ڈکی بھائی جوا ایپ کیس: عدالت نے یوٹیوبر کا مزید دو روزہ ریمانڈ منظور کر لیا
پاکستان میں سوشل میڈیا کا کردار روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ یوٹیوبرز، انسٹاگرام انفلوئنسرز، اور ٹک ٹاکرز لاکھوں لوگوں تک رسائی رکھتے ہیں اور ان کی بات کو اکثر ایک مستند رائے سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، حالیہ دنوں میں ایک ہائی پروفائل کیس نے سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والی شخصیات کی ذمے داریوں اور قانونی حدود پر اہم سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ کیس ہے معروف یوٹیوبر "ڈکی بھائی” اور ان کے بھائی کی گرفتاری کا، جو مبینہ طور پر جوا کھیلنے والی آن لائن ایپس کی تشہیر میں ملوث پائے گئے ہیں۔
واقعے کی تفصیل
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی کے بھائی کو گرفتار کیا اور عدالت کے سامنے پیش کیا۔ چھ روزہ ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت نے مزید دو روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کے حوالے کیا تاکہ مزید تفتیش کی جا سکے۔ یہ بھی اطلاع دی گئی ہے کہ اس کیس میں صرف ڈکی بھائی ہی نہیں بلکہ دیگر کئی سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے آن لائن جوا کھیلنے والی ایپس کی پروموشن کی اور اس کے بدلے مالی فائدہ حاصل کیا۔
آن لائن جوا اور اس کے نقصانات
آن لائن جوا ایک ایسا رجحان ہے جس نے خاص طور پر نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ یہ ایپس بظاہر تفریح یا کم وقت میں پیسے کمانے کے مواقع کے طور پر سامنے آتی ہیں، لیکن ان کے پیچھے ایک گہری اور خطرناک حقیقت چھپی ہوتی ہے۔ ان ایپس کے ذریعے نہ صرف لوگوں کو مالی نقصان پہنچتا ہے بلکہ کئی نوجوان ذہنی دباؤ، قرضوں اور نفسیاتی بیماریوں میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق، ان یوٹیوبرز نے ان ایپس کی تشہیر کر کے عوام کو گمراہ کیا اور انہیں ایسے پلیٹ فارمز کی طرف مائل کیا جہاں ان کی مالیاتی سلامتی داؤ پر لگ گئی۔ کئی متاثرہ افراد نے شکایات درج کروائیں کہ وہ ان تشہیر شدہ ایپس کی وجہ سے لاکھوں روپے ہار چکے ہیں۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی ذمے داری
سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ ایسا مواد شیئر کریں جو سماج میں مثبت اثرات ڈالے۔ اگر وہ صرف مالی فائدے کے لیے غیر قانونی یا نقصان دہ سروسز کی تشہیر کرتے ہیں تو یہ نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ غیر قانونی بھی ہے۔
ڈکی بھائی اور دیگر یوٹیوبرز پر الزام ہے کہ انہوں نے جوا ایپس کی تشہیر کے لیے لاکھوں روپے وصول کیے، اور اس کے بدلے میں اپنے ویڈیوز، انسٹاگرام پوسٹس، اور یوٹیوب شوز میں ان کا پرچار کیا۔ یہ ایپس پاکستان کے سائبر قوانین کے مطابق غیر قانونی ہیں، اور ان کی پروموشن کرنا قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
قانونی کارروائی اور اس کے اثرات
ایف آئی اے کی جانب سے اس کیس پر سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ڈکی بھائی کے بھائی کو مزید دو دن کے لیے ریمانڈ پر دیا گیا ہے تاکہ ان سے تحقیقات جاری رکھی جا سکیں اور ان تمام افراد کو بے نقاب کیا جا سکے جو اس نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ اس کیس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اب سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت رویہ اختیار کر رہے ہیں۔
اس کیس کے بعد ممکنہ طور پر دیگر انفلوئنسرز بھی زیر تفتیش آئیں گے اور سوشل میڈیا پر اشتہارات یا اسپانسرشپ لینے کے عمل کو زیادہ شفاف اور قانونی دائرہ کار میں لانے کی کوشش کی جائے گی۔
اخلاقی پہلو اور سماجی ردعمل
اس واقعے پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ جہاں ایک طرف سوشل میڈیا صارفین ان یوٹیوبرز کی غیر ذمہ داری پر تنقید کر رہے ہیں، وہیں کئی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اشتہارات کے لیے ضابطہ اخلاق بنایا جائے۔
یوٹیوبرز، جنہیں نوجوان نسل رول ماڈل سمجھتی ہے، اگر وہی غلط راستہ دکھائیں تو اس کا اثر پورے معاشرے پر پڑتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ سوشل میڈیا کے تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی ذمے داریوں کو سمجھیں اور صرف مالی فائدے کی خاطر عوام کی زندگیوں سے نہ کھیلیں۔
ریگولیشن کی ضرورت
پاکستان میں ڈیجیٹل اسپیس تیزی سے ترقی کر رہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کی نگرانی کا نظام بہت پیچھے ہے۔ آن لائن جوا، مالی فراڈ، اور غیر قانونی مواد کی تشہیر جیسے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس کیس نے اس امر پر زور دیا ہے کہ اب حکومت، پارلیمنٹ اور ریگولیٹری اتھارٹیز کو مل کر ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہوگا جو نہ صرف ان جرائم کی روک تھام کرے بلکہ سوشل میڈیا پر کام کرنے والوں کے لیے واضح رہنما اصول بھی مہیا کرے۔
ڈکی بھائی کے بھائی کی گرفتاری اور دیگر یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی ایک واضح پیغام ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کی پروموشن اب برداشت نہیں کی جائے گی۔ یہ وقت ہے کہ انفلوئنسرز اپنی ذمے داریوں کو سمجھیں اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں۔ سوشل میڈیا صرف تفریح یا شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک طاقتور پلیٹ فارم ہے، جس کا مثبت استعمال ہی معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔
