خیبر پختونخوا میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات، جاں بحق افراد کی تعداد 393 تک پہنچ گئی
خیبر پختونخوا میں حالیہ دنوں ہونے والی مسلسل بارشوں اور فلش فلڈز نے تباہی مچا دی ہے۔ مختلف اضلاع میں بارشوں کے باعث پیش آنے والے حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 393 تک جا پہنچی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 190 سے تجاوز کر گئی ہے۔ بارشوں اور سیلابی ریلوں نے نہ صرف قیمتی انسانی جانیں نگل لیں بلکہ گھروں، رابطہ سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری
پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبر پختونخوا نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں صوبے میں بارشوں کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 300 مرد، 53 خواتین اور 40 بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 145 مرد، 27 خواتین اور 18 بچے شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے بتایا کہ بارشوں کے باعث 1618 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں سے 1185 گھر جزوی طور پر متاثر ہوئے جبکہ 433 گھر مکمل طور پر منہدم ہو گئے۔ اس صورتحال نے متاثرہ خاندانوں کو کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور کر دیا ہے اور متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع
سیلاب اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر ہے جہاں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 234 تک پہنچ چکی ہے۔ اس کے بعد صوابی کا ضلع ہے جہاں اب تک 42 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ دیگر متاثرہ اضلاع میں سوات، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ، دیر لوئر اور بٹگرام شامل ہیں جہاں متعدد حادثات میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔
قدرتی آفات کے سامنے بے بسی
خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقے بارشوں کے دوران لینڈ سلائیڈنگ اور فلش فلڈز کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں۔ رواں برس مون سون بارشوں نے صوبے کے کئی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے۔ متعدد مقامات پر رابطہ سڑکیں بہہ گئیں، پل ٹوٹ گئے اور دیہات مکمل طور پر کٹ گئے ہیں۔ بعض مقامات پر متاثرہ افراد کو خوراک، پینے کے صاف پانی اور ادویات تک میسر نہیں ہیں۔
امدادی کارروائیاں اور مشکلات
پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے کے متاثرہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کو ریلیف کی فراہمی اور متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کاموں کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
تاہم خراب موسمی حالات، ٹوٹی ہوئی سڑکیں اور مسلسل بارشیں امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ ریسکیو عملے کو دور دراز کے پہاڑی علاقوں تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر فعال
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اس وقت صوبے بھر میں ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے۔ عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع یا موسمی صورتحال سے متعلق معلومات کے لیے پی ڈی ایم اے کی فری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
متاثرہ خاندانوں کی مشکلات
متاثرہ اضلاع میں ہزاروں افراد اپنے گھروں سے محروم ہو گئے ہیں۔ بارشوں اور فلش فلڈز نے ان کے مکانات، فصلیں اور مال مویشی بہا دیے۔ بچے اور خواتین کھلے آسمان تلے سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ متعدد خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں سرکاری امداد تاحال نہیں ملی اور وہ اپنی مدد آپ کے تحت گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
حکومت کی اپیل اور اقدامات
خیبر پختونخوا حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکل گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے آگے آئیں۔ وزیراعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ اور ریلیف اداروں کو ہدایت دی ہے کہ متاثرین کو فوری امداد اور محفوظ مقامات پر پناہ فراہم کی جائے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق مون سون بارشوں کے دوران دریاؤں کے قریب اور پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر افراد سب سے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔ حالیہ بارشوں کے دوران متعدد دیہات میں حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے باعث نقصان میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر بروقت حفاظتی اقدامات کیے جائیں تو اس طرح کے جانی نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات نہ صرف قیمتی جانیں لے گئے ہیں بلکہ ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ متاثرین کو فوری ریلیف اور طویل المدتی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت اور فلاحی اداروں کے لیے یہ ایک کڑا امتحان ہے کہ وہ کس طرح ان متاثرہ خاندانوں کو دوبارہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹا سکتے ہیں۔
READ MORE FAQs
خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث کتنے افراد جاں بحق ہوئے؟
پی ڈی ایم اے کے مطابق اب تک مختلف حادثات میں 393 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
ان حادثات میں کتنے افراد زخمی ہوئے ہیں؟
مجموعی طور پر 190 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
بارشوں اور فلش فلڈ سے گھروں کو کتنا نقصان پہنچا؟
اب تک 1618 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 1185 جزوی طور پر متاثر جبکہ 433 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے۔