کراچی میں ایم اے جناح روڈ دھماکہ: خوفناک آگ اور درجنوں زخمی
کراچی کے مصروف تجارتی علاقے ایم اے جناح روڈ دھماکہ نے شہریوں کو خوف اور افراتفری میں مبتلا کردیا۔ عمارت میں موجود پٹاخوں کے گودام میں اچانک ہونے والے دھماکے کے بعد آگ بھڑک اُٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ریسکیو آپریشن اور آگ پر قابو
ریسکیو حکام کے مطابق، واقعے کے فوراً بعد 10 فائر ٹینڈرز اور ایک اسنارکل موقع پر پہنچے اور کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔ اس وقت کولنگ کا عمل جاری ہے تاکہ دوبارہ آگ بھڑکنے کا خطرہ نہ رہے۔
زخمیوں کی تعداد اور حالت
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ طارق کے مطابق، ایم اے جناح روڈ دھماکہ میں مجموعی طور پر 34 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 20 کو جناح اسپتال اور 14 کو سول اسپتال منتقل کیا گیا۔
جناح اسپتال میں 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
دیگر زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور ان کی حالت بہتر ہونے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات
پولیس کا کہنا ہے کہ گودام کے مالکان، جو دو بھائی ہیں، بھی دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں۔
ایک بھائی کا ابتدائی بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دونوں کو مکمل تفتیش کے لیے شاملِ تفتیش کیا جائے گا تاکہ دھماکے کے محرکات سامنے لائے جا سکیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق، دھماکے کے اثرات قریبی گاڑیوں اور عمارتوں تک بھی پہنچے ہیں، متعدد گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا اور قریبی بلڈنگز کے شیشے ٹوٹ گئے۔
لائسنس کی جانچ اور حکومتی ردعمل
سندھ کے وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے واضح کیا:
رہائشی علاقوں میں پٹاخوں یا آتشبازی کے سامان کے گوداموں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گودام مالکان کے پاس لائسنس کی موجودگی یا عدم موجودگی کی جانچ ہوگی۔
ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔
شہریوں کا ردعمل
ایم اے جناح روڈ دھماکہ کے بعد شہریوں نے حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ رہائشی علاقوں میں اس طرح کے غیر قانونی گوداموں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ انسانی جانوں کو لاحق خطرات کم ہو سکیں۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ رہائشی اور تجارتی علاقوں میں پٹاخوں اور آتشبازی کا سامان رکھنا انتہائی خطرناک ہے کیونکہ کسی بھی معمولی غلطی یا شارٹ سرکٹ سے بڑے سانحے کو جنم دیا جا سکتا ہے۔
مستقبل میں حفاظتی اقدامات
واقعے کے بعد حکام نے اعلان کیا ہے کہ شہر بھر میں ایسے گوداموں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ آئندہ کسی ایم اے جناح روڈ دھماکہ جیسے سانحے کو روکا جا سکے۔
ایم اے جناح روڈ دھماکہ نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا شہر میں حفاظتی قوانین پر عملدرآمد ہو رہا ہے؟ متاثرہ شہریوں اور زخمیوں کے اہل خانہ حکومتی اداروں سے امید رکھتے ہیں کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور مستقبل میں ایسے حادثات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔