ریاستی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ ان واقعات کے بعد سینکڑوں مقدمات قائم کیے گئے، جن میں سے کچھ انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں، جیسے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس، آرمی میوزیم کی توڑ پھوڑ، اور حساس عمارتوں کو نقصان پہنچانے کے الزامات۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت راولپنڈی میں ان مقدمات کی سماعت جاری ہے، اور حالیہ پیش رفتوں نے ایک بار پھر ان مقدمات کو مرکزِ نگاہ بنا دیا ہے۔
عدالت کی کارروائی: 12 مقدمات کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی
راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے جڑے 12 اہم مقدمات کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے آئندہ تاریخ 3 ستمبر 2025 مقرر کر دی ہے۔ ان مقدمات میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز جی ایچ کیو حملہ کیس ہے، جس کی جیل میں سماعت (جیل ٹرائل) ایک بار پھر ممکن نہ ہو سکی، تاہم عدالت نے آئندہ تاریخ پر جیل ٹرائل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
یہ کیسز راولپنڈی ڈویژن کے مختلف تھانوں میں درج کیے گئے تھے، جن میں ملزمان پر دہشت گردی، تخریب کاری، حملے، جلاؤ گھیراؤ اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری: اہم سیاسی رہنماؤں کو عدالت کا سخت پیغام
ان مقدمات میں فیصل آباد کی عدالت سے سزا یافتہ 14 اہم سیاسی شخصیات شامل ہیں، جنہوں نے عدالت میں پیشی سے اجتناب کیا۔ ان کے وکلاء نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں، لیکن عدالت نے انہیں مسترد کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ سزا یافتہ افراد کے لیے استثنیٰ کی گنجائش نہیں، پہلے عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا لازم ہے۔
عدالت نے ان افراد کے ناقابلِ ضمانت وارنٹس گرفتاری جاری کر دیے اور آئندہ تاریخ پر ہر صورت گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا۔ ان رہنماؤں میں شامل ہیں:
- عمر ایوب خان
- شبلی فراز
- زرتاج گل
- کنول شوزب
- شیخ راشد شفیق
- شیخ راشد شفیق
- رائے مرتضیٰ
- عظیم اللہ خان
- احمد چٹھہ
- رائے حسن نواز
- محمد جاوید
- شکیل نیازی
- چودھری آصف علی
- اشرف خان
- چودھری بلال اعجاز
ان تمام افراد کو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔
مزید 31 ملزمان کی غیر حاضری: قابلِ ضمانت وارنٹ جاری
عدالت نے ان کے علاوہ 31 ایسے ملزمان کے بھی قابلِ ضمانت وارنٹس گرفتاری جاری کیے ہیں جو بغیر کسی اطلاع یا وجہ کے سماعت سے غیر حاضر رہے۔ عدالت نے اس معاملے میں سخت رویہ اپناتے ہوئے واضح کیا کہ مقدمات کی سنگینی کے پیش نظر حاضری کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔
جی ایچ کیو حملہ کیس: 119 گواہان، 27 کے بیانات ریکارڈ
جی ایچ کیو حملہ کیس میں کل 119 گواہان موجود ہیں، جن میں سے اب تک 27 کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ آئندہ سماعت پر مزید 3 گواہوں کو طلب کیا گیا ہے۔ یہ کیس نہ صرف اپنی نوعیت کے اعتبار سے حساس ہے بلکہ ملکی سلامتی سے جڑا ہوا ہے، اس لیے عدالت نے سماعت کو جیل ٹرائل کے ذریعے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دیگر سنگین مقدمات: ریاستی تنصیبات پر حملے
عدالت میں زیر سماعت دیگر کیسز میں شامل ہیں:
- جی ایچ کیو گیٹ 4 پر حملہ
- راولپنڈی آرمی میوزیم کی توڑ پھوڑ
- صدر میں حساس بلڈنگ کو آگ لگانے کا واقعہ
- مری روڈ میٹرو اسٹیشن کو نذرِ آتش کرنا
- شمس آباد اور مری روڈ پر ہنگامہ آرائی
- حساس اداروں کی عمارتوں پر پتھراؤ اور توڑ پھوڑ
یہ تمام کیسز انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں اور ان میں عدالت نے مزید سخت اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔
ملزمان پر فردِ جرم عائد ہونے کا مرحلہ قریب
ان مقدمات میں عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر 11 اہم ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔ عدالت نے ان کیسز میں چالان کی نقول کی تقسیم کا عمل بھی جاری رکھا ہے۔
یہ عمل مقدمات کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور اس کے بعد باقاعدہ ٹرائل کا آغاز متوقع ہے۔
سخت سیکیورٹی انتظامات اور محدود حاضری
عدالتی کارروائی کے دوران سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور سابق ایم این اے صداقت عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کی موجودگی کے پیش نظر ضلع کچہری میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
تاہم، اس مرتبہ عدالت میں ملزمان کی حاضری نسبتاً کم رہی، اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری روبکار کے ذریعے اڈیالہ جیل سے لگائی گئی۔
عوامی و قانونی ردعمل: قانون سب کے لیے برابر؟
ان واقعات پر عوامی رائے دو طرفہ ہے۔ کچھ حلقے اسے قانون کی عملداری کا مظہر قرار دیتے ہیں، جب کہ کچھ اسے سیاسی انتقام سے تعبیر کرتے ہیں۔ تاہم، انسداد دہشت گردی کی عدالت کا مؤقف واضح ہے کہ ایسے مقدمات میں سزا یافتہ افراد کو خصوصی رعایت نہیں دی جا سکتی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عدالتیں شفاف ٹرائل کے ذریعے انصاف فراہم کرتی ہیں، تو اس کے ذریعے نہ صرف قانون کی بالادستی قائم ہو گی بلکہ مستقبل میں ایسے اقدامات کی روک تھام بھی ممکن ہو سکے گی۔
انصاف کی عملداری کا امتحان
9 مئی کے واقعات نے پاکستان کے قانونی، سیاسی، اور سیکیورٹی نظام کو شدید جھٹکا دیا۔ اب ان مقدمات کی شفاف، تیز رفتار اور غیرجانبدارانہ سماعت نہ صرف انصاف کی فراہمی کے لیے ضروری ہے، بلکہ یہ ریاست کی رٹ بحال کرنے اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
عدالت کا واضح پیغام ہے: قانون سے کوئی بالا تر نہیں — چاہے وہ عام شہری ہو یا پارلیمنٹ کا رکن۔ ناقابل ضمانت وارنٹس اور جیل ٹرائل جیسے اقدامات اسی پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں۔
کلیدی نکات:
- انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے 12 مقدمات کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کی۔.
- جی ایچ کیو حملہ کیس کی جیل ٹرائل آئندہ تاریخ پر ہو گی۔
- فیصل آباد سے سزا یافتہ 14 مجرمان کے ناقابل ضمانت وارنٹس جاری کیے گئے۔
- 31 غیر حاضر ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹس بھی جاری۔
آئندہ تاریخ پر 11 ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی، جن میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی بھی شامل ہیں۔
سخت سیکیورٹی انتظامات کے تحت کارروائی جاری
READ MORE FAQs.
جی ایچ کیو حملہ کیس میں کتنے ملزمان نامزد ہیں؟
کیس میں درجنوں افراد نامزد ہیں جبکہ صرف فیصل آباد عدالت سے سزا یافتہ 14 ملزمان پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
آئندہ سماعت کب ہوگی؟
انسداد دہشت گردی عدالت نے سماعت 3 ستمبر 2025 تک ملتوی کی ہے۔
کتنے گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں؟
مجموعی 119 میں سے 27 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔