لاہور رائے ونڈ پولیس مقابلہ دونوں ملزمان اویس اور شہزاد ہلاک ، ملزماں نے چند دن قبل 30 روپے کے تنازع پر 2 بھائیوں کو قتل کر دیا تھا
لاہور: — رائے ونڈ لاہور میں صرف 30 روپے کے جھگڑے نے ایک ایسا خونی کھیل رچایا جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ دو سگے بھائی، واجد اور رشید، محض چند روپے کی تلخی کے باعث نہ صرف اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ یہ واقعہ معاشرے میں پھیلتی ہوئی عدم برداشت، بے حسی اور قانون شکنی کی سنگین نشانی بھی بن گیا۔
پنجاب پولیس کے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (CCD) کے مطابق گرفتار دو ملزمان، اویس اور شہزاد، کو نشاندہی کے لیے رائے ونڈ لے جایا گیا جہاں ان کے ساتھیوں نے انہیں چھڑوانے کی کوشش کی۔ پولیس پر فائرنگ کے تبادلے کے دوران دونوں گرفتار ملزمان ہلاک ہوگئے، جبکہ ان کا ایک ساتھی توقیر ساتھیوں سمیت فرار ہوگیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
30 روپے کی کہانی، دو زندگیاں ختم
واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں بھائی معمول کی خریداری کے لیے ایک پھل فروش کے پاس گئے۔ وہاں معمولی جھگڑا ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے تشدد میں بدل گیا۔ ملزمان نے ڈنڈوں اور لاتوں گھونسوں سے دونوں بھائیوں کو بری طرح زخمی کردیا۔
ویڈیو جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، اس میں صاف دکھائی دیتا ہے کہ دونوں بھائی خون میں لت پت سڑک پر پڑے ہیں، جبکہ ملزمان ان پر بہیمانہ تشدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ درجنوں افراد وہاں موجود تھے لیکن کسی نے ان مظلوم بھائیوں کو بچانے کی کوشش نہیں کی۔
پہلے دن بڑے بھائی واجد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، جبکہ چھوٹے بھائی رشید کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ کئی دن کومے میں رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا۔
عوامی ردعمل اور معاشرتی سوالات
یہ واقعہ جب سوشل میڈیا پر آیا تو عوامی غم و غصہ شدید بڑھ گیا۔ مختلف حلقوں نے سوال اٹھایا کہ:
آخر چند روپے کے تنازع پر اتنی بربریت کیوں؟
عوام تماشائی کیوں بنے رہے؟
کیا ہم بطور معاشرہ انسانیت کھو چکے ہیں؟
بہت سے صارفین نے کہا کہ یہ واقعہ ہمیں آئینہ دکھاتا ہے کہ ہم کس سمت جا رہے ہیں۔ صرف مالی جھگڑے نہیں بلکہ معمولی تلخیوں پر جان لینا عام ہوتا جا رہا ہے۔
پولیس کی کارکردگی
ابتدائی طور پر پولیس پر تنقید ہوئی کہ وہ واقعے کے بعد ملزمان کو فوری گرفتار نہ کرسکی۔ لیکن بعد ازاں لاہور پولیس نے اسپیشل ٹیم بنا کر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شہزاد اور اویس کو گرفتار کیا۔ گرفتاری کے بعد وہ پولیس حراست میں رہے لیکن نشاندہی کے دوران مبینہ مقابلے میں مارے گئے۔
بعض حلقے اس "پولیس مقابلے” پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا یہ حقیقی مقابلہ تھا یا پولیس نے عوامی دباؤ کے باعث ملزمان کو لاہور رائے ونڈ پولیس مقابلہ کے زریعے انجام تک پہنچایا۔

ماہرین اور علماء کی رائے
سماجی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ صرف ایک قتل نہیں بلکہ ہمارے معاشرتی زوال کی نشانی ہے۔ چند روپے پر انسان کی جان لینا ظاہر کرتا ہے کہ معاشرے میں برداشت ختم ہو رہی ہے۔
علماء کرام نے کہا کہ اسلام نے انسانی جان کی حرمت کو بہت بلند مقام دیا ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا ہے:
"جس نے ایک انسان کو ناحق قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔”
(سورۃ المائدہ: 32)
جہلم مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا گرفتار، بعد 30 دن کیلئے جیل منتقل
انصاف کی ضرورت
متاثرہ خاندان نے حکومت اور اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ باقی ملزمان کو بھی جلد گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی شخص معمولی تنازع پر دوسروں کی جان نہ لے سکے۔
قانونی ماہرین کے مطابق اس کیس میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ یہ جرم نہ صرف ایک قتل ہے بلکہ معاشرتی امن و امان کو تہس نہس کرنے کے مترادف ہے۔
معاشرتی پہلو — ہم کہاں کھڑے ہیں؟
اس واقعے نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں:
ہم کس طرح ایک تماشائی قوم بن گئے ہیں؟
اگر چند لوگ آگے بڑھ کر بیچ بچاؤ کراتے تو شاید دو زندگیاں بچ جاتیں۔
تعلیم، شعور اور برداشت کی کمی ہمیں کس تباہی کی طرف لے جا رہی ہے؟
یہ صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ ایک المیہ ہے جو ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ اگر آج ہم نے خود کو نہ بدلا تو کل کسی اور کے بھائی، بیٹے یا باپ کو بھی یہی انجام بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
لاہور میں 30 روپے کے جھگڑے پر دو بھائیوں کا قتل اور بعد ازاں لاہور رائے ونڈ پولیس مقابلہ میں ملزمان کی ہلاکت ہمیں ایک بڑا سبق دیتی ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ حکومت، قانون نافذ کرنے والے ادارے، تعلیمی ماہرین اور مذہبی رہنما سب مل کر معاشرتی اصلاح کے لیے کام کریں۔
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ جان کی قیمت روپے سے زیادہ ہے، اور اگر ہم نے اپنے رویے نہ بدلے تو ایسے سانحات روز کا معمول بن جائیں گے۔