اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی درخواست مسترد کر دی
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے معروف صحافی ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست مسترد کر دی۔ درخواست حامد میر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کی اور کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کیس کے طور پر زیر التوا ہے، لہذا عدالت اس ضمن میں کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی۔
جسٹس انعام امین منہاس نے مزید کہا کہ درخواست گزار براہ راست سپریم کورٹ سے رابطہ کر کے کمیشن کی تشکیل کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ارشد شریف قتل کیس سے متعلق پیش رفت سے درخواست گزاروں کو آگاہ رکھے۔ اس کے بعد حامد میر کی درخواست نمٹا دی گئی۔
قبل ازیں 27 اگست 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
ارشد شریف قتل کیس پس منظر
صحافی ارشد شریف اگست 2022 میں پاکستان چھوڑ گئے تھے، جب ان کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ابتدائی طور پر وہ متحدہ عرب امارات میں رہے، بعد ازاں کینیا پہنچے۔ اکتوبر 2022 میں کینیا میں ان کا قتل کر دیا گیا۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق، کینیا کے میڈیا نے پولیس کے حوالے سے کہا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔ تاہم بعد میں کینیا کے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ قتل کے وقت ارشد شریف کی گاڑی میں سوار ایک شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر فائرنگ کی، جس کے بعد پولیس نے جواب میں فائرنگ کی۔
پاکستانی حکومت نے فوری طور پر ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا گئی۔ کینیا کے میڈیا میں دعویٰ کیا گیا کہ ارشد شریف کا قتل شناخت میں غلط فہمی کے نتیجے میں ہوا۔ پولیس کے مطابق ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی، جس پر پولیس نے فائرنگ کی، اور نتیجتاً ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوئے۔
پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات
بعد ازاں پاکستانی تفتیش کاروں کی ٹیم نے قتل کی نوعیت کا جائزہ لیا اور بتایا کہ ارشد شریف کی موت منصوبہ بندی کے ساتھ کی گئی۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ واقعہ محض ایک حادثہ یا غلط فہمی نہیں تھا بلکہ ایک منظم سازش تھی۔
ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے کینیا کی مقامی عدالت میں پولیس یونٹ کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ کینیا پولیس نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف نیروبی کے باہر پولیس چیک پوسٹ پر نہیں رکے، تاہم ان کے اہل خانہ اور پاکستانی تفتیش کاروں نے اس مؤقف کو مسترد کیا اور کہا کہ ارشد شریف کا قتل پاکستان میں منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔
عدالتوں میں پیش رفت
اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت کے دوران حامد میر نے استدعا کی کہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ معاملے کی مکمل حقیقت سامنے آ سکے۔ ہائی کورٹ نے معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا، اور کہا کہ درخواست گزار سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔
عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ارشد شریف قتل کیس کی پیش رفت سے حامد میر اور دیگر متعلقہ افراد کو آگاہ رکھے۔ اس موقع پر عدالتی کارروائی میں بتایا گیا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت موجود حالات کی مکمل تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی ضروری ہے۔
بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سرکاری افسران کو اربوں روپے کے کیش ٹرانسفر کا انکشاف
ارشد شریف کی زندگی اور پیشہ ورانہ خدمات
ارشد شریف پاکستانی صحافت کے معتبر ناموں میں شامل تھے۔ انہوں نے کئی سالوں تک مختلف میڈیا اداروں میں خدمات انجام دی اور عوامی مسائل کی نشاندہی کرنے والے رپورٹس کیں۔ ان کی صحافتی خدمات کے دوران انہوں نے کئی حساس معاملات پر رپورٹنگ کی، جس کے باعث ان کے خلاف مختلف مقدمات بھی قائم کیے گئے۔
ارشد شریف نے اپنی زندگی میں صحافت کے اصولوں کی پاسداری کی اور عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔ ان کی شہادت نے پاکستانی میڈیا اور عوام میں شدید صدمہ پیدا کیا۔
کینیا میں قتل کی تفصیلات
ارشد شریف کی گاڑی پر فائرنگ کے وقت ان کے ساتھ ان کا ڈرائیور بھی موجود تھا، جو زخمی ہوا۔ کینیا پولیس کا موقف تھا کہ یہ ایک معمولی چیک پوسٹ واقعہ تھا، تاہم پاکستانی تفتیش کاروں نے اسے منصوبہ بندی کے تحت قتل قرار دیا۔
ارشد شریف کے اہل خانہ نے موقف اختیار کیا کہ یہ ارشد شریف کا قتل (arshad sharif murder) پاکستان میں سازش کے تحت کرایا گیا، اور مقامی پولیس کی جانب سے پیش کیا گیا مؤقف حقیقت کے منافی ہے۔
مستقبل کے اقدامات
ارشد شریف قتل کیس میں عدالتی کارروائی اور تحقیقات کا دائرہ وسیع ہے۔ سپریم کورٹ میں زیر التوا از خود نوٹس کیس کے تحت تحقیقات جاری ہیں، اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ارشد شریف قتل کیس کی پیش رفت سے عوام کو آگاہ رکھیں۔
حامد میر اور دیگر متعلقہ صحافیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی مکمل تحقیقات کر کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ صحافیوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے اور آئندہ ایسے المناک واقعات کا سدباب ہو۔
@javerias The Islamabad High Court has refused to order the formation of a judicial commission for the Arshad Sharif murder case, leaving the matter now under the Supreme Court’s suo motu notice. After a year and a half, the High Court simply disposed of the petitions with a… pic.twitter.com/85t9OCqSD0
— Raja Muneeb (@Rajamuneebpak) August 29, 2025