پاکستان اور قازقستان کے تعلقات — ایک نئے دور کا آغاز، وزیراعظم شہباز شریف اور قازق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی ملاقات
اسلام آباد : — وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور قازقستان کے تعلقات نہ صرف برادرانہ بنیادوں پر قائم ہیں بلکہ یہ تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ منگل کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں قازقستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ مورات نورتیلو کی قیادت میں آنے والے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تعاون کے نئے امکانات پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ قازقستان کے نائب وزیر اعظم نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ ملاقات میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر مواصلات عبدالعلیم خان، وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر ریلوے حنیف عباسی، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ بھی شریک ہوئے۔
وزیراعظم نے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے قازق صدر قاسم جومارت توکایوف کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا آئندہ پاکستان کا دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔
پاکستان اور قازقستان کے تعلقات کی بنیاد
پاکستان اور قازقستان دونوں مسلم اکثریتی ممالک ہیں اور تاریخی، ثقافتی و تہذیبی رشتوں کے ساتھ ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے رکن بھی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ہمیشہ باہمی اعتماد، احترام اور تعاون پر مبنی رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان قازقستان کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، فضائی و زمینی رابطوں اور عوامی سطح پر روابط کو مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ بہتر کنیکٹیویٹی کے لیے پرعزم ہے اور قازقستان اس سلسلے میں ایک قدرتی شراکت دار ہے۔
تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع
ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو موجودہ محدود سطح سے بڑھا کر اربوں ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے۔ پاکستان قازقستان کو ٹیکسٹائل، زرعی مصنوعات، کھیلوں کا سامان، ادویات اور آئی ٹی سروسز فراہم کر سکتا ہے جبکہ قازقستان اپنی معدنیات، توانائی اور زرعی ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان کے لیے اہم پارٹنر ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر قازقستانی قیادت کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) اور سی پیک کے تحت بننے والے صنعتی پارکس میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افرادی قوت سستی اور ہنرمند ہے جبکہ ملک کا جغرافیائی محلِ وقوع قازقستان سمیت وسطی ایشیا کو گوادر کے ذریعے عالمی منڈیوں تک رسائی فراہم کر سکتا ہے۔
کنیکٹیویٹی اور روابط
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان قازقستان کے ساتھ فضائی، ریل اور سڑک کے راستے کنیکٹیویٹی بڑھانے کا خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں قازقستان-پاکستان ڈائریکٹ فلائٹس کی بحالی اور نئی پروازوں کے آغاز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف تجارت اور سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ دونوں ملکوں کے عوامی تعلقات میں بھی اضافہ ہوگا۔
پاکستان نے تجویز دی کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی کو آستانہ اور الماتی کے ساتھ براہ راست پروازوں کے ذریعے جوڑا جائے تاکہ طلبہ، سیاح اور بزنس کمیونٹی کو سہولت ملے۔
اہم معاہدے اور ایم او یوز
ملاقات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ قازق صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر کئی اہم معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔ یہ معاہدے تجارت، توانائی، ریلوے، زراعت اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے شعبوں میں ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آستانہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے کی بھی پیشکش کی تاکہ زیر غور معاہدوں کو حتمی شکل دی جا سکے۔
اسلام آباد میں اسحاق ڈار اور قازقستان کے وزیر خارجہ کی ملاقات، دوطرفہ سیاسی و اقتصادی تعلقات پر زور
قازق نائب وزیراعظم کا موقف
قازقستان کے نائب وزیر اعظم مورات نورتیلو نے کہا کہ صدر توکایوف پاکستان اور قازقستان کے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں اور ان کا آئندہ دورہ اسلام آباد پاکستان اور قازقستان کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے پاکستان کی مہمان نوازی کو سراہا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔
علاقائی تناظر
پاکستان اور قازقستان کے تعلقات اور تعاون صرف دوطرفہ تعلقات تک محدود نہیں بلکہ یہ علاقائی تعاون اور استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔ دونوں ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے ذریعے انسداد دہشتگردی، توانائی کے اشتراک اور اقتصادی ترقی پر کام کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قازقستان وسطی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور پاکستان جنوبی ایشیا کا اہم ملک ہے، اس لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون پورے خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
سی پیک اور قازقستان
سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعتی تعاون پر زور دیا جا رہا ہے، اور قازقستان اس سلسلے میں پاکستان کے لیے ایک اہم شراکت دار بن سکتا ہے۔ اگر قازقستان اپنی مصنوعات اور معدنی وسائل گوادر پورٹ کے ذریعے عالمی منڈیوں تک پہنچاتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کی معیشتوں کو زبردست فائدہ ہوگا۔
عوامی سطح پر روابط
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کو طلبہ کے تبادلے، سیاحت اور ثقافتی پروگراموں پر بھی کام کرنا چاہیے تاکہ تعلقات صرف حکومتوں کی سطح تک محدود نہ رہیں بلکہ عوامی دلوں میں بھی یہ رشتہ مضبوط ہو۔
قازق نائب وزیر اعظم نے بھی اتفاق کیا کہ تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قازقستان پاکستانی طلبہ کو مزید اسکالرشپس فراہم کرنے پر غور کرے گا۔

مستقبل کی راہیں(pak kazakhstan relations)
ماہرین کے مطابق اگر دونوں ممالک نے طے شدہ معاہدوں پر بروقت عملدرآمد کیا تو 2025 کے آخر تک پاکستان اور قازقستان کے درمیان تجارت موجودہ سطح سے کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ دونوں ممالک توانائی، ٹرانسپورٹ اور ڈیجیٹل معیشت میں بھی بڑے پیمانے پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور قازق نائب وزیر اعظم کی یہ ملاقات پاکستان اور قازقستان کے تعلقات میں ایک نئے باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ دونوں ملک نہ صرف برادرانہ رشتے میں بندھے ہیں بلکہ ان کے پاس معاشی اور سفارتی شراکت داری کے وسیع مواقع بھی موجود ہیں۔
قازق صدر توکایوف کا آئندہ دورہ اسلام آباد پاکستان اور قازقستان کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں سنگ میل ثابت ہوگا اور خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا دور شروع کر سکتا ہے۔
Deputy Prime Minister and Foreign Minister of Kazakhstan Murat Nurtleu called on Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif
The Prime Minister conveyed warm wishes for President Kassym-Jomart Tokayev and reaffirmed Pakistan’s commitment to strengthening bilateral relations. He… pic.twitter.com/517ge7Lzdr
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 9, 2025










Comments 1