آئی ایم ایف کی شرائط گاڑیاں: مقامی و امپورٹ کار مالکان کے لیے بڑی تبدیلیاں
پاکستان کی آٹو انڈسٹری اس وقت ایک نئے دوراہے پر کھڑی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کے ساتھ کیے گئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط گاڑیاں کیلئے شامل کی ہیں جو نہ صرف مقامی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں بلکہ گاڑیوں کے خریداروں اور درآمد کنندگان پر بھی براہ راست اثر انداز ہوں گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط گاڑیاں کے حوالے سے سب سے نمایاں نکتہ سیفٹی اسٹینڈرڈز کا نفاذ اور غیر معیاری گاڑیوں کی درآمد پر مکمل پابندی ہے۔
گاڑیوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈز کی نئی شرط
اکتوبر 2025 سے مقامی تیار شدہ گاڑیوں میں 57 سیفٹی اسٹینڈرڈز پر عمل لازمی ہوگا۔ اس وقت پاکستان میں صرف 17 اسٹینڈرڈز لاگو ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کمپنیوں کو محض چند مہینوں میں 40 نئے سیفٹی فیچرز کو اپنی گاڑیوں میں شامل کرنا ہوگا۔ یہ اقدام بظاہر خریداروں کے تحفظ کے لیے ہے مگر صنعت پر اس کے مالی اثرات بہت زیادہ ہوں گے۔
پاکستان آٹو موٹیو انسٹیٹیوٹ کا قیام
آئی ایم ایف کی شرائط گاڑیاں کے مطابق پاکستان میں ایک نیا ادارہ پاکستان آٹو موٹیو انسٹیٹیوٹ قائم کیا جائے گا جو مقامی پارٹس اور گاڑیوں کی کوالٹی کی جانچ کرے گا۔ اس انسٹیٹیوٹ کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی گاڑی کے پرزے عالمی معیار کے مطابق ہوں اور مارکیٹ میں ناقص کوالٹی کے پرزے استعمال نہ کیے جائیں۔
درآمدی گاڑیوں پر کڑی پابندیاں
اکتوبر سے ایسی درآمدی گاڑیاں جن کا چیسس نمبر یا انجن نمبر موجود نہیں ہوگا، ان کی درآمد مکمل طور پر بند کر دی جائے گی۔
اسی طرح "ڈی ٹائپ ایکسیڈنٹل گاڑیوں” کی درآمد پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ پاکستان میں صرف محفوظ اور معیاری گاڑیاں ہی داخل ہوں۔
موٹر وہیکل انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025
وفاقی حکومت نے "موٹر وہیکل انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025” تیار کر لیا ہے جو یکم اکتوبر سے نافذ ہوگا۔ اس ایکٹ کے تحت:
مقامی تیار گاڑیوں کی فروخت صرف اس وقت ہوگی جب وہ بورڈ سے لائسنس یافتہ ہوں گی۔
ہر مینوفیکچرنگ پلانٹ کو ہر قسم کی گاڑی بنانے کے لیے الگ لائسنس لینا ہوگا۔
غیر تصدیق شدہ گاڑیاں مارکیٹ میں فروخت نہیں کی جا سکیں گی۔
یہ قانون یقینی بنائے گا کہ آٹو انڈسٹری ایک منظم اور عالمی معیار کے نظام کے تحت کام کرے۔
درآمدی الیکٹرک گاڑیاں
الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بھی سخت قوانین بنائے گئے ہیں:
بیٹری کی لائف، پرفارمنس اور پائیداری کا ٹیسٹ لازمی ہوگا۔
چارجنگ اسٹینڈرڈز اور بیٹری ریسائیکلنگ کو چیک کرنا ضروری ہوگا۔
اس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا اور الیکٹرک ویہیکلز کے خریداروں کو بہتر کوالٹی فراہم کرنا ہے۔
صارفین پر اثرات
آئی ایم ایف کی شرائط گاڑیاں (IMF conditions vehicles) کے حوالے سے عام صارفین پر سب سے بڑا اثر گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ کیونکہ کمپنیوں کو نئے سیفٹی اسٹینڈرڈز اور معیار پر پورا اترنے کے لیے سرمایہ کاری کرنی پڑے گی۔ اس کے نتیجے میں:
مقامی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے۔
امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں مزید اوپر جائیں گی۔
مگر خریداروں کو بہتر فیچرز اور زیادہ محفوظ گاڑیاں ملیں گی۔
آٹو انڈسٹری پر اثرات
یہ قوانین بظاہر مشکل لگتے ہیں مگر ان کے مثبت اثرات بھی ہوں گے:
مقامی کمپنیوں کو جدید ٹیکنالوجی اپنانا پڑے گی۔
مقامی پارٹس انڈسٹری کو ترقی ملے گی۔
ایکسپورٹ کے مواقع بڑھ سکتے ہیں کیونکہ عالمی معیار کی گاڑیاں بنیں گی۔
ماہرین کی رائے
آٹو انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں وقتی طور پر مہنگائی اور مشکلات بڑھائیں گی مگر طویل المدتی بنیادوں پر پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو فائدہ پہنچے گا۔ کچھ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ حکومت کو چاہیے کہ صارفین کو سبسڈی یا فنانسنگ اسکیمز فراہم کرے تاکہ عام آدمی بھی گاڑی خریدنے کے قابل ہو۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو آئی ایم ایف کی شرائط گاڑیاں کے لیے نئے دور کی شروعات ہیں۔ جہاں ایک طرف خریداروں کو زیادہ محفوظ اور معیاری گاڑیاں ملیں گی، وہیں دوسری طرف قیمتوں اور قوانین کی سختی کی وجہ سے مشکلات بھی بڑھیں گی۔ آنے والے چند سال یہ ثابت کریں گے کہ یہ اقدامات واقعی آٹو انڈسٹری کے لیے مفید ہیں یا صرف ایک اور بوجھ۔
پاکستان میں یاماہا موٹر سائیکل کی پیداوار بند، مارکیٹ میں ہلچل

Comments 1