ملک میں مہنگائی کی رفتار زور پکڑ گئی – اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
پاکستان میں حالیہ دنوں میں مہنگائی نے ایک بار پھر عوام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے اور عام شہری کی قوتِ خرید متاثر ہو رہی ہے۔ حالیہ ہفتے کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے دوران 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف متوسط طبقے بلکہ کم آمدنی والے افراد کے لیے بھی شدید پریشانی کا باعث بن گئی ہے۔
ملک میں مہنگائی کی رفتار اور حالیہ اضافہ
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے ہفتے ملک میں مہنگائی کی رفتار 0.62 فیصد بڑھی تھی جبکہ حالیہ ہفتے میں یہ شرح بڑھ کر 1.29 فیصد ہو گئی۔ اس اضافے کے نتیجے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں، اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ دوگنا ہو گیا۔
سالانہ بنیادوں پر بھی صورتحال بہتر نہیں، کیونکہ ملک میں مہنگائی کی رفتار 3.57 فیصد سے بڑھ کر 5.07 فیصد ہو گئی ہے۔ یہ مسلسل اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مہنگائی عارضی نہیں بلکہ ایک لمبے عرصے تک عوام کی زندگی کو متاثر کرے گی۔
کن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا؟
اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران 23 اشیاء مہنگی ہوئیں، 4 اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ 24 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ ان میں سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر، آٹا اور پیاز کی قیمتوں میں ہوا ہے۔
ٹماٹر کی قیمت میں 46.03 فیصد اضافہ
گندم کے آٹے میں 25.41 فیصد اضافہ
پیاز میں 8.57 فیصد اضافہ
آلو میں 1.38 فیصد اضافہ
لہسن میں 2.04 فیصد اضافہ
باسمتی ٹوٹا چاول میں 2.62 فیصد اضافہ
ایل پی جی میں 0.88 فیصد اضافہ
دال مونگ میں 1.29 فیصد اضافہ
بریڈ میں 1.19 فیصد اضافہ
یہ تمام اضافہ براہِ راست عام شہری کے روزمرہ اخراجات کو متاثر کر رہا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی رفتار مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
کن اشیاء کی قیمتیں کم ہوئیں؟
اگرچہ چند اشیاء کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی لیکن یہ کمی مجموعی طور پر مہنگائی کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
کیلے کی قیمت میں 3.86 فیصد کمی
ڈیزل کی قیمت میں 0.91 فیصد کمی
چینی کی قیمت میں 0.13 فیصد کمی
سرسوں کے تیل میں 0.10 فیصد کمی
یہ معمولی کمی اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کے طوفان کے آگے کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔
مختلف آمدنی والے طبقوں پر اثرات
ملک میں مہنگائی کی رفتار نے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے لیکن کم آمدنی والے لوگ سب سے زیادہ دباؤ میں ہیں۔
17,732 روپے ماہانہ تک آمدنی والے طبقے پر مہنگائی کی رفتار 5.60 فیصد تک جا پہنچی۔
17,733 سے 22,888 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے یہ شرح 6.09 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
22,889 سے 29,517 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی رفتار 6.03 فیصد رہی۔
29,518 سے 44,175 روپے آمدنی والے طبقے پر مہنگائی کی رفتار 5.82 فیصد رہی۔
جبکہ 44,176 روپے سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے بھی یہ شرح بڑھ کر 3.78 فیصد تک پہنچ گئی۔
یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی کی رفتار تمام طبقات کو متاثر کر رہی ہے، البتہ کم آمدنی والے لوگ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ملک میں مہنگائی کی رفتار بڑھنے کی وجوہات
زرعی اجناس کی پیداوار میں کمی اور رسد کے مسائل
درآمدات پر انحصار اور عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کا اتار چڑھاؤ
ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں اضافہ
کرنسی کی قدر میں کمی
حکومتی پالیسیوں اور ٹیکسز میں اضافہ
یہ تمام عوامل مل کر اس بات کا باعث بنتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی کی رفتار قابو میں نہیں آ رہی۔
عوام پر اثرات
مہنگائی کا سب سے زیادہ اثر غریب اور متوسط طبقے پر پڑ رہا ہے۔ جب ٹماٹر، آٹا اور پیاز جیسی بنیادی اشیاء مہنگی ہوں گی تو عام آدمی کے بجٹ پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ تنخواہیں جمود کا شکار ہیں جبکہ اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں ملک میں مہنگائی کی رفتار نے عوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔
حکومت کے اقدامات
حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، لیکن عملی طور پر عوام کو ریلیف نظر نہیں آ رہا۔ اگر فوری طور پر زرعی اجناس کی پیداوار بہتر نہ کی گئی اور ذخیرہ اندوزی پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل میں ملک میں مہنگائی کی رفتار مزید بڑھ سکتی ہے۔
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافے کا رجحان اور عوام پر اثرات
مختصر یہ کہ ملک میں مہنگائی کی رفتار روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس کا براہِ راست اثر عوام کی زندگی پر پڑ رہا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عام شہری کے لیے روزمرہ زندگی گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ کس طرح مہنگائی پر قابو پاتی ہے اور عوام کو ریلیف فراہم کرتی ہے۔