پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس نے 49 ہزار کی حد دوبارہ عبور کی، ڈالر کی قیمت میں کمی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں استحکام اور ڈالر کی قدر میں کمی: معیشت کے لیے مثبت اشارے
پاکستانی معیشت کے لیے یہ ہفتہ حوصلہ افزا رہا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک بار پھر استحکام کی لہر دیکھی گئی ہے، اور 100 انڈیکس نے ایک لاکھ 49 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کر لی ہے۔ دوسری طرف، کرنسی مارکیٹ سے بھی مثبت خبریں آئیں، جہاں ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی، اور اس کی قیمت 281.78 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دونوں عوامل سرمایہ کاروں اور معیشت پر اعتماد کی بحالی کا اظہار ہیں۔
مارکیٹ کا مثبت آغاز: سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال
کاروباری ہفتے کے دوسرے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا آغاز نہایت مثبت انداز میں ہوا۔ جیسے ہی مارکیٹ کھلی، 100 انڈیکس میں 386 پوائنٹس کا زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا، جس کے بعد انڈیکس 149,201 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔ یہ اضافہ مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔
یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ روز بھی اسٹاک مارکیٹ نے یہی سطح عبور کی تھی، تاہم کاروباری دن کے اختتام تک مارکیٹ منفی زون میں چلی گئی تھی۔ لیکن موجودہ دن میں جس انداز سے مارکیٹ نے مثبت رجحان برقرار رکھا، اس سے واضح ہوتا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج میں استحکام کا عمل جاری ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔
انڈیکس میں اضافہ: محرکات کیا ہیں؟
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اس اضافے کے پیچھے متعدد عوامل کارفرما ہیں:
- سیاسی استحکام کے اشارے
حالیہ دنوں میں ملک میں سیاسی کشیدگی میں کچھ کمی آئی ہے، اور بعض سیاسی قوتوں کے درمیان مکالمے کی خبریں بھی منظر عام پر آئی ہیں۔ اس قسم کے سیاسی استحکام کے آثار سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرتے ہیں۔
- بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا تعاون
آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی طرف سے پاکستان کو قسطوں کی فراہمی یا نرم شرائط کے عندیے بھی مارکیٹ پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں۔
- مالیاتی اصلاحات کی پیش رفت
پاکستان میں مالیاتی پالیسیوں میں سختی، سبسڈی میں کمی، اور ٹیکس نظام کی بہتری جیسے اقدامات بھی طویل مدتی اعتماد کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔
- شرح سود میں نرمی کی توقعات
اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں ممکنہ کمی کی توقع بھی اسٹاک مارکیٹ کو سہارا دیتی ہے کیونکہ اس سے نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈالر کی قدر میں کمی: معیشت کے لیے خوش آئند لمحہ
جہاں اسٹاک مارکیٹ سے مثبت خبریں آرہی ہیں، وہیں کرنسی مارکیٹ میں بھی بہتری کے آثار نمایاں ہیں۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق، انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے بعد امریکی ڈالر 281.78 روپے پر آ گیا ہے۔
یہ کمی چھوٹی لگ سکتی ہے، لیکن یہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ زرمبادلہ کی طلب و رسد میں توازن بہتر ہو رہا ہے۔ اس رجحان کو جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ برآمدات کو فروغ دیا جائے، ترسیلات زر میں اضافہ کیا جائے، اور غیر ضروری درآمدات کو کنٹرول میں رکھا جائے۔
زرمبادلہ کی صورتحال اور بیرونی دباؤ
ڈالر کی قدر میں حالیہ کمی ایک خوش آئند پیش رفت ہے، تاہم پاکستان کو اب بھی متعدد بیرونی مالی چیلنجز کا سامنا ہے:
آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد
قرضوں کی واپسی کا دباؤ
درآمدی بل میں اضافہ
ترسیلات زر میں کمی کا خطرہ
ان چیلنجز کے باوجود، اگر حکومت نے مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھا اور صنعتی شعبے کو سہولت دی، تو مستقبل میں روپے کی قدر مزید مستحکم ہو سکتی ہے۔
سرمایہ کاروں کے رویے میں تبدیلی
موجودہ ہفتے کے آغاز سے ہی اسٹاک مارکیٹ میں ایک مثبت طرزِ عمل دیکھنے کو ملا ہے۔ جن شعبہ جات میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری دیکھنے کو ملی، ان میں بینکنگ، سیمنٹ، توانائی، اور آٹو سیکٹر نمایاں رہے۔ سرمایہ کار خاص طور پر طویل مدتی منصوبہ بندی کے ساتھ مارکیٹ میں واپس آ رہے ہیں، جو ایک صحت مند اور پائیدار معیشت کی علامت ہے۔
مارکیٹ کا مستقبل: کیا یہ استحکام برقرار رہے گا؟
اگرچہ موجودہ صورتحال حوصلہ افزا ہے، تاہم مارکیٹ میں استحکام برقرار رکھنا متعدد عوامل پر منحصر ہے:
سیاسی ماحول کی پائیداری
آئی ایم ایف سے مسلسل تعاون
بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ
شرح سود اور مہنگائی کا کنٹرول
بجٹ اہداف کا حصول
اگر حکومت ان نکات پر توجہ دیتی ہے تو نہ صرف اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آئے گی بلکہ معاشی بحالی کا عمل بھی مستحکم ہو گا۔
عام عوام کے لیے کیا پیغام؟
اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور ڈالر کی قدر میں کمی کا براہ راست اثر عام شہریوں کی زندگی پر بھی پڑتا ہے۔ مہنگائی میں کمی، درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں استحکام، اور سرمایہ کاری کے مواقع میں بہتری جیسے عوامل عام آدمی کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر یہ مثبت رجحان جاری رہا تو:
روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں
اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کا امکان
بیرونی سرمایہ کاری سے صنعتی ترقی
بینکنگ نظام میں بہتری
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا ایک لاکھ 49 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرنا اور انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی، ملک کی معاشی سمت کے لیے دو اہم مثبت اشاریے ہیں۔ ان سے نہ صرف سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ معیشت میں بہتری کی امید بھی پیدا ہوئی ہے۔
تاہم، ان اشاریوں کو دیرپا بنانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومتی سطح پر اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھا جائے، سیاسی استحکام کو یقینی بنایا جائے، اور اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل لایا جائے۔ اگر یہ تمام عوامل یکجا ہو جائیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کی معیشت نہ صرف مستحکم ہو گی بلکہ خطے میں ایک مضبوط معاشی قوت کے طور پر بھی ابھرے گی۔
