وفاقی کابینہ اجلاس 2025: سیلاب متاثرین کیلئے دعا، یوٹیلٹی اسٹورز تحلیل اور صنعتوں کیلئے نئی اصلاحات
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس: اہم فیصلے، قومی ترجیحات اور عوامی ریلیف پر توجہ
پاکستان میں حالیہ بارشوں، سیلابی صورتحال، معاشی چیلنجز اور زرعی بحران کے تناظر میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں نہ صرف موجودہ ہنگامی حالات پر غور کیا گیا بلکہ عوامی بہبود، کسانوں کی سہولت، صنعتی ترقی اور حکومتی اداروں کی تنظیم نو سے متعلق کئی اہم اور دور رس فیصلے کیے گئے۔
اجلاس کا آغاز: سیلاب متاثرین کے لیے دعا اور ہمدردی
اجلاس کی ابتدا میں ملک بھر میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلابی تباہ کاریوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ریسکیو و ریلیف کے کاموں میں شریک حکومتی اہلکاروں، وزراء اور اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے ان وزراء کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے زمینی حقائق کا جائزہ لیا اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی۔
یہ اقدام نہ صرف حکومت کی انسانی ہمدردی پر مبنی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ایک مضبوط، فعال اور ذمہ دار حکومت کی تصویر بھی پیش کرتا ہے۔
کسانوں کے لیے خوشخبری: یوریا کی قیمتوں میں توازن پر غور
اجلاس کے دوران وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے یوریا کھاد کی قیمتوں میں توازن پیدا کرنے کے لیے تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیراعظم نے اس معاملے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
"کسان ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اور ان کی پیداواری لاگت کو کم کیے بغیر زرعی انقلاب ممکن نہیں۔”
اسی مقصد کے تحت وزیراعظم نے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی جس میں وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیرِ قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، مشیر محمد علی، اور معاون خصوصی صنعت ہارون اختر شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی آئندہ دنوں میں یوریا کی قیمت، دستیابی، سبسڈی اور کسانوں کو درپیش مسائل پر جامع سفارشات مرتب کرے گی۔
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کا اختتام: نئی حکمت عملی کی ابتدا
ایک غیرمعمولی فیصلے میں وفاقی کابینہ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان کو تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 31 جولائی 2025 سے یوٹیلٹی اسٹورز کا آپریشن بند کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح ہدایات جاری کیں کہ:
- اس عمل کو مکمل شفافیت کے ساتھ انجام دیا جائے۔
- تمام ملازمین کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جائے۔
- قانونی و انتظامی ضوابط کی پابندی کی جائے۔
یہ فیصلہ حکومت کی انسٹی ٹیوشنل ریفارمز کی طرف واضح اشارہ ہے، جہاں کارکردگی سے محروم اداروں کو ختم کر کے نئی پالیسیوں کے تحت حکمرانی کا نظام بہتر بنایا جا رہا ہے۔
خصوصی اقتصادی زونز قانون میں ترامیم: صنعتی ترقی کی نئی راہیں
کابینہ نے خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) قانون 2012 میں ترمیم کی اصولی منظوری دے دی۔ نئی ترامیم کے تحت:
- سرمایہ کاروں کو مزید آسانیاں اور مراعات دی جائیں گی۔
- خصوصی زونز میں کاروبار دوست ماحول فراہم کیا جائے گا۔
- صنعتی تعمیر کی رفتار میں تیزی لائی جائے گی۔
براہِ راست: وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کا کابینہ اجلاس سے خطاب https://t.co/uGE0azk9qz
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) August 22, 2025
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا:
"ملکی معیشت اب اللہ کے فضل سے مستحکم ہو رہی ہے۔ ہمیں ایسے فیصلے کرنے ہیں جو برآمدات میں اضافہ کریں اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں۔”
یہ فیصلہ حکومت کے معاشی وژن کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان کو صنعتی لحاظ سے خود کفیل اور بین الاقوامی منڈی میں مسابقتی حیثیت دلانا ہے۔
قومی اقتصادی کونسل کی سالانہ رپورٹ کی منظوری
وفاقی کابینہ نے قومی اقتصادی کونسل کی مالی سال 2023-24 کی سالانہ رپورٹ کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کی منظوری دی۔ یہ رپورٹ نہ صرف معاشی کارکردگی کا عکاس ہو گی بلکہ آئندہ بجٹ اور ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد بھی فراہم کرے گی۔
یہ عمل حکومت کی شفافیت اور پارلیمانی بالادستی کے عزم کی مظہر ہے، جہاں اہم قومی فیصلے عوامی نمائندوں کے سامنے لائے جا رہے ہیں۔
کمیٹیوں کے فیصلوں کی توثیق
اجلاس میں دو اہم حکومتی کمیٹیوں کے حالیہ فیصلوں کی توثیق کی گئی:
- اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے 19 اگست 2025 کے اجلاس کے فیصلے۔
- کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی (CCLC) کے 18 اگست 2025 کے اجلاس کے فیصلے۔
یہ توثیق حکومت کے اندرونی فیصلوں میں تسلسل اور سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے، جو پالیسیوں کے نفاذ کے لیے ناگزیر ہے۔
سیاسی و عوامی تجزیہ: کیا یہ اقدامات عوام کو ریلیف دیں گے؟
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت یہ اجلاس کئی حوالوں سے اہم اور فیصلہ کن رہا۔ ایک طرف کسانوں اور صنعتی شعبے کو ریلیف دینے کے اقدامات ہوئے، تو دوسری طرف ناقص کارکردگی والے اداروں کو ختم کر کے نتائج پر مبنی حکمرانی کا آغاز کیا گیا۔
یہ فیصلے:
- زراعت میں پیداوار بڑھانے،
- مہنگائی کم کرنے،
- صنعتوں کو فروغ دینے،
- بے روزگاری کم کرنے،
- اور معیشت کو دیرپا بنیادوں پر مستحکم کرنے کے لیے نہایت اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔
لیکن اصل کامیابی ان فیصلوں پر عملدرآمد کی رفتار اور شفافیت سے مشروط ہے۔
اختتامی کلمات: کیا حکومت درست سمت میں جا رہی ہے؟
حالیہ کابینہ اجلاس حکومت کے اس مؤقف کو مزید تقویت دیتا ہے کہ وہ معاشی استحکام، ادارہ جاتی اصلاحات، اور عوامی فلاح کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھے ہوئے ہے۔ وزیرِ اعظم کی جانب سے بارشوں اور سیلاب میں جاں بحق افراد کے لیے دعا، کسانوں کی فلاح کے لیے فوری کمیٹی کی تشکیل، اور صنعتی ترقی کے لیے قانون سازی — یہ تمام عوامل بتاتے ہیں کہ حکومت معاشی و سماجی میدان میں توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تاہم، اب عوام کی نظریں اس بات پر ہیں کہ:
- یہ فیصلے زمین پر کب اور کیسے نافذ ہوتے ہیں؟
- کسان کو کھاد سستی کب ملے گی؟
- بے روزگار نوجوان کو صنعت میں روزگار کب ملے گا؟
- اور عوام کو روزمرہ زندگی میں ریلیف کب ملے گا؟
حکومت کے پاس اب وقت کم اور چیلنجز زیادہ ہیں۔ لیکن اگر یہ اقدامات مخلصی سے نافذ ہو گئے، تو یہ ملک کے لیے ایک نئی سمت کا آغاز ثابت ہو سکتے ہیں۔
READ MORE FAQs.
وفاقی کابینہ اجلاس 2025 میں سب سے اہم فیصلہ کیا گیا؟
جواب: یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی تحلیل اور خصوصی اقتصادی زونز قانون میں ترامیم سب سے اہم فیصلے تھے
کسانوں کیلئے حکومت نے کیا اقدامات کیے؟
یوریا کھاد کی قیمتوں میں توازن اور لاگت میں کمی کے لئے خصوصی کمیٹی قائم کی گئی۔
یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کا کیا ہوگا؟
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ملازمین کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔