سورج گرہن 21 ستمبر 2025 کا منظر جنوبی نصف کرہ میں
سورج گرہن 21 ستمبر 2025 – نیوزی لینڈ سے انٹارکٹیکا تک شاندار منظر
سال 2025 فلکیاتی مناظر کے شوقین افراد کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ ستمبر کا مہینہ ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے کیونکہ اس مہینے کا آغاز خون رنگ چاند گرہن سے ہوا اور اب اسی مہینے کا اختتام ایک اور شاندار فلکیاتی مظاہر پر ہوگا۔ سورج گرہن 21 ستمبر 2025 نہ صرف سال کا آخری سورج گرہن ہوگا بلکہ اس کا نظارہ دنیا کے کچھ حصوں میں بہت دلکش ہوگا۔
ایکوینوکس ایکلپس کیا ہے؟
اس سورج گرہن کو "ایکوینوکس ایکلپس” کہا جا رہا ہے۔ "ایکوینوکس” دراصل وہ وقت ہے جب سورج زمین کے خطِ استوا کے عین اوپر ہوتا ہے اور دن اور رات کا دورانیہ تقریباً برابر ہو جاتا ہے۔ چونکہ یہ سورج گرہن ستمبر کے ایکوینوکس سے بالکل پہلے رونما ہو رہا ہے، اسی وجہ سے ماہرین فلکیات نے اسے یہ منفرد نام دیا ہے۔ سورج گرہن 21 ستمبر 2025 (Solar Eclipse September 21, 2025) کے دوران آسمان پر سورج ایک خوبصورت ہلال کی شکل اختیار کرے گا کیونکہ یہ ایک جزوی گرہن ہوگا۔
سورج گرہن 21 ستمبر 2025 کہاں کہاں دیکھا جا سکے گا؟
یہ فلکیاتی مظاہر جنوبی نصف کرہ کے کئی ممالک میں دیکھا جا سکے گا۔ نیوزی لینڈ، مشرقی آسٹریلیا اور جنوبی بحرالکاہل کے کچھ حصوں میں یہ گرہن سورج طلوع ہوتے ہی دیکھا جا سکے گا۔ نیوزی لینڈ کے شہر ڈونیڈن (Dunedin) میں سورج کا تقریباً 72 فیصد حصہ چاند کے پیچھے چھپ جائے گا۔ انٹارکٹیکا میں یہ منظر مزید ڈرامائی ہوگا جہاں سورج تقریباً مکمل طور پر ڈھانپتا ہوا نظر آئے گا۔
پاکستان اور مشرقِ وسطیٰ میں صورتحال
بدقسمتی سے سورج گرہن 21 ستمبر 2025 پاکستان، بھارت، افغانستان، نیپال، سری لنکا اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک جیسے سعودی عرب، یو اے ای اور دیگر خطوں میں نظر نہیں آئے گا۔ ان خطوں کے لوگوں کے لیے یہ خبر یقینی طور پر مایوس کن ہوگی، خاص طور پر اس لیے کہ رواں ماہ ہونے والا خون رنگ چاند گرہن دنیا کے اکثر حصوں میں نظر آیا تھا۔
گرہن کے اوقات
فلکیاتی ماہرین کے مطابق یہ جزوی سورج گرہن 21 ستمبر کو شام 7 بج کر 43 منٹ (UTC) پر اپنی چوٹی پر ہوگا۔ جن ممالک میں یہ نظر آئے گا وہاں یہ گرہن طلوع آفتاب کے وقت شروع ہوگا اور کچھ دیر بعد اپنے اختتام کو پہنچے گا۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہوگا جب آسمان پر ایک خوبصورت ہلال کی شکل کا سورج طلوع ہوگا۔
سورج گرہن 21 ستمبر 2025 کی سائنسی اہمیت
ماہرین فلکیات کے نزدیک یہ سورج گرہن سائنسی لحاظ سے بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ گرہن کے دوران سائنسدان سورج کے کناروں کا مشاہدہ کرتے ہیں اور زمین کے ماحول پر اس کے اثرات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ انٹارکٹیکا جیسے خطے میں یہ موقع سائنسدانوں کے لیے سنہری ہوگا کیونکہ وہاں یہ منظر زیادہ نمایاں اور واضح طور پر دیکھا جا سکے گا۔
فلکیاتی شوقین افراد کی دلچسپی
فلکیاتی مظاہر ہمیشہ سے انسانوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے آئے ہیں۔ دنیا بھر کے فلکیات کے شوقین افراد نے پہلے ہی اس گرہن کے لیے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سیاحتی اداروں نے اس موقع پر خصوصی ٹورز کا اعلان کیا ہے تاکہ لوگ اس نایاب منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔
سورج گرہن اور ثقافتی پہلو
سورج گرہن صرف سائنسی پہلوؤں کے اعتبار سے ہی اہم نہیں بلکہ مختلف ثقافتوں میں اس کے روحانی اور مذہبی پہلو بھی موجود ہیں۔ بعض تہذیبوں میں سورج گرہن کو تبدیلی کی علامت سمجھا جاتا ہے جبکہ کچھ روایات میں اسے منفی اثرات کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم موجودہ دور میں زیادہ تر لوگ اسے ایک شاندار فلکیاتی مظاہر کے طور پر دیکھتے ہیں۔
پاکستان میں عوام کی دلچسپی
اگرچہ سورج گرہن 21 ستمبر 2025 پاکستان میں نظر نہیں آئے گا لیکن عوام اس کی خبریں اور ویڈیوز مختلف ذرائع سے دیکھ سکیں گے۔ سوشل میڈیا اور نیوز چینلز اس موقع پر خصوصی پروگرام نشر کریں گے تاکہ لوگ دنیا کے مختلف حصوں میں ہونے والے اس نایاب منظر سے محظوظ ہو سکیں۔
عالمی میڈیا کی کوریج
دنیا بھر کے بڑے میڈیا ادارے جیسے نیشنل جیوگرافک، بی بی سی اور ناسا اس گرہن کی براہِ راست کوریج کریں گے۔ اس سے وہ لوگ بھی اس منظر کو دیکھ سکیں گے جو جنوبی نصف کرہ میں موجود نہیں ہیں۔
مستقبل کے فلکیاتی مظاہر
ماہرین کے مطابق یہ سال فلکیاتی لحاظ سے خاص ہے۔ چاند اور سورج گرہن کے علاوہ مزید کئی ایسے مظاہر رونما ہوں گے جو فلکیات کے شوقین افراد کے لیے یادگار لمحے ہوں گے۔ تاہم سورج گرہن 21 ستمبر 2025 اس سال کا سب سے نمایاں اور شاندار مظاہر قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں رواں سال کا دوسرا مکمل چاند گرہن آج رات دیکھنے کا موقع










