اسحاق ڈار کی بنگہ دیش کے مشیر خارجہ سے ملاقات، باہمی تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنے اہم دورۂ بنگلادیش کے دوران ڈھاکا میں بنگلہ دیش کے مشیر خارجہ محمد توحید حسین سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط، دیرپا اور کثیرالجہتی تعاون پر مبنی بنایا جائے گا۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس ملاقات کو جنوبی ایشیا کی سیاست اور خطے میں تعاون کے نئے باب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دو طرفہ تعلقات پر جامع گفتگو
اعلامیے میں بتایا گیا کہ اسحاق ڈار کی بنگہ دیش کے مشیر خارجہ سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر غور کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو صرف سفارتی سطح تک محدود رکھنے کے بجائے عوامی روابط، تجارتی تعاون، ثقافتی تبادلے اور تعلیمی شعبوں میں بھی مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس دوران اعلیٰ سطحی رابطوں، وفود کے تبادلے اور پالیسی سطح پر مسلسل ڈائیلاگ کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

تجارت و معیشت میں تعاون
ملاقات میں یہ طے پایا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش خطے میں ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی تعاون کو وسعت دیں گے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں، خاص طور پر ٹیکسٹائل، ادویات، زرعی اجناس، آئی ٹی اور ایوی ایشن کے شعبے ایسے ہیں جن میں باہمی سرمایہ کاری دونوں ملکوں کی معیشتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ بنگلہ دیشی مشیر خارجہ نے بھی اعتراف کیا کہ تجارتی تعاون کے دروازے کھولنے سے نہ صرف دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی بلکہ پورے خطے میں معاشی سرگرمیاں بھی بڑھیں گی۔
ثقافتی اور تعلیمی روابط
اسحاق ڈار کی بنگہ دیش کے مشیر خارجہ سے ملاقات کے دوران عوامی اور ثقافتی سطح پر روابط بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ طلبہ کے وفود، فنکاروں اور ماہرین تعلیم کے تبادلے سے دونوں معاشروں کے درمیان اعتماد بڑھے گا اور مثبت تعلقات کو فروغ ملے گا۔ تعلیم اور استعداد کار بڑھانے کے لیے مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر بھی غور کیا گیا تاکہ دونوں ممالک کے نوجوان زیادہ سے زیادہ مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔
علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال
ملاقات میں عالمی اور علاقائی معاملات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اسحاق ڈار اور محمد توحید حسین نے سارک (SAARC) کی بحالی اور خطے میں تعاون کے فروغ پر خصوصی زور دیا۔ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے کے ممالک کو مشترکہ چیلنجز جیسے ماحولیاتی تبدیلی، غربت اور معاشی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
اسی طرح، مسئلہ فلسطین اور روہنگیا مسلمانوں کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام اور روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان مسائل کے پرامن حل کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

تجارتی اور اقتصادی ملاقاتیں
ڈھاکا میں اسحاق ڈار کی بنگہ دیش کے مشیر خارجہ سے ملاقات کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعظم نے دیگر اہم ملاقاتیں بھی کیں۔ ایک خصوصی تجارتی اجلاس میں پاکستان کے وزیرِ تجارت بھی ان کے ہمراہ شریک تھے۔ اس اجلاس میں بنگلہ دیش کے کامرس ایڈوائزر شیخ بشیر الدین اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، برآمدات و درآمدات اور مشترکہ اقتصادی منصوبوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر گورنر بنگلہ دیش بینک، چیئرمین سول ایوی ایشن اتھارٹی، چیئرمین ٹریڈنگ کارپوریشن، ایگزیکٹو چیئرمین بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ایکٹنگ وائس چیئرمین ایکسپورٹ پروموشن بیورو بھی موجود تھے۔
پاکستانی وفد نے تجویز دی کہ دونوں ممالک کی chambers of commerce کو براہ راست جوڑنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بنایا جائے تاکہ کاروباری افراد کو سہولت ملے اور باہمی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔

مستقبل کی راہیں
اسحاق ڈار کی بنگہ دیش کے مشیر خارجہ سے ملاقات کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک نے مستقبل میں کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے روڈ میپ بنانے پر اتفاق کیا۔ اس روڈ میپ میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، تعلیم، صحت اور انسانی ہمدردی کے امور شامل ہوں گے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن، ترقی اور استحکام کے لیے بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے اختلافات کو پیچھے چھوڑ کر دونوں ممالک کو مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے۔ بنگلہ دیشی مشیر خارجہ نے بھی اس بات پر زور دیا کہ تعلقات میں بہتری دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں ہے۔
وفود کی شمولیت اور سفارتی سرگرمیاں
ملاقات میں دونوں ممالک کے وزارتِ خارجہ، تجارت، سرمایہ کاری، ایوی ایشن اور مالیات کے اعلیٰ حکام شریک تھے۔ اس سطح پر نمائندگی دونوں حکومتوں کی سنجیدگی اور تعلقات میں بہتری کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ پاکستانی وفد نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
اسحاق ڈار کی بنگہ دیش کے مشیر خارجہ سے ملاقات نہ صرف دو طرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں خطے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے مخلص ہیں۔ اس ملاقات میں ہونے والے فیصلے اور طے پانے والے نکات مستقبل میں خطے کی سیاست، معیشت اور عوامی تعلقات پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔
READ MORE FAQs
اسحاق ڈار اور بنگلہ دیشی مشیر خارجہ کی ملاقات کہاں ہوئی؟
یہ ملاقات ڈھاکا، بنگلہ دیش میں ہوئی۔
ملاقات کا بنیادی مقصد کیا تھا؟
پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور وسیع بنانا۔
کن شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا؟
تجارت، تعلیم، ثقافت، سرمایہ کاری اور عوامی روابط۔
Comments 1