منڈی بہاؤالدین میں گندم کے گوداموں پر چھاپے: 400 ٹن گندم برآمد، 3 کروڑ روپے کی ذخیرہ اندوزی بے نقاب
پاکستان میں گندم اور آٹے کا بحران ایک بار پھر عوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ بڑھتی ہوئی قیمتوں، ذخیرہ اندوزی اور غیر منصفانہ منڈی نظام کے باعث عام شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ایسے حالات میں حکومت اور انتظامیہ نے گندم کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔ اسی سلسلے میں منڈی بہاؤالدین میں ایک اہم کارروائی عمل میں لائی گئی، جس کے دوران گندم کے گوداموں پر چھاپے مار کر بڑی مقدار میں گندم برآمد کی گئی۔
کارروائی کی تفصیلات
اسسٹنٹ کمشنر غزالہ یاسین چدھڑ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ منڈی بہاؤالدین کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چھاپے بکن اور چوٹ دھیراں کے گوداموں پر مارے گئے، جہاں بڑی مقدار میں گندم ذخیرہ کی گئی تھی۔ کارروائی کے دوران 10 ہزار تھیلوں میں بند تقریباً 400 ٹن گندم قبضے میں لی گئی جس کی مالیت تقریباً 3 کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔

گندم کی فراہمی فلور ملز کو
انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ برآمد شدہ گندم کو براہِ راست فلور ملز میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ آٹے کی فراہمی میں رکاوٹ نہ آئے۔ فلور ملز سے آٹا نکالنے کے بعد اسے سرکاری مقررہ نرخوں پر عوام کو فراہم کیا جائے گا۔ اس اقدام سے نہ صرف مارکیٹ میں آٹے کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی بلکہ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے عزائم کو بھی ناکام بنایا جائے گا۔
ذخیرہ اندوزی کے نقصانات
گندم جیسے بنیادی خوراکی اجناس کی ذخیرہ اندوزی عوام کے لیے مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بنتی ہے۔ جب ذخیرہ اندوز بڑی مقدار میں گندم خرید کر گوداموں میں چھپا لیتے ہیں تو مارکیٹ میں قلت پیدا ہو جاتی ہے۔ اس قلت کا براہِ راست اثر آٹے کی قیمتوں پر پڑتا ہے، جس سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ موجودہ کارروائی اسی سلسلے کو توڑنے کے لیے کی گئی تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
حکومتی اقدامات اور پالیسی
حکومت پنجاب کی ہدایات کے مطابق صوبے بھر میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ منڈی بہاؤالدین میں کی گئی یہ کارروائی اسی پالیسی کا حصہ ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر غزالہ یاسین چدھڑ نے کہا کہ کسی کو بھی عوام کے بنیادی حق پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ گندم کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص ایسی کوشش نہ کرے۔
عوامی ردعمل
عوام نے حکومت اور انتظامیہ کے اس اقدام کو سراہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے مہینوں سے آٹے کے نرخ مسلسل بڑھ رہے تھے، جس کی وجہ سے روزمرہ اخراجات کا بوجھ بڑھ گیا تھا۔ اگر اس قسم کے چھاپے باقاعدگی سے ہوتے رہیں تو قیمتوں میں استحکام آئے گا اور عوام کو براہِ راست فائدہ ہوگا۔
فلور ملز کا کردار
پاکستان میں آٹے کی پیداوار اور فراہمی کا نظام براہِ راست فلور ملز سے جڑا ہوا ہے۔ گندم کی ذخیرہ اندوزی کے باعث فلور ملز کو مناسب مقدار میں گندم نہیں مل پاتی جس کی وجہ سے آٹے کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ اس کمی کا نتیجہ مارکیٹ میں آٹے کی قلت اور قیمتوں کے اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔ منڈی بہاؤالدین کی کارروائی سے فلور ملز کو گندم کی فراہمی بہتر ہو گی، جس کے بعد آٹے کے بحران میں کمی آنے کی توقع ہے۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ممکنہ سزائیں
حکومتی ذرائع کے مطابق، ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ ان میں بھاری جرمانے، گوداموں کی سیلنگ، اور حتیٰ کہ قید کی سزا بھی شامل ہو سکتی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ایسے عناصر کو واضح پیغام دیا جائے کہ گندم یا کسی بھی بنیادی خوراکی جنس کی ذخیرہ اندوزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
قومی سطح پر اثرات
یہ کارروائی صرف منڈی بہاؤالدین تک محدود نہیں بلکہ قومی سطح پر ایک مثال قائم کرے گی۔ اگر صوبے بھر میں اسی طرح کے اقدامات کیے گئے تو نہ صرف گندم کی قلت پر قابو پایا جا سکے گا بلکہ مہنگائی کو بھی کنٹرول کیا جا سکے گا۔ یہ اقدامات پاکستان کی فوڈ سیکیورٹی کو بہتر بنانے اور عوامی اعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کے مطابق، ذخیرہ اندوزی پر قابو پانے کے لیے صرف چھاپے مارنا کافی نہیں بلکہ ایک جامع پالیسی اپنانا ضروری ہے۔ اس میں کسانوں کو بروقت گندم کے مناسب نرخ فراہم کرنا، فلور ملز کو گندم کی باقاعدہ سپلائی دینا اور مارکیٹ میں مانیٹرنگ کے نظام کو سخت کرنا شامل ہے۔ ان کے خیال میں اگر حکومت طویل المدتی منصوبہ بندی کرے تو مستقبل میں ایسے بحرانوں سے بچا جا سکتا ہے۔
مستقبل کا لائحہ عمل
منڈی بہاؤالدین میں کی گئی یہ کارروائی حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ خوراکی اجناس کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کسی قسم کی نرمی برتنے کو تیار نہیں۔ مستقبل میں اس طرح کے اقدامات مزید تیز کیے جائیں گے اور عوام کو یہ اعتماد دلایا جائے گا کہ ان کا حق کسی بھی شخص یا گروہ کی من مانی پر قربان نہیں کیا جائے گا۔
منڈی بہاؤالدین میں گندم کے گوداموں پر چھاپے اور 400 ٹن گندم کی برآمد ایک بڑا اقدام ہے جس نے نہ صرف ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت پیغام دیا ہے بلکہ عوام کو بھی یہ یقین دلایا ہے کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ اگر ایسے اقدامات تسلسل کے ساتھ جاری رہیں تو آٹے کی قیمتوں میں استحکام اور عوامی ریلیف یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
پنجاب حکومت گندم ضبط کریک ڈاؤن: 75 ہزار میٹرک ٹن برآمد، 88 گودام سیل

Comments 1