سونے کی قیمت ریکارڈ سطح پر، فی تولہ 3 لاکھ 60 ہزار 700 روپے ہو گیا
ملک بھر میں سونے کی قیمت میں ہوشربا اضافہ – عوام میں تشویش کی لہر
پاکستان میں معاشی اتار چڑھاؤ کے درمیان ایک اور بڑی خبر نے عوامی حلقوں میں بےچینی پیدا کر دی ہے۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق فی تولہ سونے کی قیمت 900 روپے بڑھ کر 3 لاکھ 60 ہزار 700 روپے ہو گئی ہے جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت 772 روپے اضافے کے ساتھ 3 لاکھ 9 ہزار 242 روپے تک جا پہنچی ہے۔ یہ اضافہ نہ صرف زیورات کے خریداروں بلکہ سرمایہ کاروں اور عام شہریوں کے لیے بھی باعث تشویش بن چکا ہے۔
سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ – وجوہات کیا ہیں؟
پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کا اتار چڑھاؤ، روپے کی قدر میں کمی، درآمدی لاگت، اور ملکی معیشت کی غیر یقینی صورتحال شامل ہیں۔ عالمی منڈی میں جب بھی سونے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، اس کے اثرات براہ راست پاکستان جیسے درآمدی معیشت پر پڑتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں عالمی سطح پر بھی سونے کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، جو کہ اقتصادی بےیقینی، جیوپولیٹیکل کشیدگی، اور مہنگائی جیسے عوامل کی بنا پر ہے۔
علاوہ ازیں، پاکستانی روپے کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل کمزور ہوتی قدر بھی سونے کی قیمت کو متاثر کرتی ہے۔ چونکہ سونا عالمی سطح پر امریکی ڈالر میں خریدا اور بیچا جاتا ہے، اس لیے جب روپیہ کمزور ہوتا ہے تو سونے کی مقامی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔
عوامی ردِ عمل اور روزمرہ زندگی پر اثرات
سونے کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے عوام میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے، خاص طور پر وہ افراد جو شادی بیاہ کے مواقع کے لیے زیورات کی خریداری کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سونا پاکستانی ثقافت میں نہ صرف زینت کا حصہ ہے بلکہ اسے سرمایہ کاری کا محفوظ ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ مگر موجودہ قیمتوں کے تناظر میں یہ متوسط اور نچلے طبقے کے لیے پہنچ سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔
ایک خاتون خریدار کے مطابق، "ہم نے بیٹی کی شادی کے لیے زیور بنانے کا سوچا تھا، مگر اب سونا اتنا مہنگا ہو گیا ہے کہ شاید ہمیں صرف مصنوعی زیورات پر اکتفا کرنا پڑے گا۔”
جیولرز کی دکانوں پر رش میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے، اور دکانداروں کے مطابق خریدار محض قیمتیں پوچھ کر واپس جا رہے ہیں۔ کاروباری طبقے کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ان کے لیے کاروبار جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
سرمایہ کاروں کے لیے سونا – ایک محفوظ پناہ گاہ
جہاں ایک طرف عوام کے لیے سونا مہنگا ہونا ایک مسئلہ بن چکا ہے، وہیں دوسری جانب سرمایہ کار اسے ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھ رہے ہیں۔ موجودہ معاشی حالات میں اسٹاک مارکیٹ یا دیگر سرمایہ کاری کے ذرائع غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں، ایسے میں سونا ایک محفوظ ذریعہ کے طور پر ابھر رہا ہے۔
بینکاری شعبے کے ماہرین کے مطابق، "جب بھی مہنگائی بڑھتی ہے یا کرنسی کی قدر کم ہوتی ہے، سرمایہ کار سونے کی طرف مائل ہوتے ہیں کیونکہ یہ ایک طویل مدتی محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔”
مستقبل کی پیش گوئیاں – کیا سونا مزید مہنگا ہوگا؟
ماہرین اقتصادیات کا ماننا ہے کہ اگر روپے کی قدر میں بہتری نہ آئی اور عالمی سطح پر جغرافیائی و معاشی صورتحال غیر مستحکم رہی تو آنے والے دنوں میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ موجودہ رجحانات اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ 3 لاکھ 60 ہزار روپے فی تولہ سونا کوئی آخری حد نہیں بلکہ اگر معاشی اصلاحات نہ کی گئیں تو قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔
عالمی سطح پر بھی سونے کی طلب میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں افراطِ زر کی شرح بلند ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگلے چند ماہ میں سونا ممکنہ طور پر نئی بلند ترین سطحوں کو چھو سکتا ہے۔
حکومتی اقدامات اور عوامی توقعات
ایسی صورتحال میں حکومت سے عوام کی توقعات بڑھ گئی ہیں۔ لوگ چاہتے ہیں کہ روپے کی قدر کو مستحکم کیا جائے، درآمدات پر کنٹرول رکھا جائے، اور مہنگائی کے خلاف فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ جیولرز ایسوسی ایشن نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سونے کی درآمد پر لگنے والے ٹیکسز میں کمی کی جائے تاکہ مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کو کسی حد تک کنٹرول میں رکھا جا سکے۔
حکومتی سطح پر اگرچہ بعض اقدامات زیر غور ہیں، مگر اب تک کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وقتی اقدامات کے بجائے طویل مدتی حکمت عملی ہی مہنگائی جیسے مسائل کا حل ہو سکتی ہے۔
میڈیا، سوشل میڈیا اور سونے کی قیمت کا چرچا
روایتی میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی سونے کی قیمت میں اضافے کا موضوع گرم ہے۔ صارفین میمز، ویڈیوز، اور تبصروں کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔ کئی لوگ اسے "سونے جیسی مہنگائی” کا طعنہ دے رہے ہیں، تو کچھ اسے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر عدم اعتماد کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
سونے کی چمک، عوام کی فکر
آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ سونے کی چمک تو بدستور برقرار ہے، مگر اس چمک کے پیچھے چھپی مہنگائی نے عوام کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ شادی شدہ زندگی کا آغاز ہو یا سرمایہ کاری کا منصوبہ، سونا پاکستانی عوام کی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔ لیکن موجودہ قیمتیں متوسط طبقے کے خواب چکناچور کر رہی ہیں۔
اگر حکومت، کاروباری طبقہ، اور عوام مل کر معاشی استحکام کی جانب قدم بڑھائیں تو امید کی جا سکتی ہے کہ سونے کی قیمت بھی متوازن سطح پر آ جائے گی اور عوامی زندگی معمول پر آ سکے گی۔

Comments 1