مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ اسرائیلی سیکیورٹی کیلئے چیلنج بن گیا
واقعے کی تفصیل
مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ مشرقی یروشلم کے مضافات میں پیش آیا جہاں حملہ آوروں نے ایک بس اور بس اسٹاپ کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں کم از کم 5 اسرائیلی ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔ ایمرجنسی سروسز کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک 50 سالہ شخص اور تین نوجوان شامل تھے۔
حملہ آوروں کی شناخت اور انجام
اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ دونوں حملہ آوروں کو جائے وقوعہ پر ہی ایک سیکیورٹی اہلکار نے "نیوٹرلائز” کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور مغربی کنارے کے رہائشی تھے۔ مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ نے اسرائیلی عوام اور سیکیورٹی اداروں میں خوف کی نئی لہر پیدا کر دی۔
وزیراعظم نیتن یاہو کی آمد
واقعے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور سیکیورٹی حکام کے ساتھ ہنگامی اجلاس کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ اسرائیل کی سلامتی کیلئے ایک سنگین خطرہ ہے۔
فلسطینی تنظیموں کا ردعمل
حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن اسے اسرائیلی جارحیت کا "قدرتی ردعمل” قرار دیا۔ اسلامی جہاد نے بھی بیان دیا کہ مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ (Occupied Jerusalem shooting incident) صیہونی ریاست کے جرائم کا جواب ہے۔ فلسطینی تنظیموں کے یہ ردعمل اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔
اسرائیلی ردعمل کے امکانات
ماہرین کے مطابق اسرائیل اس واقعے کے جواب میں سخت اقدامات کر سکتا ہے۔ ان اقدامات میں حملہ آوروں کے گھروں کو مسمار کرنا یا ان کے آبائی علاقوں پر کارروائی شامل ہو سکتی ہے۔ ماضی میں بھی اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ جیسے حملوں کے بعد اسی نوعیت کی کارروائیاں کی ہیں۔
اسرائیل کی سیکیورٹی پالیسی پر سوالیہ نشان
اس واقعے نے اسرائیل کی داخلی سلامتی کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اگرچہ اسرائیلی حکام دعویٰ کرتے ہیں کہ یروشلم اور دیگر علاقوں میں سخت حفاظتی اقدامات نافذ ہیں لیکن مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ نے یہ واضح کر دیا کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں۔
عوامی ردعمل
اسرائیلی عوام میں خوف و ہراس بڑھ رہا ہے۔ کئی شہریوں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ نے انہیں گھروں سے نکلنے میں بھی خوفزدہ کر دیا ہے۔ فلسطینی عوام نے اس واقعے کو اپنی جدوجہد کا حصہ قرار دیا۔
بین الاقوامی ردعمل
بین الاقوامی سطح پر اس واقعے کی مذمت اور مختلف ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔ مغربی ممالک عمومی طور پر اسرائیل کی حمایت میں بیانات جاری کرتے ہیں جبکہ عرب دنیا مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ کو اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف جدوجہد کا حصہ سمجھتی ہے۔
کشیدگی میں اضافے کا خدشہ
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پہلے ہی غزہ اور مغربی کنارے میں کشیدگی عروج پر ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ ممکنہ طور پر ایک نئے بحران کو جنم دے سکتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے سخت کارروائی کی صورت میں خطے میں مزید تشدد اور خونریزی کا اندیشہ ہے۔
بین الاقوامی سطح پر اس واقعے کی مذمت اور مقبوضہ بیت المقدس فائرنگ واقعہ نہ صرف اسرائیلی سیکیورٹی کے لیے چیلنج ہے بلکہ خطے میں جاری کشیدگی کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ مسئلہ فلسطین اب بھی حل طلب ہے اور جب تک انصاف پر مبنی حل نہیں نکلتا، ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔
یروشلم مظاہرے شدت اختیار کر گئے، نیتن یاہو کے خلاف عوام کا غصہ

Comments 1