وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بھرپور امدادی سرگرمیاں جاری، قومی سطح پر اقدامات تیز تر
پاکستان ایک بار پھر شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کی لپیٹ میں ہے۔ حالیہ بارشوں نے ملک کے کئی علاقوں کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، بلوچستان اور سندھ کے بعض علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف نے تمام اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ افراد کی مدد کرنا صرف حکومت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا فریضہ ہے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی
وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (PDMAs) سمیت ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں کو مزید تیز کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کی فوری امداد اور ریسکیو ہر صورت میں ترجیح ہونی چاہیے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
وزیراعظم نے ریسکیو ٹیموں کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں لوگوں کو خطرہ ہے، وہاں فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ ریسکیو اہلکاروں کی فرض شناسی اور بروقت کارروائیوں کی بدولت کئی علاقوں میں جانی نقصان سے بچا گیا، جو قابل ستائش ہے۔
غذر، گلگت بلتستان میں گلوف وارننگ پر مقامی شہری کو خراج تحسین
گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں گلیشیئر پگھلنے کے بعد گلوف (Glacial Lake Outburst Flood) کا خطرہ پیدا ہوا، جس کی بروقت اطلاع ایک مقامی شہری وصیت خان نے حکام کو دی۔ اس اطلاع کی بنیاد پر فوری اقدامات ممکن ہوئے، جس سے بڑے نقصان سے بچا جا سکا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وصیت خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے باشعور شہری قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں اور ان کی بروقت آگاہی سے سیکڑوں جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی
وزیراعظم نے خیبر پختونخوا حکومت کو وفاق کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام اداروں اور حکومتوں کو مل کر اس قدرتی آفت سے نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر ممکن وسائل مہیا کرے گی تاکہ متاثرہ عوام تک امداد جلد اور موثر طریقے سے پہنچ سکے۔
بارشوں کے مزید اسپیلز، امدادی اقدامات میں تیزی کی ہدایت
محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق آئندہ دنوں میں مزید دو اسپیلز متوقع ہیں، جس سے مزید بارشیں اور ممکنہ طور پر سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ اس تناظر میں وزیراعظم نے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور پہلے سے تیاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے فوری ردعمل کی صلاحیت ضروری ہے تاکہ نقصانات کو کم سے کم رکھا جا سکے۔
دریاؤں اور ندی نالوں کے گرد غیرقانونی تعمیرات پر پابندی
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دریاؤں، ندی نالوں اور پانی کی قدرتی گزرگاہوں کے گرد غیرقانونی تعمیرات نہ صرف ماحولیاتی خطرات کو بڑھاتی ہیں بلکہ سیلاب کی شدت میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت قومی سطح پر ایسی تعمیرات کے خلاف مہم شروع کرے گی تاکہ قدرتی آفات کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ اب محض ایک ترجیح نہیں بلکہ قومی بقاء کا مسئلہ بن چکا ہے۔
زیریں علاقوں میں ممکنہ خطرات کے لیے پیشگی تیاری
وزیراعظم نے زیریں علاقوں، خاص طور پر سندھ اور جنوبی پنجاب کے لیے ہدایات جاری کی ہیں کہ وہاں بھی ممکنہ سیلابی خطرات کے پیش نظر مکمل تیاری رکھی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گڈو، سکھر، جی ایس والا سمیت دریائے سندھ اور ستلج کے آس پاس کے تمام علاقوں پر نظر رکھی جائے اور NDMA کو PDMAز کے ساتھ مکمل رابطہ رکھنے کی ہدایت کی۔
بحالی کا عمل بھی ہنگامی بنیادوں پر شروع کرنے کی ہدایت
شہباز شریف نے صرف امدادی سرگرمیوں پر ہی زور نہیں دیا بلکہ متاثرہ علاقوں میں جلد از جلد بحالی کا عمل شروع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کی زندگیوں کو معمول پر لانے کے لیے انفراسٹرکچر کی بحالی، رہائش، خوراک، اور طبی سہولیات کی فراہمی کو ترجیح دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر متاثرہ شخص تک امدادی سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
قومی جذبے اور یکجہتی کی اپیل
وزیراعظم نے قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں متحد ہوکر سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔ مخیر حضرات، فلاحی ادارے، اور عام شہری دل کھول کر متاثرین کی امداد کے لیے آگے آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے میں قومی جذبہ اور یکجہتی سب سے بڑا ہتھیار ہے۔
ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت
پاکستان میں ہر سال مون سون بارشوں کے دوران سیلاب معمول بنتا جا رہا ہے، اور اس سے نمٹنے کے لیے ایک جامع، طویل المدتی اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ اقدامات اور بیانات سے واضح ہے کہ حکومت اس چیلنج کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام، اداروں، اور سول سوسائٹی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
سیلاب صرف ایک قدرتی آفت نہیں بلکہ اس کے پیچھے کئی سماجی، ماحولیاتی اور انتظامی پہلو بھی کارفرما ہوتے ہیں۔ بہتر منصوبہ بندی، پیشگی وارننگ سسٹم، ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد، اور عوامی شعور کی بیداری ہی وہ اقدامات ہیں جن سے مستقبل میں جانی و مالی نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں حکومت نے کیا اقدامات کیے ہیں؟
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر NDMA، PDMA اور ضلعی انتظامیہ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے اور بحالی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔