پاکستان فلم، ٹی وی اور اسٹیج کے نامور فنکار سینئر اداکار انور علی کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ وہ گزشتہ روز طویل علالت کے بعد خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے
ان کی نمازِ جنازہ لاہور کے ماڈل ٹاؤن لنک روڈ کی جامع مسجد میں ادا کی گئی، جس میں شوبز کی متعدد نمایاں شخصیات، عزیز و اقارب اور مداح بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ بعدازاں انہیں ماڈل ٹاؤن قبرستان میں اشکبار آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔
نماز جنازہ کی امامت سینئر اداکار جواد وسیم نے کی۔ جنازے میں شوبز انڈسٹری کی نمایاں شخصیات میں خالد عباس ڈار، افتخار ٹھاکر، راشد محمود، طاہر انجم، اشرف خان، گوشی خان، پرویز رضا، جاوید رضوی، ذوالفقار علی زلفی اور آغا قیصر عباس سمیت دیگر فنکار شریک ہوئے۔ ہر آنکھ نم اور ہر دل غم سے بوجھل تھا۔
فنی سفر اور یادگار کردار
سینئر اداکار انور علی کو سپرد خاک (Anwar ali ko sapurd e khak)کرنے کے بعد ان کے ساتھی فنکاروں اور مداحوں نے ان کے طویل فنی سفر کو یاد کیا۔ انور علی کا کیریئر کئی دہائیوں پر محیط رہا، جس دوران انہوں نے ٹی وی ڈراموں، اسٹیج شوز اور فلموں میں شاندار کردار ادا کیے۔
ان کے مشہور ڈراموں میں "ابابیل”، "ہوم سویٹ ہوم” اور "اندھیرا اجالا” شامل ہیں، جنہیں آج بھی پاکستانی ڈرامہ تاریخ کے سنہری ابواب میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کرداروں نے نہ صرف انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا بلکہ انہیں ایک لازوال فنکار کے طور پر امر کر دیا۔
اسٹیج تھیٹر میں بھی انور علی کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ انہوں نے سینکڑوں اسٹیج ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے اور اپنی حاضر دماغی، مکالمہ گوئی اور منفرد اسلوب سے شائقین کو محظوظ کیا۔
بیماری اور آخری ایام
زندگی کے آخری برسوں میں انور علی مختلف بیماریوں کا شکار ہو گئے تھے۔ وہ پھیپھڑوں کے انفیکشن، گردوں کے عارضے، فالج اور دل کی بیماریوں سے لڑتے رہے۔ بیماری نے ان کی صحت کو کمزور کر دیا اور وہ عملی طور پر شوبز کی دنیا سے دور ہو گئے۔

تاہم مداح اور ساتھی فنکار ان کی خیریت دریافت کرتے رہتے اور ان کے لیے دعاگو رہتے تھے۔ بالآخر پیر کے روز وہ طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے اور شوبز کی دنیا ایک اور بڑے فنکار سے محروم ہو گئی۔
ساتھی فنکاروں کے تاثرات
جنازے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے خالد عباس ڈار نے کہا کہ "انور علی ایک جیتا جاگتا انسٹیٹیوٹ تھے۔ ان کی شخصیت شرافت، محبت اور فن کا حسین امتزاج تھی۔”

افتخار ٹھاکر نے کہا کہ "ہم نے اپنے ایک بڑے بھائی اور استاد کو کھو دیا ہے۔ وہ ہر نئے فنکار کے لیے رہنمائی کا ذریعہ تھے۔”
اداکار راشد محمود کا کہنا تھا کہ "انور علی کی اداکاری میں سچائی اور خلوص جھلکتا تھا، ان کی جگہ کوئی اور نہیں لے سکتا۔”
شوبز انڈسٹری کا نقصان
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے لیے سینئر اداکار انور علی کو سپرد خاک کرنے کا لمحہ نہایت کرب ناک رہا۔ ان کی جدائی ایک ایسے خلا کو جنم دے گئی ہے جسے پر کرنا ممکن نہیں۔ ان کے فن کی گونج آنے والی نسلوں تک پہنچے گی۔
پاکستان کی ڈرامہ اور تھیٹر کی تاریخ میں انور علی کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ انہوں نے نہ صرف اپنے فن سے لوگوں کے دل جیتے بلکہ اپنے اخلاق، دوستی اور پیشہ ورانہ رویے سے ہر ایک کو متاثر کیا۔
مداحوں کا ردعمل
انور علی کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر اپنے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ہزاروں صارفین نے ان کی تصاویر اور ڈراموں کے کلپس شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ مداحوں نے ان کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے کہا کہ "انور علی جیسے لوگ بار بار پیدا نہیں ہوتے۔”
یادگار ورثہ
انور علی کی شخصیت صرف ایک اداکار تک محدود نہیں تھی، بلکہ وہ ایک استاد، رہنما اور شفیق دوست بھی تھے۔ ان کا فن نئی نسل کے فنکاروں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
ان کے ڈرامے اور کردار آج بھی شائقین کو متاثر کرتے ہیں۔ "اندھیرا اجالا” میں ان کی جاندار اداکاری اور "ابابیل” میں ان کا سنجیدہ کردار لوگوں کے ذہنوں پر آج بھی نقش ہیں۔
ان کا چھوڑا ہوا ورثہ فنکاروں اور مداحوں کے لیے ہمیشہ ایک یادگار مثال رہے گا۔
پاکستان فلم اور اسٹیج انڈسٹری کے نامور اداکار انور علی انتقال کر گئے