آٹا مزید مہنگا، کس شہر میں آٹے کی قیمت کیا ہے؟ جانیے
پاکستان میں مہنگائی کی نئی لہر نے عوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ روز مرہ استعمال کی بنیادی اشیاء میں سب سے زیادہ اہمیت رکھنے والا آٹا اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ آٹے کی قیمت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور شہری سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ادارہ شماریات کی تازہ رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 2500 روپے تک جا پہنچی ہے، جو عام صارف کی قوت خرید سے باہر ہو چکی ہے۔
آٹے کی قیمت – مختلف شہروں کی صورتحال
ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں آٹے کی قیمت مختلف ہے۔ سب سے زیادہ مہنگا آٹا پشاور اور بنوں میں دستیاب ہے جہاں 20 کلو آٹے کا تھیلا 2500 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح اسلام آباد میں یہ قیمت 2426 روپے 67 پیسے ہے، جبکہ راولپنڈی میں 2400 روپے تک آٹا فروخت کیا جا رہا ہے۔
گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 2267 روپے، لاہور میں 2230 روپے، فیصل آباد اور سرگودھا میں 2200 روپے تک دستیاب ہے۔ ملتان کے شہری 2293 روپے 33 پیسے، بہاولپور کے شہری 2333 روپے 33 پیسے، کراچی اور حیدرآباد کے شہری 2400 روپے، جبکہ سکھر میں 2240 روپے اور لاڑکانہ میں 2300 روپے تک آٹے کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 2300 روپے اور خضدار میں 2200 روپے میں آٹا دستیاب ہے۔ ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ پورے ملک میں آٹے کی قیمت تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے اور کوئی بھی علاقہ اس بحران سے محفوظ نہیں۔
پنجاب حکومت کی جانب سے مقرر کردہ نئی قیمتیں
مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے آٹے اور روٹی کی نئی سرکاری قیمتیں مقرر کر دی ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق 10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 905 روپے اور 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1810 روپے مقرر کی گئی ہے۔ اسی کے ساتھ روٹی کی نئی قیمت 14 روپے فی پیس مقرر کر دی گئی ہے۔
یہ اعلان عوام کو وقتی ریلیف دینے کی ایک کوشش ہے، لیکن مارکیٹ میں اس فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنانا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔ عام صارفین کے خدشات ہیں کہ مارکیٹ میں دستیاب آٹے کی قیمت سرکاری نرخ سے کہیں زیادہ ہے اور دکاندار کھلی من مانی کر رہے ہیں۔
آٹے کی قیمت میں اضافے کی وجوہات
ماہرین کے مطابق آٹے کی قیمت بڑھنے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سب سے اہم گندم کی قلت ہے۔ ملک میں گندم کی پیداوار طلب کے مقابلے میں کم ہے جبکہ عالمی منڈی میں بھی گندم کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے۔
اسی تناظر میں پنجاب حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر 30 دن کے لیے پابندی عائد کر دی ہے تاکہ انسانی استعمال کے لیے گندم اور آٹے کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالے سے دفعہ 144 بھی نافذ کر دی ہے تاکہ کوئی قانون شکنی نہ ہو۔
آٹے کی قیمت اور عوامی مشکلات
آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ عوام کے لیے ایک بڑا معاشی بوجھ ہے۔ عام گھرانوں میں کھانے کی بنیادی ضرورت روٹی ہے اور جب آٹا مہنگا ہوتا ہے تو پورے بجٹ کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ غریب اور متوسط طبقہ پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور اب آٹے جیسی بنیادی ضرورت کی مہنگائی نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں۔
لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ کے شہریوں نے مختلف میڈیا رپورٹس میں شکوہ کیا ہے کہ حکومت کے اعلانات صرف کاغذوں تک محدود رہتے ہیں جبکہ مارکیٹ میں انہیں مقرر کردہ نرخ پر آٹا دستیاب نہیں ہوتا۔
آٹے کی قیمت اور مستقبل کے خدشات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو آنے والے دنوں میں آٹے کی قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔ گندم کی درآمد کے بغیر طلب اور رسد میں توازن قائم کرنا مشکل ہوگا۔ دوسری طرف فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ گندم کی سرکاری سپلائی ناکافی ہے، اس لیے بلیک مارکیٹ سے مہنگے داموں گندم خریدنا پڑتی ہے، جس کے باعث آٹا مہنگا ہوتا ہے۔
عوامی مطالبات
عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت نہ صرف آٹے کی قیمت پر قابو پائے بلکہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ ساتھ ہی ساتھ کسانوں کو سبسڈی دی جائے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ گندم پیدا کریں۔ اگر یہ اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
آٹے اور روٹی کی قیمت مقرر – پنجاب حکومت کا بڑا اقدام
مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اس وقت پورے ملک میں آٹے کی قیمت عوام کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ سرکاری اعلانات اور مقرر کردہ قیمتیں اپنی جگہ موجود ہیں، لیکن عملی طور پر مارکیٹ میں ان پر عمل درآمد کرانا حکومت کے لیے ایک بڑا امتحان ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ حکومت فوری اور عملی اقدامات کرے تاکہ آٹا ہر شہری کو مناسب قیمت پر میسر آ سکے اور روز مرہ زندگی کچھ آسان ہو سکے۔