ہیلز پہن کر عالمی ریکارڈ بنانے والے ہسپانوی شہری کی انوکھی دوڑ
دنیا بھر میں گنیز ورلڈ ریکارڈز ایسے منفرد کارناموں کو محفوظ کرتا ہے جو عام زندگی میں ناقابلِ یقین لگتے ہیں۔ حال ہی میں اسپین سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ایسا کارنامہ انجام دیا جس نے پوری دنیا کو حیران کر دیا۔ اس نے ہیلز پہن کر عالمی ریکارڈ قائم کرتے ہوئے نہ صرف ایک منفرد چیلنج مکمل کیا بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ انسان اگر ہمت کرے تو کوئی رکاوٹ بڑی نہیں۔
ہسپانوی شہری کا نام اور پس منظر
یہ کارنامہ کرسچن روبرٹو نے انجام دیا۔ وہ اسپین کے ایک ایسے ایتھلیٹ ہیں جو اس سے پہلے بھی کئی انوکھے عالمی ریکارڈ قائم کر چکے ہیں۔ کرسچن کا مقصد صرف منفرد ریکارڈ بنانا نہیں بلکہ دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ محدودیت یا بیماری کسی بھی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ذیابیطس ٹائپ 1 کے باوجود اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلا۔
ہیلز پہن کر عالمی ریکارڈ کی تفصیل
کرسچن نے ہیلز پہن کر عالمی ریکارڈ (World record wearing heels) قائم کرنے کے لیے 100 میٹر کی دوڑ منتخب کی، مگر یہ دوڑ عام انداز میں نہیں بلکہ اُلٹی (backwards) تھی۔ انہوں نے صرف 12.82 سیکنڈ میں یہ فاصلہ طے کیا۔ اگر اس وقت کا موازنہ دنیا کے سب سے تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ کے ساتھ کیا جائے تو فرق صرف 3.24 سیکنڈ کا تھا، جو حیرت انگیز ہے کیونکہ بولٹ نے یہ ریکارڈ فلیٹ رننگ شوز میں بنایا تھا جبکہ کرسچن نے اونچی ہیلز کے ساتھ اُلٹا دوڑ کر۔
استعمال ہونے والے ہیلز کے اصول
ہیلز پہن کر عالمی ریکارڈ کے لیے کرسچن نے اسٹیلیٹو ہیلز کا استعمال کیا۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز نے اس مقابلے کے لیے مخصوص قوانین طے کیے تھے:
ہیل کی اونچائی کم از کم 7 سینٹی میٹر (2.76 انچ) ہونی چاہیے۔
نوک کی چوڑائی زیادہ سے زیادہ 1.5 سینٹی میٹر ہونی چاہیے۔
یہ تقاضے اس لیے کیے گئے تاکہ دوڑ واقعی مشکل اور چیلنجنگ ثابت ہو، کیونکہ عام ہیلز میں دوڑنا نسبتاً آسان ہو سکتا ہے۔
مقصد اور پیغام
کرسچن کا مقصد صرف ہیلز پہن کر عالمی ریکارڈ بنانا نہیں تھا بلکہ انہوں نے یہ کارنامہ اس لیے انجام دیا تاکہ دنیا کو دکھایا جا سکے کہ ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریض بھی عام لوگوں کی طرح بلکہ بعض اوقات ان سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔ یہ پیغام دنیا بھر کے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے امید اور حوصلے کا ذریعہ ہے۔
کرسچن کے دیگر منفرد ریکارڈز
کرسچن روبرٹو پہلے بھی کئی حیران کن ریکارڈ بنا چکے ہیں جن میں شامل ہیں:
آنکھوں پر پٹی باندھ کر 100 میٹر کی دوڑ لگانا۔
کلاگ (روایتی لکڑی کے جوتے) پہن کر 100 میٹر دوڑنا۔
پیچھے کی طرف 100 میٹر دوڑ لگانا۔
دوڑتے ہوئے بیس بال بیٹ، گٹار یا ٹیبل ٹینس بال کو بیلنس کرنا۔
یہ تمام کارنامے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف ایک ایتھلیٹ ہیں بلکہ منفرد چیلنجز سے محبت کرتے ہیں۔
عالمی برادری کا ردعمل
کرسچن کے اس نئے کارنامے پر سوشل میڈیا اور عالمی برادری نے انہیں خوب سراہا۔ دنیا بھر کے اخبارات اور ٹی وی چینلز نے اس خبر کو نمایاں جگہ دی۔ کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک ریکارڈ نہیں بلکہ انسان کی جدوجہد اور حوصلے کی جیتی جاگتی مثال ہے۔
ہیلز پہن کر دوڑنے کی مشکلات
ہیلز میں دوڑنا ایک انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ:
جسم کا توازن برقرار رکھنا دشوار ہوتا ہے۔
پاؤں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
اُلٹا دوڑنا چیلنج کو مزید خطرناک بناتا ہے۔
اس کے باوجود کرسچن نے ثابت کیا کہ محنت اور عزم کے ساتھ ہر چیلنج ممکن ہے۔
ذیابیطس اور کھیلوں کا تعلق
اکثر سمجھا جاتا ہے کہ ذیابیطس کے مریض کھیلوں میں اچھا پرفارم نہیں کر سکتے، مگر کرسچن کی یہ کامیابی اس تصور کو توڑتی ہے۔ وہ اس بات کی مثال ہیں کہ مناسب مینجمنٹ اور مثبت سوچ کے ساتھ کوئی بھی مریض اپنی حدود سے آگے بڑھ سکتا ہے۔
کرسچن روبرٹو کا یہ کارنامہ دنیا کے ان تمام لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے جو سمجھتے ہیں کہ مشکلات انہیں آگے بڑھنے سے روک سکتی ہیں۔ انہوں نے ہیلز پہن کر عالمی ریکارڈ قائم کر کے نہ صرف تاریخ رقم کی بلکہ لاکھوں لوگوں کو یہ سکھایا کہ حوصلہ، محنت اور مثبت سوچ ہر مشکل کو آسان بنا دیتی ہے۔
امریکی شہری کا ربڑ کی چپلوں کا عالمی ریکارڈ – 3,803 جوڑوں کا منفرد کلیکشن











Comments 1