پاکستان نے قرض واپس کیا: 2600 ارب روپے کی قبل از وقت ادائیگی نے تاریخ رقم کر دی
ایک تاریخی پیشرفت میں، پاکستان نے قرض واپس کیا اور محض دو ماہ کے مختصر عرصے میں مجموعی طور پر 2600 ارب روپے کا قرض وقت سے پہلے ادا کر کے ملکی معیشت میں ایک مثبت موڑ پیدا کیا۔ مشیر خزانہ خرم شہزاد کے مطابق یہ اقدام حکومت کی مؤثر پالیسیوں اور مالیاتی نظم و ضبط کی کامیابی کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے پاکستان نے قرض واپس کیا کی پالیسی کے تحت ریکارڈ وقت میں ادائیگی کی، جو عالمی مالیاتی اداروں کے اعتماد کی بحالی میں مددگار ثابت ہوگی۔
2600 ارب روپے کی قبل از وقت ادائیگی
مشیر خزانہ نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ محض 59 دنوں میں پاکستان نے قرض واپس کیا اور اسٹیٹ بینک کو 1633 ارب روپے کی ادائیگی مکمل کی گئی۔
30 جون کو 500 ارب روپے واپس کیے گئے۔
29 اگست کو مزید 1133 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی۔
اس کے ساتھ ساتھ کمرشل مارکیٹ سے لیے گئے 1000 ارب روپے کے قرضے بھی قبل از وقت واپس کیے گئے۔ یوں مجموعی ادائیگی کا حجم 2600 ارب روپے تک پہنچا۔
خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ پاکستان نے قرض واپس کیا کے تحت یہ تاریخی قدم نہ صرف ملکی معیشت کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے کی سمت میں ہے بلکہ عالمی سطح پر ایک مثبت پیغام بھی دے رہا ہے کہ پاکستان مالیاتی اعتبار سے ذمہ دار ملک ہے۔
قرض کی قبل از وقت ادائیگی کا مقصد
حکومتی ذرائع کے مطابق، پاکستان نے قرض واپس کیا کا فیصلہ درج ذیل وجوہات کی بنیاد پر کیا گیا:
سود کی ادائیگی کے بوجھ کو کم کرنا۔
مالیاتی خسارے میں کمی لانا۔
عالمی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنا۔
زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرنا۔
یہ اقدامات نہ صرف معیشت کو پائیدار بنانے میں مدد دیں گے بلکہ مستقبل میں مزید رعایتی قرضوں اور سرمایہ کاری کے مواقع بھی پیدا کریں گے۔
عالمی بینک کی 20 ارب ڈالر کی رعایتی فنڈنگ
قرض کی قبل از وقت ادائیگی کے بعد ایک اور خوشخبری یہ ملی کہ پاکستان نے قرض واپس کیا کے بعد عالمی بینک نے ملک کے لیے 20 ارب ڈالر کا رعایتی قرض منظور کر لیا۔
اس قرض پر صرف 2 فیصد سود لاگو ہوگا۔
ادائیگی کی مدت 10 سال رکھی گئی ہے۔
یہ فنڈز بنیادی ڈھانچے، توانائی کے منصوبوں، زراعت کی جدید کاری اور سماجی شعبوں کی ترقی پر خرچ ہوں گے۔
یہ رعایتی قرض پاکستان کو ترقی کی نئی راہیں فراہم کرے گا اور طویل مدتی معاشی استحکام میں کردار ادا کرے گا۔
نجی شعبے کے لیے مزید 20 ارب ڈالر کی فنڈنگ
حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی بینک کے ساتھ ساتھ آئی ایف سی (International Finance Corporation) کے ذریعے نجی شعبے کے لیے مزید 20 ارب ڈالر کی فنڈنگ بھی متوقع ہے۔ یہ فنڈنگ درج ذیل شعبوں میں استعمال ہوگی:
صنعتی ترقی کے منصوبے
ٹیکنالوجی اور جدید کاروباری ماڈلز کی اپ گریڈیشن
روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو سپورٹ فراہم کرنا
یوں آئندہ دس سال کے دوران مجموعی طور پر 40 ارب ڈالر کی فنڈنگ متوقع ہے، جو کہ ملکی معیشت کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔
پاکستان نے قرض واپس کیا: مثبت اثرات
ماہرین اقتصادیات کے مطابق، پاکستان نے قرض واپس کیا کی پالیسی کے درج ذیل مثبت اثرات دیکھنے کو ملیں گے:
کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری: عالمی ادارے پاکستان کو ایک ذمہ دار ملک سمجھیں گے، جس سے عالمی منڈی میں اعتماد بڑھے گا۔
روپے کی قدر میں استحکام: زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا جس سے روپے پر دباؤ کم ہوگا۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد: مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مثبت پیغام جائے گا، جس سے مزید سرمایہ کاری آئے گی۔
مہنگائی میں کمی: سود کی ادائیگی میں کمی سے مالیاتی نظم و ضبط بہتر ہوگا، جس سے مہنگائی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ترقیاتی منصوبوں میں تیزی: عالمی بینک اور آئی ایف سی کی فنڈنگ سے ترقیاتی منصوبے تیزی سے مکمل ہوں گے، جس سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔
عوامی ردِعمل اور توقعات
عوامی حلقوں میں پاکستان نے قرض واپس کیا کے اقدام کو بڑی حد تک مثبت قرار دیا جا رہا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر یہ مالیاتی نظم و ضبط برقرار رہا تو آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
تاہم کچھ ماہرین اور تجزیہ کار اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ صرف قرض کی ادائیگی کافی نہیں، بلکہ حکومت کو معیشت میں بنیادی اصلاحات پر توجہ دینی ہوگی تاکہ مستقبل میں قرضوں پر انحصار کم ہو اور خود کفالت حاصل کی جا سکے۔
ماہرین کی تجاویز
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ پاکستان نے قرض واپس کیا کے اس سفر کو پائیدار بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
ٹیکس نیٹ کو وسیع کر کے محصولات میں اضافہ کیا جائے۔
برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی کے لیے حکمت عملی بنائی جائے۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات لا کر صنعتی لاگت کو کم کیا جائے۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے آسان فنانسنگ کی سہولت فراہم کی جائے۔
یہ اقدامات ملک کو قرضوں کے جال سے نکال کر ایک مضبوط معیشت کی طرف لے جا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی پذیرائی
پاکستان نے قرض واپس کیا کے اس اقدام کو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا جا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے اور غیر ملکی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ یہ قدم پاکستان کے مالیاتی نظم و ضبط اور ذمہ دارانہ رویے کا واضح ثبوت ہے، جو مستقبل میں مزید عالمی سرمایہ کاری کے راستے کھولے گا۔
منی لانڈرنگ پر قابو پانے میں پاکستان ناکام، آئی ایم ایف کی کڑی تنقید
پاکستان نے قرض واپس کیا اور محض دو ماہ میں 2600 ارب روپے کی قبل از وقت ادائیگی نے ملکی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر دیا ہے۔ ساتھ ہی عالمی بینک اور آئی ایف سی کی مجموعی 40 ارب ڈالر کی رعایتی فنڈنگ پاکستان کے لیے ترقی اور معاشی استحکام کے نئے دروازے کھول رہی ہے۔