بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: پاک بھارت میچ رکوانے کی درخواست مسترد
بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: پاک-بھارت کرکٹ میچ پر پابندی کی درخواست فوری سماعت کے لیے مسترد
نئی دہلی: ایشیا کپ 2025 کے تناظر میں بھارتی سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچ کو رکوانے کے لیے دائر درخواست کی فوری سماعت کی استدعا مسترد کر دی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ "یہ صرف ایک کرکٹ میچ ہے، اسے میچ ہی رہنے دیں، ہنگامی نوعیت کا کوئی معاملہ نظر نہیں آتا۔”
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ایک بھارتی شہری نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے 14 ستمبر کو شیڈول پاکستان بمقابلہ بھارت کرکٹ میچ پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ اس میچ کا انعقاد "قومی جذبات اور آئینی اصولوں کے منافی” ہے، اور اس پر فوری سماعت کی ضرورت ہے۔
عدالت نے تاہم درخواست گزار کی فوری سماعت کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "اس میں کوئی فوری نوعیت کا معاملہ نہیں، عدالت اس پر اس وقت غور نہیں کرے گی۔”
درخواست کا پس منظر – کھیل یا سیاست؟
کرکٹ برصغیر میں محض ایک کھیل نہیں بلکہ جذبات، روایات اور قومی فخر کا معاملہ بن چکا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچز کا اپنا تاریخی پس منظر ہے، جو ماضی میں کئی بار سیاسی کشیدگی، سفارتی تعلقات اور عوامی جذبات سے متاثر ہوتا رہا ہے۔
درخواست گزار نے اپنی عرضداشت میں مؤقف اختیار کیا کہ:
بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ سیاسی و سفارتی کشیدگی کے پیشِ نظر دونوں ممالک کے درمیان کسی قسم کی کھیلوں کی سرگرمی ناقابل قبول ہے۔
ایشیا کپ میں بھارت کو پاکستان کے خلاف میدان میں نہ اتارنے کا حکم دیا جائے۔
ایسے میچز عوامی جذبات کو مجروح کرتے ہیں اور ملک کی خارجہ پالیسی سے متصادم ہیں۔
تاہم عدالت نے اس موقف کو فوری سماعت کے قابل نہ سمجھتے ہوئے کہا:
"یہ ایک میچ ہے، اسے میچ رہنے دیں۔ اس میں ہنگامی نوعیت کا کوئی پہلو نہیں۔”
عدالت کا دو ٹوک مؤقف – کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں
بھارتی سپریم کورٹ نے مختصر مگر دو ٹوک انداز میں درخواست گزار کو آئینہ دکھایا کہ عدلیہ کا کام کھیلوں میں مداخلت نہیں بلکہ قانون کی تشریح ہے۔ عدالت کا مؤقف تھا کہ:
اس معاملے میں نہ تو کسی شہری کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے
نہ ہی آئین یا قانون کی کسی شق کی پامالی ہو رہی ہے
اور نہ ہی ایسا کوئی پہلو موجود ہے جس کی وجہ سے فوری عدالتی مداخلت ضروری ہو
عدالت نے مزید کہا:
"یہ میچ اتوار کو ہے، اگر آپ کو کوئی تحفظات ہیں تو مناسب وقت پر سنا جائے گا، لیکن فوری سماعت کا جواز نہیں بنتا۔”
یہ ریمارکس اس بات کا اظہار ہیں کہ عدالت کھیلوں کو سیاست سے علیحدہ رکھنے کی کوششوں میں سنجیدہ ہے۔
پاک بھارت کرکٹ – تاریخی پس منظر
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات کا پس منظر اتنا ہی پیچیدہ ہے جتنا کہ دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات۔ 1947 سے لے کر اب تک کئی بار دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ سیریز منسوخ ہو چکی ہیں۔ تاہم، آئی سی سی ایونٹس یا ایشیا کپ جیسے بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں دونوں ممالک کا آمنا سامنا شائقین کے لیے ایک بڑا ایونٹ ہوتا ہے۔
کچھ اہم نکات:
آخری مکمل دو طرفہ سیریز دونوں ممالک کے درمیان 2012 میں کھیلی گئی تھی۔
اس کے بعد تمام مقابلے صرف آئی سی سی یا ایشیائی کرکٹ کونسل (ACC) کے تحت ہوئے۔
پاک بھارت میچز دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے کھیلوں میں شامل ہوتے ہیں۔
کرکٹ، جذبات اور سیاست – ایک خطرناک امتزاج؟
اس درخواست کے پیچھے کارفرما سوچ دراصل کھیل کو سیاسی نظریات کی بھینٹ چڑھانے کی مثال ہے۔ بھارت میں حالیہ برسوں میں کئی حلقے پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط کو قومی مفادات کے خلاف سمجھتے ہیں، چاہے وہ ثقافت ہو، تجارت یا کھیل۔
تاہم، یہ رویہ عالمی کھیلوں کے اصولوں کے منافی ہے۔ کھیل دنیا بھر میں امن، دوستی اور سفارتی پل قائم کرنے کا ذریعہ مانے جاتے ہیں۔ اگر ہر سفارتی اختلاف کی بنیاد پر کھیلوں کو بند کر دیا جائے، تو کھیل کا اصل مقصد ہی فوت ہو جائے گا۔
ایشیا کپ 2025 – متحدہ عرب امارات میں انعقاد
اس سال ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد متحدہ عرب امارات میں ہو رہا ہے، جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 ستمبر کو بہت متوقع ٹاکرا ہونا ہے۔ یہ میچ:
دنیا بھر میں لاکھوں شائقین دیکھنے کو بیتاب ہیں
دونوں ممالک کے کھلاڑی بھی بھرپور تیاریوں میں مصروف ہیں
کھیلوں کے تجزیہ کار اس میچ کو ٹورنامنٹ کا سب سے اہم مقابلہ قرار دے رہے ہیں
ایسے میں بھارتی عدالت میں اس میچ کو رکوانے کی کوشش کو اکثر حلقوں نے محض ایک سیاسی ڈرامہ قرار دیا ہے۔
عالمی ردعمل اور سوشل میڈیا پر بحث
عدالت کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر بھارت اور پاکستان دونوں جانب سے مخلوط ردعمل سامنے آیا۔ جہاں ایک طرف کئی بھارتی صارفین نے اس فیصلے کو عدالت کی سنجیدگی اور غیرجانبداری کا ثبوت قرار دیا، وہیں کچھ قوم پرست حلقے اسے "ملکی سالمیت” کے خلاف سمجھتے رہے۔
پاکستانی صارفین کی اکثریت نے بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو مثبت اور دانشمندانہ قدم قرار دیا۔ کئی صارفین نے لکھا:
"کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں، نفرت اور سیاست کو میدان سے باہر رکھیں۔”
قانون، کھیل اور عقل کی فتح
بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے پاک بھارت میچ پر پابندی کے لیے دائر درخواست کی فوری سماعت سے انکار کرنا قانون کی بالادستی اور کھیل کی خودمختاری کا مظہر ہے۔ عدالت نے واضح کر دیا کہ:
کرکٹ یا کسی بھی کھیل کو سیاسی کشمکش کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
عدلیہ کا کام آئینی و قانونی معاملات کی نگرانی ہے، نہ کہ کھیلوں کے شیڈول پر فیصلہ دینا۔
ایک کرکٹ میچ کو قومی سلامتی یا آئینی بحران کی سطح پر لا کر پیش کرنا ایک غیرسنجیدہ رویہ ہے۔
یہ فیصلہ نہ صرف بھارتی عدلیہ کے وقار کو بلند کرتا ہے بلکہ خطے میں کھیلوں کو نفرت سے بچانے کی ایک روشن مثال بھی قائم کرتا ہے۔
پاک بھارت کرکٹ میچ ایک کھیل ہے، جو شائقین کے لیے جوش و خروش، امید اور کرکٹ کی خوبصورتی لے کر آتا ہے۔ اسے سیاست، نفرت اور دشمنی سے آلودہ کرنا کھیل کے تقدس کی توہین ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے عین وقت پر دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیل کو سیاست سے بچا لیا — اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ جب قانون بولتا ہے، تو تعصب خاموش ہو جاتا ہے۔
