انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز: پاکستان کو عراق کے ہاتھوں 8-1 کی بھاری شکست
پاکستانی فٹبال ٹیم نے انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز میں اپنا سفر مایوس کن انداز میں شروع کیا، جہاں سابق ایشین چیمپئن عراق نے گراؤنڈ میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی ٹیم کو 8-1 کے بڑے مارجن سے شکست دے دی۔ یہ میچ کمبوڈیا کے اولمپک اسٹیڈیم میں گروپ "جی” کے تحت کھیلا گیا، جس میں عراق نے اپنی تجربہ کار اور مضبوط ٹیم کے ساتھ شاندار حکمتِ عملی اختیار کی اور پاکستانی کھلاڑیوں کو کھیل کے ہر شعبے میں پیچھے چھوڑ دیا۔
پہلا ہاف: پاکستانی ٹیم کا مزاحمتی کھیل
میچ کے پہلے ہاف میں پاکستانی کھلاڑیوں نے نسبتاً بہتر دفاعی کھیل پیش کیا اور عراق کو صرف ایک گول کرنے کا موقع دیا۔ اس دوران پاکستانی گول کیپر اور ڈیفینڈرز نے کئی اہم مواقع پر عراقی حملوں کو روکا، لیکن تجربے کی کمی کے باعث عراق نے 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔
انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز جیسے بڑے ایونٹ میں اس ابتدائی مزاحمت نے امید دلائی تھی کہ شاید ٹیم بہتر کارکردگی دکھا سکے، مگر دوسرے ہاف میں صورتِ حال مکمل طور پر تبدیل ہو گئی۔
دوسرا ہاف: عراقی ٹیم کا شاندار کم بیک
دوسرے ہاف میں عراقی ٹیم نے جارحانہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے لگاتار سات گول اسکور کیے۔ عراقی اسٹرائیکرز نے پاکستانی دفاع کو توڑ کر کھیل میں مکمل گرفت حاصل کر لی اور میچ کو یک طرفہ بنا دیا۔
پاکستانی کھلاڑی دباؤ میں آ کر اپنی حکمتِ عملی پر قائم نہ رہ سکے، اور یہی وجہ بنی کہ انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز کے اس پہلے میچ میں پاکستان کو بڑی اور بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستانی ٹیم کی خامیاں اور بہتری کی ضرورت
پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے یہ واضح ہوا کہ کھلاڑیوں کو فٹنس، اسٹریٹیجی اور ٹیم ورک میں مزید محنت کی ضرورت ہے۔ فٹبال ماہرین کا کہنا ہے کہ:
دفاعی لائن میں ہم آہنگی کی کمی نے عراق کو زیادہ مواقع فراہم کیے۔
مڈفیلڈرز کی جانب سے اسٹرائیکرز کو درست پاسز نہ ملنے سے حملے کمزور پڑ گئے۔
ٹیم کو بین الاقوامی سطح پر تجربے کی کمی کا سامنا ہے، جو ایسے بڑے ایونٹس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز جیسے ایونٹس پاکستانی ٹیم کے لیے قیمتی سبق فراہم کر سکتے ہیں، بشرطیکہ کھلاڑی اور کوچنگ اسٹاف ان کمزوریوں پر توجہ دیں۔
گروپ جی کا شیڈول اور پاکستان کے اگلے میچز
پاکستانی ٹیم کا سفر ابھی ختم نہیں ہوا، کیونکہ انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز کے گروپ جی میں اس کے مزید دو میچز باقی ہیں:
6 ستمبر کو میزبان کمبوڈیا کے خلاف میچ
9 ستمبر کو مضبوط حریف عمان کے خلاف گروپ اسٹیج کا آخری میچ
اگرچہ عراق کے خلاف بڑی شکست نے ٹیم کے حوصلے کو متاثر کیا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ دونوں میچز پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا بہترین موقع فراہم کریں گے۔
عراق کی شاندار کارکردگی
عراق کی ٹیم نے اس میچ میں شاندار کھیل پیش کیا اور عالمی درجہ بندی میں اپنی برتری کو ثابت کیا۔ عالمی نمبر 58 عراق نے نہ صرف جارحانہ کھیل دکھایا بلکہ دفاعی طور پر بھی مضبوط حکمت عملی اپنائی، جس کے باعث پاکستانی ٹیم کو گول کے مواقع کم ملے۔
عراقی کوچ نے میچ کے بعد کہا کہ ان کا مقصد صرف جیت نہیں بلکہ گروپ میں سب سے آگے رہنا ہے تاکہ انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز کے اگلے مرحلے میں مضبوط پوزیشن سے داخل ہوں۔
پاکستانی فٹبال کے لیے چیلنجز
پاکستانی فٹبال کو کئی برسوں سے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں:
انفراسٹرکچر کی کمی
کھلاڑیوں کی تربیت اور فٹنس کے مسائل
بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے مواقع کی کمی
مالی مسائل اور سپانسرشپ کی قلت
یہ تمام عوامل انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز جیسے اہم ایونٹس میں ٹیم کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے ان مسائل کو حل نہ کیا تو مستقبل میں بھی ایسی بڑی شکستوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
سابق کھلاڑیوں اور کوچز نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ٹیم کو فوری طور پر اپنی کمزوریوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر:
نوجوان کھلاڑیوں کو بہتر ٹریننگ فراہم کی جائے۔
کوچنگ اسٹاف کو جدید حکمت عملی اور ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے۔
بین الاقوامی دوروں کے ذریعے کھلاڑیوں کو مختلف کھیل کے ماحول سے روشناس کرایا جائے۔
شائقین کی توقعات
پاکستانی شائقین فٹبال ہمیشہ اپنی ٹیم سے بڑی امیدیں رکھتے ہیں، اور اگرچہ انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز کے پہلے میچ میں شکست ہوئی ہے، مگر مداح اب بھی چاہتے ہیں کہ ٹیم اگلے دونوں میچز میں بہتر کارکردگی دکھائے۔
سوشل میڈیا پر مداحوں نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے بلکہ باقی میچز میں جیتنے کے لیے بھرپور محنت کرنی چاہیے۔
افغانستان بمقابلہ پاکستان ٹرائی نیشن سیریز: پاکستان کو 18 رنز سے شکست
انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائرز کا پہلا میچ پاکستان کے لیے سخت سبق لے کر آیا ہے، جس نے ٹیم کی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اب ضروری ہے کہ کھلاڑی اور کوچنگ اسٹاف ان مسائل کا جائزہ لیں اور باقی میچز میں مضبوط واپسی کی کوشش کریں۔