کراچی میں بارش کے بعد سے متعدد علاقے تاحال بجلی سے محروم، شہری اذیت میں مبتلا
کراچی میں بارش کے بعد سے متعدد علاقے تاحال بجلی سے محروم ہیں، جس کے باعث لاکھوں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ منگل کے روز ہونے والی موسلادھار بارش نے شہر کا نظام زندگی درہم برہم کر دیا اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شعبہ بجلی کی فراہمی رہا۔ بجلی کی طویل بندش نے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو مفلوج کر دیا ہے اور اب تک درجنوں علاقے مکمل طور پر اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
شہر کے اہم تجارتی مراکز اندھیرے میں
کراچی کے وسطی اور کاروباری علاقے بھی بجلی کی بندش سے متاثر ہیں۔ صدر کے علاقے رتن تلاؤ، اردو بازار اور قرب و جوار کے کئی مقامات میں منگل کی بارش کے بعد سے بجلی غائب ہے۔ کاروباری طبقہ اس صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کر رہا ہے کیونکہ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث دکانوں اور مارکیٹوں میں لین دین کا عمل متاثر ہوا۔ کئی تاجر تنظیموں کا کہنا ہے کہ مسلسل بارشوں کے بعد ہر سال یہی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے مگر حکومت اور کے الیکٹرک اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے میں ناکام ہیں۔
رہائشی علاقے بھی بری طرح متاثر
شہر کے رہائشی علاقے بھی اس بارش اور بجلی کی بندش کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے۔ ملیر عالمگیر سوسائٹی، کشمیر کالونی سیکٹر بی، جیل روڈ، جمشید روڈ، المسلم ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 38، گلستان جوہر بلاک 8، بلاک 2 اور بلاک 3 اے میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے مکینوں کو دن اور رات دونوں اوقات شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح نارتھ ناظم آباد بلاک جی اور ایف، عمر کالونی، درویش کالونی، پی ای سی ایچ ایس بلاک سیون، مرچنٹ نیوی سوسائٹی اسکیم 33 سیکٹر 15 اے اور لیاقت آباد سی ون ایریا بھی بجلی سے محروم رہے۔
پانی کی قلت اور عوامی مسائل
گلستان جوہر بلاک 8 میں رہائشی مکینوں نے بتایا کہ علاقے میں دو دن سے مسلسل بجلی بند ہے جس کے باعث پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے واٹر پمپ نہیں چل سکے اور نتیجتاً گھروں میں پینے اور استعمال کے لیے پانی دستیاب نہیں رہا۔ خواتین اور بزرگ شہری لائنوں میں لگ کر پانی بھرنے پر مجبور ہیں جبکہ بعض مکینوں نے پانی کی فراہمی کے لیے ٹینکر مافیا سے رجوع کیا، جس نے قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔
مکینوں کی شکایات اور مایوسی
متاثرہ علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ بجلی صرف صبح 5 بجے چند لمحوں کے لیے بحال ہوئی تھی، لیکن کچھ ہی دیر بعد پھر بند کر دی گئی۔ شہریوں کے مطابق متعدد بار کے الیکٹرک ہیلپ لائن پر شکایات درج کروائی گئیں مگر کوئی خاطر خواہ کارروائی سامنے نہیں آئی۔ لوگوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارش کے بعد یہی صورتحال پیدا ہوتی ہے مگر ادارے وقت پر اقدامات نہیں کرتے۔

کے الیکٹرک کا مؤقف
دوسری جانب کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس علوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بدھ کی شام 6 بجے تک شہر کے 94 فیصد سے زائد علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی تھی۔ مونس علوی کے مطابق تقریباً 150 فیڈرز پر بجلی کی بحالی کا کام تاحال جاری ہے اور جلد ہی مکمل بحالی ممکن ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بارش کے باعث کے الیکٹرک کے فیلڈ اسٹاف کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا تھا، جس کی وجہ سے مرمتی کام میں تاخیر ہوئی۔

شہریوں کا غصہ اور سوالات
شہریوں نے کے الیکٹرک کے اس مؤقف پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر واقعی 94 فیصد بجلی بحال ہو گئی ہے تو پھر درجنوں علاقے کیوں اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں؟ کئی مکینوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں جن میں گھروں اور گلیوں میں اندھیرا اور پانی جمع دکھایا گیا ہے۔ عوامی حلقوں نے سوال اٹھایا کہ ہر سال بارش کے بعد کراچی کو یہی مسائل کیوں درپیش ہوتے ہیں اور کیوں کوئی پائیدار حل تلاش نہیں کیا جاتا؟
بجلی کی بندش کے اثرات
کراچی میں بارش کے بعد سے متعدد علاقے تاحال بجلی سے محروم رہنے کی وجہ سے تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور اسپتال بھی متاثر ہوئے۔ کئی اسکولز میں بچوں کو گرمی اور اندھیرے کے باعث چھٹی دی گئی، جبکہ اسپتالوں میں جنریٹرز پر انحصار کرنا پڑا۔ کاروباری طبقہ اور دکانداروں نے شکایت کی کہ بجلی نہ ہونے سے ان کا نقصان بڑھ گیا ہے۔
مستقبل کی حکمت عملی کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں بارش کے بعد ہر بار یہی صورتحال سامنے آنا دراصل انتظامی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔ کے الیکٹرک اور بلدیاتی اداروں کو چاہیے کہ وہ طویل المدتی منصوبہ بندی کریں تاکہ بارش کے بعد فیڈرز میں فالٹ نہ آئیں اور عوام کو اندھیروں میں نہ بیٹھنا پڑے۔
کراچی میں بارش کے بعد سے متعدد علاقے تاحال بجلی سے محروم ہیں اور یہ مسئلہ شہر کی سالوں پرانی کہانی بن چکا ہے۔ شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے جبکہ ادارے محض دعوؤں تک محدود نظر آتے ہیں۔ عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ بجلی کے نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا جائے تاکہ مستقبل میں کسی بھی قدرتی آفت یا بارش کے بعد کراچی کو ایسے اندھیروں میں نہ ڈوبنا پڑے۔
READ MORE FAQs
بارش کے بعد کراچی کے کون سے علاقے بجلی سے محروم ہیں؟
گلستان جوہر، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، صدر، اردو بازار اور ملیر کے کئی علاقے تاحال بجلی سے محروم ہیں۔
بجلی کی بندش سے شہریوں کو کیا مشکلات پیش آئیں؟
شہری پانی کی قلت، کاروباری نقصانات اور گھریلو مسائل کا شکار ہیں۔ اسپتالوں اور اسکولز میں بھی مشکلات پیش آئیں۔
کے الیکٹرک کا مؤقف کیا ہے؟
کے الیکٹرک کے مطابق 94 فیصد بجلی بحال کر دی گئی ہے اور باقی علاقوں میں بحالی کا کام جاری ہے، تاہم شہری اس دعوے پر یقین نہیں کر رہے۔