پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئی بلند ترین سطح، ڈالر مزید سستا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئی تاریخ رقم، ڈالر کی قیمت میں بھی کمی
پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اور مثبت دن آیا ہے، جب پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے نئی بلندیوں کو چھوا اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے نے معمولی بہتری دکھائی۔ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد، بہتر مالیاتی پالیسیوں اور سیاسی استحکام کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان برقرار ہے۔ ان عوامل کی بدولت نہ صرف سرمایہ کاروں کو حوصلہ ملا ہے بلکہ معیشت میں بہتری کی ایک جھلک بھی نظر آئی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ کی بلند پروازی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کیا گیا، جب 100 انڈیکس میں 695 پوائنٹس کا زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس اضافے کے بعد انڈیکس 1 لاکھ 57 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرتے ہوئے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو کہ PSX کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز بھی مارکیٹ میں نمایاں تیزی دیکھی گئی تھی، جب انڈیکس نے پہلی مرتبہ 1 لاکھ 57 ہزار کی حد کو چھوا تھا۔ مسلسل دوسرے روز مارکیٹ کا مثبت رجحان برقرار رہنا ملکی معیشت کے لیے ایک خوش آئند علامت ہے۔
کن عوامل نے اسٹاک مارکیٹ کو بلند کیا؟
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ تیزی کے پیچھے کئی اہم عوامل کارفرما ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
بہتر سیاسی ماحول: حالیہ دنوں میں سیاسی میدان میں کچھ حد تک استحکام دیکھنے کو ملا ہے، جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات: حکومت کی جانب سے مالیاتی اداروں کے ساتھ جاری مذاکرات اور ممکنہ فنانسنگ کی امید نے سرمایہ کاروں کو مثبت پیغام دیا ہے۔
بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ: مختلف شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کا رجحان بڑھا ہے، خاص طور پر توانائی، بینکاری اور آئی ٹی سیکٹر میں۔
شرح سود میں استحکام: اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کو روکنے اور مہنگائی پر قابو پانے کی پالیسیوں نے بھی مارکیٹ کو سہارا دیا۔
کمپنیز کی اچھی کارکردگی: بہت سی کمپنیوں کے مالیاتی نتائج توقعات سے بہتر رہے ہیں، جس سے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
ڈالر کی قیمت میں کمی: روپیہ مضبوط ہونے لگا
دوسری جانب کرنسی مارکیٹ سے بھی اچھی خبر سامنے آئی ہے، جہاں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے نے معمولی مگر اہم بہتری دکھائی ہے۔ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 6 پیسے سستا ہوکر 281.61 روپے سے کم ہوکر 281.55 روپے پر آ گیا ہے۔
اگرچہ یہ کمی معمولی ہے، مگر یہ اس بات کی علامت ہے کہ روپے پر دباؤ میں کمی آ رہی ہے۔ درآمدات میں کمی، ترسیلات زر میں بہتری، اور آئی ایم ایف پروگرام کے تسلسل سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی امید نے روپیہ کو مستحکم کیا ہے۔
کرنسی مارکیٹ میں بہتری کے اثرات
روپے کی قدر میں استحکام یا بہتری کے ملکی معیشت پر کئی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
درآمدی اشیاء سستی ہو جاتی ہیں، جیسے تیل، مشینری، ادویات وغیرہ، جس سے مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوتا ہے، کیونکہ بیرونی ادائیگیوں پر دباؤ کم پڑتا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آتی ہے، کیونکہ روپے کی مضبوطی سے بیرونی قرضوں کا بوجھ کم ہوتا ہے۔
سرمایہ کاری کا رجحان بڑھتا ہے، کیونکہ سرمایہ کار مستحکم معیشت میں پیسہ لگانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
کیا یہ بہتری مستقل ہے؟
اگرچہ اسٹاک مارکیٹ کی تیزی اور ڈالر کی قدر میں کمی خوش آئند ہے، مگر یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ یہ رجحانات طویل المدتی ہیں۔ پاکستان کی معیشت کئی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جن میں مہنگائی، قرضوں کا بوجھ، سیاسی عدم استحکام اور توانائی بحران جیسے مسائل شامل ہیں۔
مگر موجودہ بہتری اس بات کا اشارہ ضرور دیتی ہے کہ اگر حکومت اپنی پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھے، معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کرے، اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید بڑھائے، تو یہ رجحانات برقرار رہ سکتے ہیں۔
مارکیٹ کے ماہرین کیا کہتے ہیں؟
مارکیٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ:
"پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حالیہ تیزی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔ اگر حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو برقرار رکھنے اور محصولات میں بہتری جیسے اقدامات پر کام کرتی رہی تو مارکیٹ مزید بلندیوں کو چھو سکتی ہے۔”
اسی طرح ایک اور تجزیہ کار کے مطابق:
"ڈالر کی قیمت میں کمی سے درآمدات پر مثبت اثر پڑے گا، اور مہنگائی میں کمی کا امکان ہے، مگر اس کا دارومدار عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں، سیاسی حالات اور مالیاتی پالیسیوں پر ہو گا۔”
آگے کا لائحہ عمل
حکومت کو چاہیے کہ وہ موجودہ مثبت رجحانات کو دیرپا بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کرے:
مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھے۔
سبسڈی اور اخراجات کو محدود کرے۔
ٹیکس نظام میں شفافیت لائے۔
بیرونی سرمایہ کاری کے لیے سہولیات فراہم کرے۔
سیاسی استحکام کو یقینی بنائے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے دن نئی بلندیوں کو چھونا اور ڈالر کی قیمت میں کمی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر درست معاشی فیصلے کیے جائیں، تو معیشت کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ بہتری وقتی ہو یا دیرپا، یہ حکومت، کاروباری طبقے اور عوام سب کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے کہ مشکلات کے باوجود بہتری کی راہیں موجود ہیں۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ان رجحانات کو برقرار رکھنے کے لیے مربوط حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پاکستان کی معیشت ایک مضبوط اور مستحکم راستے پر گامزن ہو سکے۔
