پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی: بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے پر سیلاب کا خدشہ
پنجاب میں دریاؤں کی طغیانی ایک سنگین اور مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ خاص طور پر دریائے ستلج، دریائے چناب، اور دریائے راوی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، جس سے کئی اضلاع کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے، جس کے باعث ہریکے اور فیروزپور کے علاقوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کا نوٹس
بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان سے رابطہ کرتے ہوئے وزارت آبی وسائل کو مطلع کیا کہ بھارت دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلا چھوڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے بھارت نے آج صبح 8 بجے پیشگی اطلاع فراہم کی۔ گزشتہ روز بھی بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی کا ایک بڑا ریلا چھوڑا گیا تھا، جس نے پہلے ہی پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کر دی تھیں۔ بھارت کی جانب سے مسلسل پانی چھوڑے جانے کے باعث دریائے ستلج کے نچلے علاقوں میں سیلاب کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دریائے ستلج کی موجودہ صورتحال
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق:
گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ دریائے ستلج میں طغیانی کا خطرہ انتہائی سنگین ہے۔ پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج سے ملحقہ اضلاع، خاص طور پر ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں کے علاقوں میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال کے باعث ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں متحرک کر دی گئی ہیں۔
دریائے چناب: جنوبی پنجاب کی طرف بڑھتا ہوا سیلابی ریلا
دریائے چناب میں بھی ایک بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی جانب بڑھ رہا ہے، جو مزید تباہی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ درج ذیل مقامات پر پانی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے:
مرالہ پر پانی کا بہاؤ 96 ہزار کیوسک
خانکی ہیڈ ورکس پر 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک
قادرآباد پر 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک
یہ تمام مقامات خطرے کے نشان کے قریب یا اس سے اوپر پہنچ چکے ہیں۔ اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو یہ سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کے مزید علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
ہیڈ تریموں: شدید خطرے کی گھنٹی
دریائے چناب کے ہیڈ تریموں پر صورتحال سب سے زیادہ نازک ہو چکی ہے۔ یہاں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک تک جا پہنچا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ بہاؤ ایک انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی نشاندہی کرتا ہے، جو نشیبی علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
دریائے راوی کی صورتحال
دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، اگرچہ دیگر دریاؤں کے مقابلے میں یہاں صورتحال نسبتاً کم سنگین ہے، لیکن خطرہ موجود ہے:
جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 54 ہزار کیوسک
شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 60 ہزار کیوسک
ان علاقوں میں نشیبی بستیوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
دیگر ہیڈ ورکس پر پانی کی صورتحال
پنجاب کے مختلف ہیڈ ورکس پر بھی پانی کا بہاؤ خطرناک سطح پر پہنچ چکا ہے:
بلوکی ہیڈ ورکس پر 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک
ہیڈ سدھنائی پر 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک
یہ اعداد و شمار مجموعی طور پر صوبے بھر میں سیلابی خطرے کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔
ممکنہ خطرات اور حکومتی اقدامات(Flooding in the rivers of Punjab)
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق، 5 ستمبر تک دریائے راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ بالائی علاقوں میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ممکن ہے، جو نشیبی علاقوں میں شدید تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، تمام متعلقہ محکمے ہائی الرٹ ہیں۔ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، اور دیگر ایمرجنسی ادارے مکمل طور پر متحرک ہیں۔
عوام کے لیے ہدایات
پی ڈی ایم اے اور ریلیف کمشنر آفس نے عوام سے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی ہے:
دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کریں۔
سرکاری ہدایات اور ایڈوائزری پر عمل کریں۔
ایمرجنسی صورت میں قریبی ریسکیو سینٹر یا 1122 پر فوری رابطہ کریں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بنائے گئے ریلیف کیمپوں میں رجسٹریشن کروائیں۔
پنجاب کے دریاؤں میں موجودہ طغیانی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑنا، بالائی علاقوں میں مسلسل بارشیں، اور دریاؤں میں بڑھتا ہوا بہاؤ ایک خطرناک قدرتی آفت کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔ اگرچہ حکومت اور متعلقہ ادارے مکمل الرٹ پر ہیں، لیکن عوام کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں فوری طور پر مدد حاصل کریں۔
