بجلی کے پیک اور آف پیک آورز میں تبدیلی – وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ
بجلی کے پیک اور آف پیک آورز میں تبدیلی کا حکومتی فیصلہ: وجوہات، اثرات اور ممکنہ نتائج
وفاقی حکومت نے ملک بھر میں بجلی کے پیک اور آف پیک آورز (Peak & Off-Peak Hours) کے نظام میں اہم تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام بجلی کے صارفین، خاص طور پر سولر سسٹمز استعمال کرنے والوں، اور بجلی پیدا کرنے و تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے لیے دور رس اثرات کا حامل ہو سکتا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اس سلسلے میں لیسکو سمیت تمام ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں) کو مراسلے ارسال کیے ہیں، جن میں پیک آورز کے اوقات رات 11 بجے تک محدود کرنے کی تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ اس وقت بجلی کے پیک آورز شام 7 بجے سے رات 11 بجے تک شمار ہوتے ہیں، جبکہ اس کے بعد کے تمام اوقات آف پیک تصور کیے جاتے ہیں۔
حکومتی فیصلے کی وجوہات
- سولر سسٹم کا بڑھتا ہوا استعمال
پاکستان بھر میں سولر انرجی سسٹمز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین دن کے اوقات میں شمسی توانائی سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دن کے اوقات میں بجلی کی ڈیمانڈ کم ہو گئی ہے، جو بجلی پیدا کرنے والے اداروں کے لیے مالی نقصان کا باعث بن رہی ہے۔
- بجلی کی کم فروخت، زیادہ نقصان
سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین پیک آورز میں نیشنل گرڈ سے کم بجلی لیتے ہیں، کیونکہ ان کے سولر پینلز دن کے وقت کافی بجلی پیدا کر لیتے ہیں۔ اس کے باعث بجلی کی کمپنیوں کو نہ صرف بجلی کی فروخت میں کمی کا سامنا ہے بلکہ انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال کے اخراجات بدستور موجود رہتے ہیں۔
- طلب اور رسد کا عدم توازن
بجلی کی طلب میں غیر متوازن تبدیلی نے پاور سیکٹر کو چیلنجز سے دوچار کیا ہے۔ دن میں بجلی کی طلب کم اور رات کو اچانک بڑھ جاتی ہے، جو کہ گرڈ پر دباؤ ڈالتی ہے۔ اس لیے حکومت ٹائم آف یوز (TOU) ٹیرف کو نئے حالات سے ہم آہنگ کرنا چاہتی ہے۔
ٹائم آف یوز ٹیرف کیا ہے؟
ٹائم آف یوز (TOU) ٹیرف ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں بجلی کی قیمت مختلف اوقات میں مختلف ہوتی ہے۔ پیک آورز (Peak Hours) میں بجلی مہنگی، جبکہ آف پیک آورز (Off-Peak Hours) میں سستی ہوتی ہے۔ اس کا مقصد صارفین کو کم طلب کے اوقات میں بجلی استعمال کرنے کی ترغیب دینا ہے تاکہ گرڈ پر دباؤ کم ہو۔
موجودہ نظام کے تحت پیک آورز شام 7 سے رات 11 بجے تک ہوتے ہیں۔ حکومت ان اوقات کو تبدیل کر کے یا تو کم کرنا چاہتی ہے یا انہیں دن کے کچھ مخصوص حصوں تک محدود کرنا چاہتی ہے، تاکہ وہ وقت شامل ہو جب سولر سے بجلی کم دستیاب ہوتی ہے اور نیشنل گرڈ کی طلب زیادہ ہوتی ہے۔
اس فیصلے کے ممکنہ اثرات
- بجلی صارفین پر اثر
اگر پیک آورز کا دورانیہ تبدیل کر کے رات 11 بجے تک محدود کر دیا جاتا ہے، تو اس کا سب سے بڑا فائدہ گھریلو صارفین کو ہو سکتا ہے۔ کیونکہ رات 11 بجے کے بعد تمام اوقات سستے آف پیک تصور ہوں گے، اور صارفین زیادہ بجلی استعمال کر سکیں گے بغیر زیادہ بل کے۔
- سولر صارفین کے لیے نیا چیلنج
سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین عام طور پر دن کے وقت نیشنل گرڈ سے کم بجلی لیتے ہیں۔ تاہم اگر حکومت پیک آورز کو دن کے وقت لے آتی ہے، تو ان صارفین کو گرڈ سے لی جانے والی بجلی پر زیادہ نرخ دینا ہوں گے، جو کہ ان کی لاگت میں اضافہ کرے گا۔
- پاور کمپنیوں کے مالی حالات بہتر ہونے کی امید
پیک آورز میں تبدیلی سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں امید کر رہی ہیں کہ صارفین کی جانب سے بجلی کی کھپت بڑھے گی، اور یوں ان کی آمدن میں اضافہ ہو گا۔ یہ ایک اہم قدم ہو سکتا ہے بجلی کے شعبے کے مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے۔
ماہرین کی رائے
بجلی و توانائی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین اس فیصلے کو ایک مثبت قدم قرار دے رہے ہیں، تاہم وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ:
اس تبدیلی کو مرحلہ وار اور شفاف طریقے سے لاگو کیا جائے۔
صارفین کو بروقت اور واضح معلومات دی جائیں تاکہ وہ اپنے استعمال میں مناسب تبدیلی لا سکیں۔
سولر نیٹ میٹرنگ کرنے والے صارفین کے لیے الگ پالیسی مرتب کی جائے۔
ایک ماہرِ توانائی کے مطابق:
"سولر سسٹمز نے بجلی کے نظام میں انقلاب برپا کر دیا ہے، لیکن حکومتی پالیسی کو بھی ان تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے تاکہ گرڈ کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔”
صارفین کے لیے ممکنہ حکمتِ عملی
اگر حکومت یہ تبدیلی لاگو کرتی ہے تو عام صارفین کو چاہیے کہ وہ اپنی توانائی کی کھپت کو نئے اوقات کار کے مطابق ترتیب دیں۔ اس حوالے سے درج ذیل تجاویز اہم ہو سکتی ہیں:
ہائی پاور مشینیں (مثلاً AC، واشنگ مشین، آئرن) آف پیک آورز میں استعمال کریں۔
سولر سسٹم صارفین اپنے بیٹری بینک کی صلاحیت بہتر بنائیں تاکہ پیک آورز میں گرڈ پر انحصار کم ہو۔
نیٹ میٹرنگ صارفین کو اپنے یونٹس کی مانیٹرنگ میں احتیاط برتنی چاہیے تاکہ وہ مہنگی بجلی سے بچ سکیں۔
بجلی کے پیک اور آف پیک آورز میں تبدیلی کا حکومتی فیصلہ ایک اہم پالیسی اقدام ہے جو موجودہ توانائی کے حالات اور صارفین کے رویوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اگر اس تبدیلی کو درست انداز میں نافذ کیا جائے تو نہ صرف بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں مالی بحران سے نکل سکتی ہیں بلکہ صارفین کو بھی مناسب اور متوازن بجلی بل کی سہولت مل سکتی ہے۔
تاہم، اس فیصلے کی کامیابی کا انحصار صرف حکومتی اعلان پر نہیں بلکہ اس کی موثر عمل درآمد، شفافیت، اور صارفین کو بروقت معلومات دینے پر ہے۔ یہ اقدام بظاہر بجلی کے نظام میں اصلاحات کا ایک مثبت آغاز ہے جو مستقبل میں ملک کے توانائی شعبے کو مستحکم بنانے میں مدد دے سکتا ہے
READ MORE FAQs.
پیک آورز کیا ہوتے ہیں؟
پیک آورز وہ وقت ہوتا ہے جب بجلی کی طلب زیادہ ہوتی ہے اور بجلی مہنگے داموں فراہم کی جاتی ہے۔
نئے پیک آورز کب تک ہوں گے؟
حکومتی تجویز کے مطابق پیک آورز شام 7 بجے سے رات 11 بجے تک محدود کیے جائیں گے۔
آف پیک آورز کا کیا فائدہ ہے؟
آف پیک آورز میں بجلی سستی دستیاب ہوتی ہے اور صارفین کے بل کم آ سکتے ہیں۔

