پنجاب میں پولیو مہم مؤخر – سیلابی صورتحال کے باعث بچوں کی ویکسینیشن متاثر
پنجاب میں سیلابی صورتحال کے باعث پولیو مہم مؤخر، ماہرین صحت اور عوام میں تشویش
پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال نے جہاں نظامِ زندگی کو متاثر کیا ہے، وہیں پولیو جیسی مہلک بیماری کے خاتمے کی قومی کوششوں کو بھی دھچکا پہنچایا ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (NEOC) کے مطابق، سیلاب کی سنگینی کو مدِنظر رکھتے ہوئے پنجاب کے 9 اضلاع میں پولیو مہم کو مؤخر کر دیا گیا ہے۔ ان اضلاع میں لاہور، شیخوپورہ، قصور، اوکاڑہ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ملتان، مظفرگڑھ اور بہاولپور شامل ہیں۔
یہ فیصلہ نہ صرف متاثرہ علاقوں میں بچوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا بلکہ پولیو ٹیموں کی نقل و حرکت میں حائل رکاوٹوں کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔
سیلاب کا پس منظر
پنجاب کے مختلف علاقوں میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں دریاؤں میں طغیانی، ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ، اور نشیبی علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ بالخصوص جنوبی پنجاب اور وسطی پنجاب کے کئی اضلاع میں زمینی رابطے منقطع ہو چکے ہیں، دیہاتی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں اور ہزاروں خاندان متاثر ہوئے ہیں۔
اس طرح کے حالات میں نہ صرف بنیادی صحت کی سہولیات متاثر ہوتی ہیں بلکہ ایمرجنسی طبی مہمات جیسے پولیو ویکسینیشن بھی متاثر ہوتی ہیں۔
پولیو مہم کیوں مؤخر کی گئی؟
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے ترجمان کے مطابق، پولیو مہم کو مؤخر کرنے کا فیصلہ مقامی انتظامیہ، محکمہ صحت اور فیلڈ رپورٹس کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ درج ذیل وجوہات اس فیصلے کی بنیاد بنیں:
پانی کی موجودگی اور آمد و رفت میں مشکلات: بہت سے علاقوں میں سیلابی پانی کی وجہ سے سڑکیں اور راستے ناقابلِ عبور ہو چکے ہیں، جس سے پولیو ٹیموں کا فیلڈ میں پہنچنا ممکن نہیں۔
بچوں اور اہلِ خانہ کی نقل مکانی: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگ محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں، جس کے باعث ٹیموں کے لیے بچوں تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
محفوظ اور مؤثر ویکسینیشن ممکن نہ ہونا: نمی، حرارت اور غیر مناسب حالات ویکسین کی افادیت کو متاثر کرتے ہیں۔ ان غیر یقینی حالات میں قطرے پلانے کی مؤثر نگرانی ممکن نہیں۔
کن اضلاع میں پولیو مہم مؤخر ہوئی؟
پنجاب کے درج ذیل 9 اضلاع میں مہم عارضی طور پر مؤخر کی گئی ہے:
- لاہور
- شیخوپورہ
- قصور
- اوکاڑہ
- گوجرانوالہ
- سیالکوٹ
- ملتان
- مظفرگڑھ
- بہاولپور
یہ وہ علاقے ہیں جہاں یا تو سیلابی پانی موجود ہے یا خطرات کے پیشِ نظر پولیو ٹیموں کی سرگرمیاں معطل کی گئی ہیں۔
کن علاقوں میں مہم جاری رہے گی؟
پنجاب کے درج ذیل اضلاع میں مہم شیڈول کے مطابق جاری رہے گی:
- راولپنڈی
- اٹک
- میانوالی
- فیصل آباد
- ڈیرہ غازی خان
- راجن پور
- رحیم یار خان
یہ علاقے فی الحال سیلابی صورتحال سے نسبتاً محفوظ ہیں، جہاں طبی ٹیمیں معمول کے مطابق ویکسینیشن جاری رکھیں گی۔
A delegation of Rotary International Foundation led by President Francesco Arezzo called on Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif in Islamabad.@GovtofPakistan @Rotary @UNICEF_Pakistan @WHOPakistan @gavi @gatesfoundation https://t.co/FB8TLXkKyz
— Pak Fights Polio (@PakFightsPolio) August 20, 2025
ملک کے دیگر حصوں میں مہم کا شیڈول
نیشنل ای او سی کے مطابق، ملک کے دیگر حصوں میں پولیو مہم یکم ستمبر سے اپنے مقررہ شیڈول کے مطابق شروع ہوگی۔ اس مہم کا مقصد 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
والدین سے اپیل
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر نے والدین سے اپیل کی ہے کہ:
"جب بھی پولیو ٹیم آپ کے دروازے پر آئے، تو ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں۔”
یہ اپیل ایسے وقت میں کی گئی ہے جب پاکستان میں پولیو کا وائرس اب بھی مختلف علاقوں میں موجود ہے اور کسی بھی لاپرواہی سے اس کا پھیلاؤ دوبارہ ہو سکتا ہے۔
ماہرینِ صحت کی تشویش
ماہرین صحت کے مطابق، سیلابی حالات میں پولیو کے وائرس کے پھیلنے کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے، کیونکہ:
گندے پانی، نکاسی آب کی ناقص صورتحال، اور ناقص صفائی وائرس کے پھیلاؤ کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتے ہیں۔
- نقل مکانی کرنے والے افراد کے ساتھ وائرس نئے علاقوں میں داخل ہو سکتا ہے۔
- اگر بچوں کو بروقت ویکسین نہ دی جائے، تو ان کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے۔
پاکستان کے لیے یہ صورتحال تشویشناک ہے کیونکہ دنیا کے صرف دو ممالک (پاکستان اور افغانستان) اب بھی پولیو سے متاثر ہیں، اور کسی بھی کوتاہی سے سالوں کی محنت ضائع ہو سکتی ہے۔
حکومت کے اقدامات
حکومتِ پنجاب اور نیشنل ای او سی نے درج ذیل اقدامات کا اعلان کیا ہے:
مؤخر شدہ اضلاع میں جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے، نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
پولیو ٹیموں کو متبادل علاقے دیے جا رہے ہیں تاکہ دستیاب علاقوں میں مہم مؤثر انداز میں جاری رکھی جا سکے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف کیمپوں میں ویکسینیشن پوائنٹس قائم کیے جائیں گے۔
واٹر ٹریٹمنٹ، صفائی، اور سیف ڈرنکنگ واٹر کی فراہمی کو ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ پولیو کا بھی تدارک ممکن ہو۔
عوامی شعور وقت کی اہم ضرورت
پولیو کے خلاف جنگ میں حکومت اور ادارے صرف ایک پہلو ہیں، اصل کردار والدین اور معاشرے کا ہے۔ بدقسمتی سے کئی علاقوں میں پولیو کے خلاف اب بھی افواہیں، غلط فہمیاں اور مزاحمت موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیشنل ای او سی بار بار والدین سے اپیل کر رہا ہے کہ:
افواہوں پر کان نہ دھریں۔
ہر بچے کو 5 سال کی عمر تک بار بار ویکسین دلوائیں۔
اگر بچہ بیمار بھی ہو، تب بھی قطرے پلوائے جا سکتے ہیں (پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں)۔
وقتی مؤخری، لیکن عزم برقرار
اگرچہ پنجاب میں سیلابی صورتحال کے باعث 9 اضلاع میں پولیو مہم کو وقتی طور پر مؤخر کرنا پڑا ہے، مگر یہ اقدام بچوں کی حفاظت، ٹیموں کی سیکیورٹی اور مؤثر مہم کے لیے ضروری تھا۔ نیشنل ای او سی اور محکمہ صحت اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے، مہم کو دوبارہ بھرپور انداز میں شروع کیا جائے گا۔
یہ ایک اجتماعی قومی ذمہ داری ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کو پولیو سے پاک بنائیں۔ کیونکہ ہر بچہ محفوظ ہوگا، تو پاکستان کا مستقبل بھی محفوظ ہوگا۔