امریکا بھارت تجارتی جنگ تعلقات میں نئی کشیدگی — ڈونلڈ ٹرمپ کا دوٹوک مؤقف، بھارت کی ٹیرف صفر کرنے کی پیشکش ، لیکن اب وقت گزر چکا، ٹرمپ
اسلام آباد : — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت کے تجارتی رویے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے اگرچہ امریکی مصنوعات پر ٹیرف صفر کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن یہ اقدام بہت تاخیر سے سامنے آیا ہے، انہیں برسوں پہلے یہ قدم اٹھانا چاہیے تھا۔
یکطرفہ تجارتی تعلقات کی نشاندہی
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹرتھ سوشل پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات ہمیشہ سے یکطرفہ رہے ہیں۔ ان کے بقول بھارت امریکا کو اپنی مصنوعات بڑی تعداد میں فروخت کرتا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے بھارت کو برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم بھارت کے سب سے بڑے خریدار ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہم ان کی منڈی میں اپنے لیے جگہ ہی نہیں بنا سکے، کیونکہ بھارت کی جانب سے بھاری ٹیرف رکاوٹ بنے رہے۔ ہماری کمپنیاں بھارت میں کچھ بیچ ہی نہیں سکتیں۔ یہ مکمل طور پر یکطرفہ تباہی ہے جو کئی دہائیوں سے جاری ہے۔”
بھارت کی روس پر انحصاری اور امریکا کے خدشات
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت توانائی کے شعبے اور دفاعی مصنوعات کے لیے امریکا پر انحصار کرنے کے بجائے روس سے بڑے پیمانے پر خریداری کرتا ہے۔ "بھارت تیل اور فوجی سازوسامان امریکا سے بہت کم جبکہ روس سے بہت زیادہ خریدتا ہے، جو ہمارے لیے ایک اور بڑی تشویش کی بات ہے۔”
"وقت گزر چکا ہے” — ٹیرف کم کرنے کی پیشکش پر ردعمل
ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اب ٹیرف صفر کرنے کی پیشکش سامنے آئی ہے لیکن یہ وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ "اب وقت گزر چکا ہے۔ انہیں یہ برسوں پہلے کرنا چاہیے تھا۔ اس دوران امریکی کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑا اور ہماری برآمدات رکی رہیں۔”
امریکا بھارت تجارتی جنگ اور تعلقات میں سرد مہری
خیال رہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان حالیہ برسوں میں تجارتی مذاکرات کئی بار ناکامی سے دوچار ہو چکے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت تعلقات میں وہ گرمی اور قربت نظر نہیں آتی جو چند سال پہلے دکھائی دیتی تھی۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے 30 اگست کو اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے تجارتی اختلافات اور امریکا بھارت تجارتی جنگ کے باعث بھارت کا دورہ منسوخ کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، جنہوں نے ایک وقت میں ٹرمپ کو "سچا دوست” قرار دیا تھا، اب ان کے ساتھ تعلقات میں سخت کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں۔ جو کہ امریکا بھارت تجارتی جنگ کے باعث ختم ہونے کے در پہ ہیں۔
کواڈ سمٹ میں شرکت کا منصوبہ بھی منسوخ
رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ امریکی صدر نے مودی کو بتایا تھا کہ وہ اس سال کے آخر میں کواڈ سمٹ کے لیے بھارت کا دورہ کریں گے، لیکن اب انہوں نے خزاں میں بھارت جانے کا کوئی ارادہ ترک کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکا بھارت تجارتی جنگ ہی نہیں بلکہ اسٹریٹجک سطح پر بھی کشیدگی کا شکار ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ بھارت دورہ منسوخ، امریکا بھارت تعلقات میں تناؤ
امریکی محصولات میں بڑا اضافہ — بھارت کے لیے جھٹکا(trump tariffs india)
دوسری جانب زرائعے کے مطابق امریکا نے بھارت سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک جا پہنچا ہے۔ یہ شرح امریکا کی تاریخ کی بلند ترین سطحوں میں شمار ہوتی ہے۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے نوٹس کے مطابق اس اقدام کو نئی دہلی کی جانب سے روسی تیل کی خریداری میں اضافے کے خلاف ایک انتقامی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق بھارت کی پالیسی نہ صرف امریکی تجارتی مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ یہ مغربی اتحاد کی توانائی اور دفاعی حکمت عملی کو بھی کمزور کر رہی ہے اور امریکا بھارت تجارتی جنگ کا سبب بھی یہی ہے ۔

معاشی ماہرین کی رائے
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا بھارت تجارتی جنگ دونوں ملکوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ امریکا، جو بھارتی مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے، اگر اپنی مارکیٹ محدود کر دیتا ہے تو بھارتی معیشت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی کمپنیاں جو بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی ابھرتی ہوئی منڈی کے طور پر دیکھ رہی ہیں، ان کے لیے بھی مواقع کم ہو جائیں گے۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسی زیادہ تر "پریشر پالیٹکس” پر مبنی ہے، جس کا مقصد بھارت کو اپنے مفادات کے مطابق فیصلے کرنے پر مجبور کرنا ہے۔
بھارت کا مؤقف
بھارتی حکام ماضی میں یہ مؤقف اختیار کرتے رہے ہیں کہ ٹیرف میں اضافے کا مقصد مقامی صنعتوں کا تحفظ ہے۔ ان کے مطابق بھارت ایک ترقی پذیر ملک ہے جس کی معیشت کو مکمل طور پر کھلا چھوڑ دینا ملکی پیداواری صلاحیت کو تباہ کر سکتا ہے۔ تاہم ناقدین کے مطابق بھارت نے یہ پالیسی اس قدر سخت اپنائی ہے کہ عالمی تجارت کے اصول بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
مستقبل کے امکانات
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکا بھارت تجارتی جنگ اور تعلقات میں سرد مہری دونوں کے اسٹریٹجک تعلقات کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ دونوں ملک کئی برسوں سے ایشیا پیسفک خطے میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کے خلاف ایک دوسرے کے اتحادی سمجھے جاتے رہے ہیں۔ اگر یہ تجارتی تنازع شدت اختیار کرتا ہے تو نہ صرف معاشی بلکہ جغرافیائی سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
Comments 1