خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز میں اضافہ، 24 گھنٹوں کے دوران 56 مریض سامنے آگئے
خیبرپختونخوا میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 56 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز کی مجموعی تعداد بڑھ کر 1181 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ صوبے میں ڈینگی کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے مزید مؤثر اقدامات کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز کی تفصیلات
محکمہ صحت کے مطابق حالیہ بارشوں کے بعد کئی اضلاع میں مچھروں کی افزائش بڑھی ہے جس کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز میں اچانک اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق:
صرف اگست کے مہینے میں 1115 کیسز سامنے آئے۔
مئی میں 8 کیسز رپورٹ ہوئے۔
جون میں 12 کیسز سامنے آئے۔
جولائی میں 35 مریض سامنے آئے۔
یہ اعداد و شمار اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ بارشوں کے موسم میں ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔
اضلاع کے حساب سے ڈینگی کیسز
صوبے کے مختلف اضلاع سے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
چارسدہ: 714 کیسز (سب سے زیادہ)
ہری پور: 93 کیسز
مانسہرہ: 67 کیسز
صوابی: 43 کیسز
پشاور: 30 کیسز
کوہاٹ: 35 کیسز
نوشہرہ: 22 کیسز
ایبٹ آباد: 21 کیسز
بونیر: 17 کیسز
سوات: 15 کیسز
جبکہ صوبے کے 14 اضلاع ایسے ہیں جہاں اب تک کوئی ڈینگی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ اس کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا تو وہاں بھی وائرس پھیل سکتا ہے۔
ڈینگی کے ایکٹو کیسز اور صحت یاب مریض
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق اس وقت خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز کے 92 مریض زیر علاج ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک صوبے میں ڈینگی سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔
مزید یہ کہ 1089 افراد علاج معالجے کے بعد صحتیاب ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگر بروقت تشخیص اور علاج کیا جائے تو ڈینگی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز بڑھنے کی وجوہات
ماہرین صحت کے مطابق ڈینگی وائرس کے پھیلنے کی کئی وجوہات ہیں:
بارشوں کے بعد جگہ جگہ پانی کھڑا ہونا۔
گندگی اور صفائی کی ناقص صورتحال۔
مچھروں کی افزائش کے لیے موزوں ماحول۔
احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنا جیسے مچھر دانی کا استعمال یا اسپرے کی کمی۔
ان عوامل کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز میں روز بروز اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
حکومت اور محکمہ صحت کے اقدامات
حکومت نے تمام ڈی ایچ اوز اور اسپتالوں کو ڈینگی سرویلنس اور فوری رسپانس کے احکامات جاری کیے ہیں۔ مچھروں کی افزائش روکنے کے لیے اسپرے مہم اور آگاہی مہمات بھی شروع کی گئی ہیں۔
مزید یہ کہ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ گھروں اور گلی محلوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں اور ڈینگی سے بچاؤ کے لیے لازمی اقدامات کریں۔ اگر یہ اقدامات مؤثر طریقے سے کیے جائیں تو خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز کی شرح کو کم کیا جا سکتا ہے۔
شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
ڈینگی سے بچنے کے لیے ماہرین صحت کی چند بنیادی ہدایات درج ذیل ہیں:
مچھر دانی کا استعمال کریں۔
بازو اور ٹانگیں ڈھانپنے والے کپڑے پہنیں۔
گھروں اور دفاتر میں مچھر مار اسپرے کریں۔
پانی کو جمع نہ ہونے دیں، خاص طور پر گملوں اور چھتوں پر۔
بخار یا ڈینگی کی علامات ظاہر ہونے پر فوری اسپتال سے رجوع کریں۔
یہ اقدامات نہ صرف انفرادی سطح پر فائدہ مند ہیں بلکہ مجموعی طور پر پورے معاشرے میں ڈینگی کے پھیلاؤ کو کم کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ڈینگی کیسز خطرناک حد تک بڑھ گئے، مجموعی تعداد 227 تک پہنچ گئی
مختصر یہ کہ خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک کسی بھی مریض کی ڈینگی سے موت واقع نہیں ہوئی اور بڑی تعداد میں مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔
صوبائی حکومت اور عوام کو مل کر ڈینگی کے خلاف جدوجہد کرنا ہوگی تاکہ اس وبا پر قابو پایا جا سکے۔