لاہور انسداد دہشتگردی عدالت نے علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کو جسمانی سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی، عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے بیٹے، شاہ ریز خان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ 9 مئی کو جناح ہاؤس حملہ کیس کی سماعت کے دوران سنایا گیا، جس میں شاہ ریز کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
شاہ ریز خان کا کیس اور انسداد دہشت گردی عدالت کی سماعت
شاہ ریز خان کو جناح ہاؤس پر ہونے والے حملہ کیس میں گرفتاری کے بعد جسمانی ریمانڈ پر رکھا گیا تھا۔ گزشتہ روز، جب ان کے جسمانی ریمانڈ کی مدت ختم ہوئی، تو انہیں دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ کیس کے تفتیشی افسر نے شاہ ریز کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج، منظر علی گل نے کیس کی سماعت کے دوران وکلا کے دلائل سنے اور ان کے بعد فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شاہ ریز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا، جس کا مطلب یہ ہے کہ شاہ ریز اب مزید تفتیشی عمل کے دوران جیل میں رہیں گے۔
کیس کا پس منظر: جناح ہاؤس پر حملہ
یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا تھا جب 9 مئی 2023 کو جناح ہاؤس (جو کہ لاہور کا ایک اہم سرکاری دفتر ہے) پر ایک حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں کئی اہم سرکاری عمارات کو نقصان پہنچا تھا اور پولیس فورس سمیت کئی دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کو زخمی کر دیا گیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، اس حملے میں پی ٹی آئی کے مختلف رہنما اور کارکن ملوث تھے، اور شاہ ریز خان کا نام بھی اس میں شامل تھا۔
شاہ ریز خان کو اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان پر دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث افراد میں شامل تھے اور اس کی منصوبہ بندی میں حصہ لیا تھا۔
شاہ ریز خان کی گرفتاری اور تفتیش
شاہ ریز خان کی گرفتاری کے بعد انہیں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا تاکہ ان سے تفتیش کی جا سکے۔ تاہم، شاہ ریز کے وکلا نے ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا اور ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کے خلاف عدالت میں درخواست دی۔ وکلا کا موقف تھا کہ شاہ ریز کی گرفتاری کے بعد پولیس نے انہیں غیر ضروری طور پر طویل وقت تک جسمانی ریمانڈ پر رکھا اور تفتیش میں کسی واضح پیش رفت نہیں ہوئی۔
پولیس کی جانب سے شاہ ریز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی تھی تاکہ وہ مزید معلومات حاصل کر سکیں، لیکن عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
علیمہ خان کے دوسرے بیٹے کا کیس
یہ فیصلہ ایک روز بعد آیا جب علیمہ خان کے دوسرے بیٹے شیر شاہ کو بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ شیر شاہ کا بھی جناح ہاؤس حملے کے مقدمے میں اہم کردار تھا اور وہ بھی دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کر رہے تھے۔
شاہ ریز اور شیر شاہ کی گرفتاریوں نے علیمہ خان اور ان کے خاندان کو میڈیا میں زیرِ بحث لایا تھا، کیونکہ پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کے خاندان کے افراد اس مقدمے میں ملوث ہو رہے تھے۔ دونوں بھائیوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز سیاسی طور پر اہمیت اختیار کر چکا تھا۔
عدالت کے فیصلے پر مختلف ردعمل
انسداد دہشت گردی عدالت کے اس فیصلے کے بعد، سیاسی حلقوں میں مختلف ردعمل سامنے آیا۔ پی ٹی آئی کے حامیوں نے اس فیصلے کو حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام قرار دیا، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے اسے انصاف کے راستے پر ایک اور قدم کے طور پر سراہا۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شاہ ریز اور شیر شاہ کو گرفتار کر کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ حکومت اور اس کے حامیوں کا ماننا تھا کہ ان گرفتاریوں میں کوئی سیاسی انتقام نہیں بلکہ قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔
اس فیصلے کے بعد شاہ ریز کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں کی صورت میں اس مقدمے کا مزید طول پکڑنے کا امکان ہے۔
جوڈیشل ریمانڈ اور جسمانی ریمانڈ کی قانونی تفصیلات
جوڈیشل ریمانڈ اور جسمانی ریمانڈ دونوں مختلف قانونی اصطلاحات ہیں جن کا استعمال پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ہوتا ہے۔ جسمانی ریمانڈ کا مطلب ہے کہ ملزم کو پولیس کی تحویل میں دیا جاتا ہے تاکہ مزید تفتیش کی جا سکے، جبکہ جوڈیشل ریمانڈ میں ملزم کو جیل میں بھیج دیا جاتا ہے اور اس پر عدالت کی نگرانی رہتی ہے۔ جسمانی ریمانڈ کی مدت عام طور پر 14 دن تک ہو سکتی ہے، اور اس میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔
قانونی اور سیاسی اثرات
یہ کیس نہ صرف علیمہ خان کے خاندان کے لیے ایک اہم مرحلہ ہے بلکہ پی ٹی آئی کے لیے بھی ایک اہم قانونی اور سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ شاہ ریز اور شیر شاہ کی گرفتاری اور ان کے خلاف کارروائیاں پی ٹی آئی کی سیاست پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے لیے یہ ایک نیا امتحان ہے کہ وہ اپنے خاندان کے افراد کے مقدمات میں کس طرح کی سیاسی حکمتِ عملی اپناتی ہے۔
دوسری جانب، اس کیس کے ذریعے حکومت یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ قانون کے سامنے کوئی بھی شخص بڑا نہیں ہے اور ہر ملزم کو قانون کے مطابق سزا ملے گی، چاہے وہ کسی بڑے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتا ہو۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کا یہ فیصلہ ایک اہم سنگ میل ہے، کیونکہ اس نے بانی پی ٹی آئی کے خاندان کے افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا ہے۔ یہ کیس اب سیاسی اور قانونی حلقوں میں زیر بحث ہے اور اس کے مزید قانونی مراحل میں اہم پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے پوری طرح سرگرم ہیں، چاہے وہ کسی بھی سیاسی پس منظر سے تعلق رکھتے ہوں۔
