ڈونلڈ ٹرمپ بھارت دورہ منسوخ، مودی سرکار کی مشکلات میں اضافہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت دورہ منسوخ کیے جانے نے نریندر مودی کی حکومت کو سخت دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف سفارتی سطح پر جھٹکا ہے بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ بھارت دورہ منسوخ کی خبر نے عالمی میڈیا میں بھی خاصی توجہ حاصل کی ہے۔
کواڈ سمٹ اور سفارتی اثرات
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت میں ہونے والے کواڈ سمٹ میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے اپنا دورہ منسوخ کر دیا۔ امریکی صدر اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان تعلقات میں تناؤ اور پالیسی اختلافات اس فیصلے کی بڑی وجہ قرار دیے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر بھارتی ہٹ دھرمی اور ٹیرف معاملات پر عدم تعاون سے سخت ناخوش ہیں۔
مودی اور ٹرمپ کے تعلقات میں کشیدگی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرمپ اور مودی کے درمیان تلخیاں اُس وقت بڑھیں جب امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا دعویٰ کیا۔ ٹرمپ نے مودی کو ٹیلیفون پر جنگ بندی پر خوشی کا اظہار بھی کیا، تاہم بھارتی وزیر اعظم نے اس کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اس گفتگو کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان کشیدگی مزید گہری ہوگئی۔
امریکی ٹیرف پالیسی اور بھارت کی مشکلات
ڈونلڈ ٹرمپ بھارت دورہ منسوخی کے پسِ منظر میں سب سے اہم عنصر امریکی ٹیرف ہے۔ امریکا نے بھارتی برآمدات پر سخت محصولات عائد کیے ہیں جن کی مالیت 48 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ ان میں ٹیکسٹائل، چمڑا اور خوراک کے شعبے شامل ہیں۔ ٹرمپ بارہا مودی حکومت سے ٹیرف ڈیل پر بات چیت کے خواہاں رہے لیکن بھارتی قیادت نے لچک کا مظاہرہ نہیں کیا۔ اس کے نتیجے میں امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات میں واضح تناؤ پیدا ہوا۔
روسی تیل اور بڑھتی کشیدگی
امریکی صدر نے بھارت کو روسی تیل خریدنے پر بھی نشانہ بنایا اور اس کے جواب میں تعزیری محصولات عائد کیے۔ اس فیصلے نے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید دراڑ ڈال دی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کی روس کے ساتھ توانائی معاہدوں پر انحصار امریکا کے ساتھ تعلقات کے بگاڑ کی بنیادی وجہ بن رہا ہے۔
عالمی ردعمل اور مودی سرکار کی مشکلات
عالمی سطح پر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت دورہ منسوخ کو بڑا جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز اور دیگر بین الاقوامی جریدوں نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بھارت دورہ منسوخی مودی حکومت کی خارجہ پالیسی ناکامی کا ثبوت ہے۔ بھارت پہلے ہی روس، چین اور پاکستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں گھرا ہوا ہے اور اب امریکا کے ساتھ بھی تعلقات کمزور پڑنے لگے ہیں۔
پاکستان کا ممکنہ فائدہ
ماہرین کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت کا دورہ منسوخ کرنا پاکستان کے لیے سفارتی سطح پر فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ نے ماضی میں بھی پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد نے خطے میں امن کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایسے میں امریکا کے بھارت سے فاصلے بڑھنا خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔
امریکی صدر کے فیصلے نے نریندر مودی کی حکومت کو سفارتی و معاشی محاذ پر مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ بھارت دورہ منسوخی نہ صرف کواڈ سمٹ پر اثر ڈالے گی بلکہ امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عالمی سطح پر یہ پیغام گیا ہے کہ مودی حکومت اپنے قریبی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات سنبھالنے میں ناکام ہو رہی ہے۔

Comments 1