چین سے سولر پینلز کی درآمد کی لاگت میں اضافے کا امکان، صارفین اور مارکیٹ پر گہرے اثرات
پاکستان میں توانائی کے متبادل ذرائع خصوصاً سولر انرجی کی طلب میں پچھلے چند برسوں کے دوران غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، اور اس طلب کو پورا کرنے کے لیے زیادہ تر انحصار چین سے سولر پینلز کی درآمد پر کیا جاتا ہے۔ تاہم، حالیہ رپورٹس نے اس شعبے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے کیونکہ چین کی حکومت نے سولر پینلز پر دی جانے والی ایکسپورٹ ریبیٹ کو ختم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے، جس سے پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
چین سے سولر پینلز کی درآمد پر ریبیٹ کا خاتمہ
چینی حکومت اس وقت سولر پینلز پر ایکسپورٹ ریبیٹ کو 9 فیصد سے صفر فیصد کرنے کی پالیسی پر غور کر رہی ہے، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ یکم اکتوبر 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔
اگر یہ فیصلہ حتمی طور پر نافذ کر دیا گیا تو چین سے سولر پینلز کی درآمد پر لاگت میں کم از کم 9 سے 10 فیصد اضافہ ہو جائے گا، جس کا براہِ راست اثر پاکستان کی مارکیٹ اور صارفین پر پڑے گا۔
پاکستان میں سولر پینلز کی موجودہ قیمتیں
اس وقت مارکیٹ میں 585 واٹ کے سولر پینل کی قیمت کمپنی اور معیار کے لحاظ سے 17,500 روپے سے 19,100 روپے کے درمیان ہے۔ اگر ریبیٹ ختم ہو گیا تو اسی پینل کی قیمت میں کم از کم 9 فیصد اضافہ ہو جائے گا، یعنی خریدار کو یہی پینل تقریباً 19,000 سے 21,000 روپے تک میں دستیاب ہوگا۔
یہ اضافہ نہ صرف عام صارفین کے لیے بوجھ بنے گا بلکہ بڑے سولر پروجیکٹس اور کمرشل یونٹس کے اخراجات میں بھی نمایاں اضافہ کرے گا، جو مستقبل میں بجلی کے پیداواری اخراجات کو متاثر کر سکتا ہے۔
پاکستان میں چین سے سولر پینلز کی درآمد کا حجم
پاکستان توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے چین سے سولر پینلز کی درآمد پر مکمل انحصار کرتا ہے۔
سال 2024 میں پاکستان نے تقریباً 17 گیگاواٹ سولر پینلز درآمد کیے تھے۔
2025 کے صرف پہلے چھ ماہ میں ہی 12 گیگاواٹ سولر پینلز درآمد کیے جا چکے ہیں، جو بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہر ماہ تقریباً 2,500 کنٹینرز سولر پینلز پاکستان آتے ہیں، جن میں سے ہر ایک کنٹینر کی اوسط لاگت ایک کروڑ روپے کے قریب ہے۔
ریبیٹ کے خاتمے کے بعد اس لاگت میں بھی واضح اضافہ ہوگا، جس سے مجموعی درآمدی اخراجات اربوں روپے تک بڑھ سکتے ہیں۔
مارکیٹ اور صارفین پر اثرات
چین کی جانب سے ریبیٹ ختم کرنے کی صورت میں پاکستان میں چین سے سولر پینلز کی درآمد مزید مہنگی ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں:
عام صارفین پر مالی بوجھ بڑھے گا کیونکہ گھریلو سولر سسٹمز کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
بڑے کمرشل پروجیکٹس جیسے فیکٹریز اور انڈسٹریز کے سولر سیٹ اپ کے اخراجات میں اضافہ ہوگا، جس سے بجلی کے متبادل نظام پر منتقل ہونے کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔
شمسی توانائی کے پھیلاؤ میں کمی کا خطرہ بڑھ جائے گا، جس سے ملک میں توانائی کے بحران کو حل کرنے کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
پاکستان میں سولر انرجی کی بڑھتی ہوئی اہمیت
گزشتہ چند برسوں میں بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخ اور لوڈشیڈنگ نے لوگوں کو متبادل ذرائع کی تلاش پر مجبور کیا ہے، اور چین سے سولر پینلز کی درآمد اس ضرورت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
پاکستان میں گھریلو اور کمرشل دونوں سطح پر سولر سسٹمز کی تنصیب میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف توانائی کے بحران پر قابو پایا جا رہا ہے بلکہ بجلی کے بلوں میں بھی خاطر خواہ کمی آ رہی ہے۔
حکومتی اقدامات کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چین سے سولر پینلز کی درآمد مہنگی ہو جاتی ہے تو حکومت کو چاہیے کہ:
سولر پینلز پر کسٹمز ڈیوٹیز اور دیگر ٹیکسز میں کمی کرے۔
مقامی سطح پر سولر پینلز کی تیاری کو فروغ دے تاکہ درآمد پر انحصار کم کیا جا سکے۔
سولر انرجی پروجیکٹس کو سبسڈی فراہم کی جائے تاکہ عام آدمی کے لیے یہ ٹیکنالوجی قابلِ رسائی رہے۔
مستقبل میں ممکنہ منظرنامہ
اگر چین نے واقعی سولر پینلز پر ریبیٹ ختم کر دیا تو پاکستان میں سولر انرجی کی ترقی کی رفتار کم ہو سکتی ہے۔ یہ نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ انڈسٹریز اور زراعت کے شعبے کو بھی متاثر کرے گا، جہاں سولر سسٹمز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
اس کے علاوہ، شمسی توانائی پر مبنی بڑے منصوبے، جیسے سولر فارمز اور گرڈ سسٹمز، بھی لاگت میں اضافے کی وجہ سے متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے ملک کی مجموعی توانائی پالیسی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
متبادل راستے
پاکستان کو اس بحران سے بچنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنا ہوں گے، جن میں شامل ہیں:
مقامی مینوفیکچرنگ پلانٹس قائم کرنا تاکہ چین سے سولر پینلز کی درآمد پر انحصار کم ہو۔
دوست ممالک جیسے ترکیہ، ملائشیا یا یورپ سے متبادل سپلائرز تلاش کرنا۔
تحقیق اور ترقی پر سرمایہ کاری کر کے مقامی انجینئرنگ کو مضبوط بنانا تاکہ سولر ٹیکنالوجی میں خود کفالت حاصل کی جا سکے۔
حکومت کا بڑا ریلیف: 100 یونٹ والے صارفین کو مفت سولر سسٹم دینے کا اعلان
موجودہ حالات میں یہ بات واضح ہے کہ چین سے سولر پینلز کی درآمد پاکستان کی توانائی پالیسی کا ایک اہم ستون ہے۔ تاہم، اگر ریبیٹ ختم کر دیا گیا تو اس کا اثر براہِ راست صارفین، انڈسٹری اور مجموعی معیشت پر پڑے گا۔