پاکستان کے فیصلے ہم کریں گے، دفتر خارجہ کا افغانستان کو واضح پیغام
پاکستان کے فیصلے ہم کریں گے: دفتر خارجہ کا مؤقف
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ایک بار پھر دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ "پاکستان کے فیصلے ہم کریں گے”۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی سرزمین ہے اور فیصلے بھی اسی ملک کے ادارے اور عوام کریں گے کہ یہاں کون رہے گا اور کون نہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ایک بار پھر نازک موڑ پر کھڑے ہیں۔ غیر دستاویزی افغان مہاجرین کی واپسی اور سرحدی کشیدگی دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑے مسائل بن چکے ہیں۔
افغان مہاجرین کا معاملہ اور پاکستان کا مؤقف
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کا معاملہ ہمیشہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ایجنڈے کا حصہ رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغان عوام کی مدد کی لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ غیر دستاویزی افراد کو واپس بھیجا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فیصلے (Decisions of Pakistan) ہم خود کریں گے، کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ہمیں بتائے کہ ہمارے ملک میں کون رہے گا اور کون نہیں۔
جرمنی اور عالمی برادری سے توقعات
شفقت علی خان نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ امید ہے جرمنی اپنے وعدے کے مطابق افغان شہریوں کو لے جائے گا۔ انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ پاکستان دہائیوں سے مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہا ہے اور اب یہ بوجھ مزید بڑھانا ممکن نہیں رہا۔
افغانستان میں دہشت گردی کے الزامات مسترد
دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغانستان میں حملوں کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن کا خواہاں رہا ہے اور کسی بھی صورت دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتا۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ایک بڑا مسئلہ ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔
دہشت گردی کے خلاف مزید تعاون کی ضرورت
پاکستان نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کریں تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فیصلے ہمیشہ اپنی سکیورٹی اور عوامی مفاد کے مطابق ہوں گے۔ اس حوالے سے کسی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان کی سرحدی سلامتی اولین ترجیح
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنی سرحدوں کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ غیر دستاویزی افراد کی واپسی اسی پالیسی کا حصہ ہے تاکہ ملک میں سکیورٹی کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
طالبان حکومت کے لیے دوٹوک پیغام
ترجمان دفتر خارجہ نے طالبان حکومت کو واضح پیغام دیا کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
عوامی تاثر اور ریاستی خودمختاری
پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد دفتر خارجہ کے مؤقف کی حمایت کر رہی ہے۔ عوام کا بھی یہی کہنا ہے کہ "پاکستان کے فیصلے” صرف پاکستان کے ادارے کریں گے، اور یہی ملکی خودمختاری کا تقاضا ہے۔
مستقبل کے تعلقات اور امکانات
ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری صرف اسی وقت ممکن ہے جب دونوں ممالک ایک دوسرے کے خدشات کو سنجیدگی سے لیں۔ بصورت دیگر کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
دفتر خارجہ کا یہ واضح مؤقف کہ "پاکستان کے فیصلے ہم کریں گے” اس بات کا اظہار ہے کہ ملک اپنی پالیسیوں اور خودمختاری پر کسی بھی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔ افغان مہاجرین کی واپسی اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد ہی دونوں ممالک کے لیے بہتر مستقبل کی ضمانت ہو سکتی ہے۔
افغان مہاجرین جعلی شناختی کارڈ کیس بے نقاب
