جسٹس منصور علی شاہ کا خط چیف جسٹس پاکستان کو، چھ اہم سوالات
  • Contact Us
  • About Us
ہفتہ, 6 ستمبر 2025
فرمان الہی
نماز کے اوقات
ایڈیٹرانچیف : شاہنواز خان
بانی: شاہنواز خان
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • دلچسپ
  • ٹیکنالوجی
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر
No Result
View All Result
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • دلچسپ
  • ٹیکنالوجی
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر
No Result
View All Result
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
No Result
View All Result

جسٹس منصور علی شاہ کا خط چیف جسٹس پاکستان کو، چھ اہم سوالات

رئیس الاخبار نیوز by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 5, 2025
in انٹر نیشنل, اسلام آباد
جسٹس منصور علی شاہ کا خط چیف جسٹس پاکستان کو

جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں چھ اہم سوالات اٹھا دیے

586
SHARES
3.3k
VIEWS
Share on WhatsAppShare on FacebookShare on Twitter

جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں چھ بڑے سوالات اٹھا دیے

جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط – عدلیہ میں شفافیت کے سوالات

پاکستان کی عدلیہ اس وقت ایک نازک مرحلے سے گزر رہی ہے جہاں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے درمیان اختلافی بیانیے اور ادارہ جاتی شفافیت کے سوالات سامنے آ رہے ہیں۔ حالیہ پیش رفت میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے جو سات صفحات پر مشتمل ہے۔ اس خط میں انہوں نے عدلیہ کی پالیسی سازی، فیصلوں اور طریقہ کار کے حوالے سے چھ اہم سوالات اٹھائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

شبانہ محمود برطانوی وزیر داخلہ بن گئیں، پاکستانی نژاد رہنما کو کابینہ میں بڑا عہدہ ملا

برطانوی نائب وزیراعظم استعفیٰ: انجیلا رینر نے عہدہ چھوڑ دیا

توشہ خانہ 2 کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف سماعت کل اڈیالہ جیل میں

یہ خط اس وقت منظر عام پر آیا ہے جب پاکستان میں عدلیہ کے کردار، آزادی اور ادارہ جاتی فیصلوں پر عوامی سطح پر بحث و مباحثہ زور پکڑ چکا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ کا مؤقف ہے کہ عدلیہ کے ادارے کو شفاف اور خودمختار ہونا چاہیے تاکہ عوامی اعتماد مزید مستحکم ہو سکے۔

خط کا پس منظر

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہ چیف جسٹس کو متعدد بار خطوط لکھ چکے ہیں مگر ان کا کوئی تحریری یا زبانی جواب نہیں دیا گیا۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ 8 ستمبر کو ہونے والی جوڈیشل کانفرنس میں عوامی سطح پر چھ سوالات سامنے لائے گئے تھے، مگر ان کے جواب نہیں دیے گئے۔ اس لیے انہوں نے بطور سینئر جج یہ ذمہ داری محسوس کی کہ وہ چیف جسٹس کو براہ راست یاد دہانی کرائیں تاکہ نئے عدالتی سال کے آغاز پر ان سوالات کے جوابات عوام اور ادارے کو فراہم کیے جا سکیں۔

چھ اہم سوالات
1- پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟

جسٹس منصور کا پہلا سوال یہ ہے کہ عدلیہ کی پالیسی سازی کے لیے سب سے اہم کمیٹی یعنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟ ان کے مطابق یہ کمیٹی ادارہ جاتی فیصلوں کے لیے بنیادی کردار ادا کرتی ہے اور اس کا غیر فعال رہنا عدالتی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔

2- سپریم کورٹ رولز کی منظوری فل کورٹ کے بجائے سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟

ان کا دوسرا سوال اس بات پر ہے کہ سپریم کورٹ رولز، جو پورے ادارے کی آئینی سمت متعین کرتے ہیں، ان کی منظوری فل کورٹ اجلاس کے بجائے صرف سرکولیشن کے ذریعے کیوں دی گئی؟ جسٹس منصور کے مطابق یہ عمل جمہوری اور شفاف طریقہ کار کے برعکس ہے۔

3- اختلافی نوٹ کے اجراء سے متعلق پالیسی میں انفرادی مشاورت کیوں کی گئی؟

تیسرا سوال اختلافی نوٹ کے حوالے سے تھا۔ انہوں نے لکھا کہ اختلافی نوٹ جاری کرنے کی پالیسی میں تبدیلی کے لیے ججز سے اجتماعی مشاورت کے بجائے انفرادی سطح پر رائے لی گئی، جو کہ ادارہ جاتی طریقہ کار کو کمزور کرتا ہے۔

4- ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟

چوتھے سوال میں جسٹس منصور نے کہا کہ ججز کی چھٹیوں کے حوالے سے ایک جنرل آرڈر جاری کیا گیا جبکہ ماضی میں یہ فیصلہ ہر جج اپنی ضرورت اور سہولت کے مطابق کرتا تھا۔ ان کے مطابق یہ اقدام ججز کی انفرادی خودمختاری پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔

5- 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ کیوں تشکیل نہیں دیا گیا؟

پانچواں سوال آئینی حیثیت رکھتا ہے۔ جسٹس منصور نے پوچھا کہ 26ویں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں تشکیل نہیں دیا گیا؟ یہ معاملہ آئینی نوعیت کا ہے اور اس پر تمام ججز کی رائے لینا ناگزیر تھا۔

6- ججز کو خودمختاری دینے کے بجائے کنٹرولڈ فورس کیوں بنایا جا رہا ہے؟

چھٹا اور سب سے اہم سوال یہ تھا کہ عدلیہ میں موجود ججز کو خودمختاری دینے کے بجائے کیوں انہیں ایک کنٹرولڈ فورس کے طور پر پروان چڑھایا جا رہا ہے؟ جسٹس منصور کے مطابق یہ رجحان ادارے کی آزادی کو متاثر کر رہا ہے اور اس سے عدلیہ پر عوامی اعتماد مجروح ہوتا ہے۔

خط کی اہمیت

یہ خط اس لیے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے کہ یہ صرف ذاتی اختلافات یا انتظامی امور کی شکایت نہیں بلکہ ادارہ جاتی اصلاحات کا مطالبہ ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ عدلیہ کی آزادی، شفافیت اور اجتماعی فیصلے ہی ادارے کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔

عدلیہ کی ساکھ اور عوامی اعتماد

پاکستان میں عدلیہ ہمیشہ سے عوامی اعتماد اور احتساب کے ترازو پر کھڑی رہی ہے۔ ایسے میں جب سپریم کورٹ کے اندر سے ہی آوازیں اٹھنے لگیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادارے کے اندر اصلاحات اور واضح پالیسی کی ضرورت ہے۔ جسٹس منصور کا یہ خط ایک آئینہ ہے جس میں عدلیہ اپنی موجودہ صورت حال کا جائزہ لے سکتی ہے۔

ممکنہ اثرات

یہ خط نہ صرف عدالتی برادری بلکہ ملک کی مجموعی سیاسی اور آئینی فضا پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔ اگر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ان سوالات کا جواب دیتے ہیں تو یہ عدلیہ کی شفافیت کو مزید اجاگر کرے گا۔ بصورت دیگر، یہ خاموشی عدلیہ پر مزید سوالات کھڑے کر سکتی ہے۔

آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کا خط عدلیہ میں شفافیت، اجتماعی فیصلوں اور ادارہ جاتی آزادی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ یہ چھ سوالات صرف چیف جسٹس کے لیے نہیں بلکہ پورے عدالتی نظام کے لیے چیلنج ہیں۔ عوام اور قانونی ماہرین اب یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ نئے عدالتی سال کے آغاز پر چیف جسٹس ان سوالات کے کیا جوابات دیتے ہیں۔

یہ معاملہ اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان کی عدلیہ کو داخلی سطح پر بھی احتساب اور شفافیت کے عمل سے گزرنے کی ضرورت ہے تاکہ ادارے پر عوام کا اعتماد مزید مضبوط ہوسکے۔

چھبیسویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ میں فل کورٹ تنازع
سپریم کورٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم پر اختلافات، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا کھلا خط
سپریم کورٹ میں عمران خان کے حق میں ضمانت کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے عمران خان کو 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت دے دی

Tags: جسٹس منصور علی شاہچیف جسٹس پاکستانخط وسپریم کورٹعدالتی اصلاحاتعدلیہ کی شفافیقانونی بحرانکتابت
Previous Post

تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں اضافہ – 2 ماہ میں 85 ارب روپے جمع

Next Post

پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد کی اجازت – سی فوڈ انڈسٹری کے لیے بڑی کامیابی

رئیس الاخبار نیوز

رئیس الاخبار نیوز

متعلقہ خبریں

شبانہ محمود برطانوی وزیر داخلہ مقرر
انٹر نیشنل

شبانہ محمود برطانوی وزیر داخلہ بن گئیں، پاکستانی نژاد رہنما کو کابینہ میں بڑا عہدہ ملا

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 6, 2025
برطانوی نائب وزیراعظم استعفیٰ ٹیکس اسکینڈل کے باعث سامنے آیا
انٹر نیشنل

برطانوی نائب وزیراعظم استعفیٰ: انجیلا رینر نے عہدہ چھوڑ دیا

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 5, 2025
توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پیش
اسلام آباد

توشہ خانہ 2 کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف سماعت کل اڈیالہ جیل میں

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 4, 2025
چینی صدر کا یوم فتح پریڈ میں فوجی اہلکاروں کو خراج تحسین
انٹر نیشنل

چینی صدر کا یوم فتح – فوجی پریڈ میں شریک دستوں کو خراج تحسین

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 4, 2025
غزہ جنگ اور معذور بچے
انٹر نیشنل

غزہ جنگ اور معذور بچے: اقوام متحدہ کی لرزہ خیز رپورٹ

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 4, 2025
کیلاویا آتش فشاں
انٹر نیشنل

ہوائی کا کیلاویا آتش فشاں پھٹ پڑا، لاوا 100 فٹ تک بلند

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 3, 2025
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں رولز اکثریت رائے سے منظور
اسلام آباد

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز اکثریت رائے سے منظور

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 3, 2025
Next Post
پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد – سی فوڈ انڈسٹری کے لیے نئی کامیابی

پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد کی اجازت – سی فوڈ انڈسٹری کے لیے بڑی کامیابی

E-paper

آج کی مقبول خبریں

  • پنجاب الیکٹرک بائیک اسکیم کے تحت شہری کو بائیک اور سبسڈی کی فراہمی

    الیکٹرک بائیک اسکیم: پنجاب حکومت کا1 لاکھ روپے سبسڈی پروگرام کا آغاز ،مکمل طریقہ سامنے

    906 shares
    Share 362 Tweet 227
  • پاکستان میں آٹے کی قیمتوں میں آگ لگ گئی – 20 کلو آٹے کا تھیلا 2100 روپے تک مہنگا

    640 shares
    Share 256 Tweet 160
  • سال 2025 کا دوسرا چاند گرہن: 7 ستمبر کو بلڈ مون کا شاندار نظارہ

    604 shares
    Share 242 Tweet 151
  • Gold Price in Pakistan: فی تولہ سونا 3 لاکھ 77 ہزار 900 روپے کی بلند ترین سطح پر

    591 shares
    Share 236 Tweet 148
  • پشاور بورڈ انٹرمیڈیٹ رزلٹ 2025: کامیابی کا تناسب 72 فیصد

    590 shares
    Share 236 Tweet 148
logo_new_2_white

پاکستان اور دنیا بھر سے خبریں فراہم کرنے والا معروف بین الاقوامی اردو اخبار قائم کیا گیا، معتبر صحافت کے لیے قابل اعتماد۔

اہم لنکس

  • اسلام آباد
  • صحت
  • موسم / ما حولیات

رابطہ کریں

Lower Ground Floor, Plaza No. 80, Street No. 34 & 35, InT Centre, Sector G10/1, Islamabad.

  • info@raeesulakhbar.com
  • +92 51 613 2231
  • 24 گھنٹے سروس

Copyrights 2025 © Raees Ul Akhbar

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • دلچسپ
  • ٹیکنالوجی
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر

Copyrights 2025 © Raees Ul Akhbar