اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہو رہا ہے، جس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کر رہے ہیں
یہ اجلاس فلسطین کی تازہ ترین صورتحال اور غزہ پر اسرائیلی فوجی جارحیت کے حوالے سے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار سعودی عرب پہنچے تو پاکستانی سفیر احمد فاروق اور قونصل جنرل خالد مجید نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اجلاس کے دوران او آئی سی کے رکن ممالک فلسطینی عوام کو درپیش سنگین انسانی بحران، اسرائیلی مظالم اور غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے پر غور کریں گے۔
فلسطین کی صورتحال اور او آئی سی کا کردار
فلسطین میں جاری بدترین انسانی بحران عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔ اسرائیلی بمباری کے باعث ہزاروں فلسطینی شہید اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسپتالوں، تعلیمی اداروں اور پناہ گزین مراکز پر حملوں نے انسانی المیے کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ ایسے میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس اس بات کی علامت ہے کہ مسلم دنیا اب فلسطین کے حق میں اجتماعی اور مضبوط موقف اپنانے کے لیے تیار ہے۔
اجلاس میں فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور اسرائیل کی کھلی جارحیت کے خلاف متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے پر غور ہوگا۔
پاکستان کا موقف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی شرکت
پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی اس اجلاس میں شرکت پاکستان کی سفارتی ترجیحات کو ظاہر کرتی ہے کہ اسلام آباد نہ صرف فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ عالمی سطح پر ان کے لیے آواز بلند کرنے میں بھی پیش پیش ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ او آئی سی اجلاس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کریں گے اور اسرائیلی مظالم کے خلاف مسلم دنیا کے مشترکہ مؤقف کو مزید مضبوط بنانے کے لیے عملی تجاویز پیش کریں گے۔

غیر معمولی اجلاس کی اہمیت
او آئی سی دنیا کے 57 مسلم ممالک پر مشتمل ایک مؤثر پلیٹ فارم ہے، جو مسلم دنیا کے سیاسی، سماجی اور انسانی مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ خاص طور پر فلسطین کے مسئلے پر او آئی سی ہمیشہ سے ایک واضح مؤقف رکھتا آیا ہے۔ تاہم اس بار فلسطین کی موجودہ سنگین صورتحال نے حالات کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بنا دیا ہے۔
اس پس منظر میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس ایک تاریخی موقع سمجھا جا رہا ہے، جہاں فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف عملی اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
اسرائیلی جارحیت اور عالمی ردعمل
گزشتہ چند ماہ سے غزہ میں اسرائیلی حملے نہ صرف شدت اختیار کر گئے ہیں بلکہ انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ اسپتالوں کو نشانہ بنانا، بجلی اور پانی کی فراہمی روک دینا، اور پناہ گزینوں کے مراکز پر حملے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
ان حالات میں او آئی سی کے رکن ممالک پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ متحد ہو کر عالمی برادری پر دباؤ ڈالیں تاکہ اسرائیل کو جنگی جرائم سے روکا جا سکے۔ اجلاس کے دوران اس بات پر بھی مشاورت ہوگی کہ کس طرح عالمی عدالت انصاف اور اقوام متحدہ جیسے اداروں کو مؤثر انداز میں متحرک کیا جائے۔
اجلاس سے ممکنہ فیصلے
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں کئی اہم نکات زیر غور آ سکتے ہیں جن میں شامل ہیں:
- اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت اور اس کے خلاف مشترکہ قرارداد کی منظوری۔
- فلسطینی عوام کے لیے ہنگامی انسانی امداد کے اعلانات۔
- اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی کیس کو مزید تقویت دینا۔
- مسلم ممالک کے درمیان ایک مربوط میڈیا حکمت عملی تیار کرنا تاکہ اسرائیلی مظالم کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جا سکے۔
پاکستان کی سفارتی کوششیں
پاکستان اس وقت نہ صرف فلسطین بلکہ کشمیر کے مسئلے پر بھی مسلم دنیا کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی موجودگی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، تاکہ پاکستان کے موقف کو نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ عالمی برادری کے سامنے زیادہ مؤثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان چاہتا ہے کہ مسلم ممالک فلسطین کے مسئلے پر صرف بیانات تک محدود نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کریں۔ ان اقدامات میں سفارتی دباؤ بڑھانا، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ پر غور کرنا، اور عالمی عدالت انصاف میں مقدمات دائر کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس اس وقت ہورہا ہے جب فلسطین کی صورتحال نازک ترین موڑ پر ہے۔ اسرائیل کے مظالم نے نہ صرف مسلم دنیا بلکہ عالمی برادری کو بھی شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایسے میں یہ اجلاس فلسطین کے مسئلے پر ایک نئے اور طاقتور موقف کے ساتھ سامنے آ سکتا ہے۔
اسحاق ڈار کل سعودی عرب روانہ ہوں گے، او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں گے
پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام آباد فلسطینی عوام کے ساتھ ہر سطح پر کھڑا ہے اور او آئی سی جیسے پلیٹ فارمز پر ان کی بھرپور وکالت کرے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اجلاس کے بعد مسلم دنیا کس حد تک عملی اقدامات کرتی ہے اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے ازالے کے لیے کس حد تک مؤثر کردار ادا کر پاتی ہے۔