ٹانک میں پولیو وائرس کا نیا کیس، ملک میں تشویش کی لہر
پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو ایک بار پھر بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں پولیو وائرس کا نیا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی رپورٹ کے مطابق، ٹانک کی تحصیل جنڈولہ میں 20 ماہ کی ایک بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے، جس نے ماہرین صحت اور حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
پولیو وائرس کا کیس کیسے رپورٹ ہوا
این آئی ایچ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کو ویکسی نیشن کی سہولت میسر نہیں آ سکی کیونکہ علاقے میں سیکیورٹی خدشات کے باعث کئی برسوں سے پولیو ٹیموں کی رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر کسی علاقے میں پولیو ویکسی نیشن مکمل نہ ہو تو پولیو وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
پاکستان میں پولیو کی موجودہ صورتحال
رپورٹ کے مطابق، 2025 میں پاکستان بھر میں پولیو وائرس کے کیسز کی تعداد 24 تک پہنچ گئی ہے، جن میں:
خیبرپختونخوا میں 16 کیسز
سندھ میں 6 کیسز
پنجاب اور گلگت بلتستان میں ایک ایک کیس شامل ہیں۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگرچہ کئی علاقوں میں پولیو پر قابو پایا جا چکا ہے، لیکن پولیو وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہوا اور ابھی بھی خطرہ برقرار ہے۔
سیکیورٹی خدشات اور ویکسی نیشن میں مشکلات
ٹانک، جنوبی وزیرستان اور دیگر قریبی علاقوں میں کئی سالوں سے سیکیورٹی کے مسائل جاری ہیں، جن کی وجہ سے پولیو ٹیمیں بروقت مہم نہیں چلا پاتیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خلاء پولیو وائرس کو دوبارہ متحرک ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے اور نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔
پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی وجوہات
ماہرین صحت کے مطابق، پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:
سیکیورٹی خدشات کے باعث ویکسی نیشن کی معطلی
بعض علاقوں میں پولیو کے خلاف منفی پروپیگنڈا
والدین کی ویکسی نیشن میں عدم دلچسپی
ماحولیاتی آلودگی اور ناقص صفائی کے حالات
یہ تمام عوامل مل کر اس مہلک وائرس کے خاتمے میں رکاوٹ بنتے ہیں اور پاکستان کو عالمی سطح پر مشکلات میں مبتلا کرتے ہیں۔
پولیو وائرس اور عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف صحت عامہ کے لیے خطرہ ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کے لیے بھی چیلنج ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو سفر پر پابندیوں جیسے اقدامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حکومتی ردعمل اور آئندہ حکمت عملی
ٹانک میں سامنے آنے والے اس نئے پولیو کیس کے بعد حکومت نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں ویکسی نیشن مہم کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق، پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اضافی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ بچوں تک پولیو کے قطرے ہر صورت پہنچ سکیں۔
عوام سے تعاون کی اپیل
پولیو پروگرام کے حکام اور صحت ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں اور بچوں کو لازمی طور پر ویکسی نیشن دلائیں۔ یہ نہ صرف ان کے بچوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے بلکہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔
صحت ماہرین کی تشویش
صحت ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ملک بھر میں ویکسی نیشن کی مہم میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ آئی تو پولیو وائرس دوبارہ بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے، جس سے ماضی کی تمام کامیابیاں ضائع ہو جائیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹانک اور دیگر متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ویکسی نیشن مہم چلائی جائے تاکہ صورتحال مزید بگڑنے سے بچائی جا سکے۔
پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات
ماہرین صحت کے مطابق، پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے درج ذیل اقدامات ناگزیر ہیں:
متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فراہم کرنا تاکہ ویکسی نیشن ٹیمیں بلا خوف و خطر کام کر سکیں۔
عوام میں آگاہی مہم کو تیز کرنا تاکہ لوگ ویکسی نیشن کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔
پولیو وائرس کے خلاف مثبت بیانیہ کو فروغ دینا اور منفی پروپیگنڈے کا خاتمہ کرنا۔
ماحولیاتی صفائی اور صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں پر توجہ دینا۔
انسدادِ پولیو مہم یکم ستمبر سے شروع، 2 کروڑ 80 لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی
ٹانک میں سامنے آنے والا یہ نیا پولیو وائرس کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ابھی بھی اس مہلک بیماری سے مکمل طور پر محفوظ نہیں ہو سکا۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وائرس دوبارہ بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے اور ملک بھر کے بچوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
